پال گھر ہجومی تشدد، 2020ء (انگریزی: 2020 Palghar mob lynching) بھارت میں واٹس ایپ سے جڑا ہجومی تشدد کا ایک سلسلہ ہے جو 16 اپریل 2020ء کو بھارت کی ریاست مہاراشٹر کے پالگھر ضلع کے گچین چلے نامی گاؤں میں پیش آیا جب 2 ہندو سادھووں اور ان کے ڈرائور کو ہجوم نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔ پولس نے اب تک 101 لوگوں کو گرفتار کیا ہے اور سب کے سب مقتول کے مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔[1]

اصل واقعہ

ترمیم

ماضی قریب میں بھارت میں واٹس ایپ سے جڑےہجومی تشدد میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے جہاں واٹس ایپ میں غلط خبر کی بنا پر ایک ہجوم اکٹھا ہوتی ہے اور کسی بھی مشتبہ کو اپنے تشدد کا نشانہ بناتی ہے۔ غلط خبر (fake news) کی بنیاد پر سر پھرے غنڈے کسی کو بھی پکڑ لیتے ہیں اور پھر اغوا، قتل اور مار پیٹ جیسے واقعات رونما ہوتے ہیں۔[2] کلپاورکشاگری مہاراج (عمر 70 سال)، سشیل گری مہاراج (عمر 35 سال) نامی دو سادھو جو جونا اکھاڑا سے تعلق رکھتے تھے اپنے ڈرائیور نیلیش تیلگڑے (عمر 30 سال) کے ساتھ سورت ضلع کی طرف کسی جنازہ میں شرکت لے لیے جا رہے تھے۔[3][4][5] بھارت میں کورونا وائرس تالا بندی، 2020ء کی وجہ سے انھوں نے ممبئی سے شمال کی جانب 93 میل دور گچین چلے گاؤں کا راستہ لیا جہاں گاؤں والوں نے ان کی کار کو روک لیا۔ انھیں شبہ تھا کہ دونوں سادھو بچہ چور ہیں۔ چنانچہ انھوں نے آنا فانا میں ان پر لکڑیوں اور کلہاڑیوں سے حملہ کر دیا۔[6]

17 اپریل کو شائع میڈیا خبروں کے مطابق پولس نے ہجوم کو روکنے کی کوشش کی مگر ہجوم نے انھیں بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔[7][8][9]

گرفتاریاں

ترمیم

20 اپریل کو خبر آئی کہ ممبئی پولس نے 3 ملزموں کو گرفتار کیا ہے اور مزید 100 لوگوں کو حراست میں لیا ہے جن میں 9 نابالغ بھی ہیں۔ حکومت نے 2 پولس اہلکاروں کو برخواست کر دیا ہے۔[10][11] اپریل 22، 2020ء کو مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ نے حراست میں لیے گئے 101 لوگوں کی فہرست جاری کرتے ہوئے کہا کہ “یہ 101 گرفتار کیے گئے ملزمین کی فہرست ہے۔ فہرست عام کرنے کا مقصد فرقہ ورانہ تشدد کو ہوا دینے والوں کو متنبہ کرنا بھی ہے۔“[12] انھوں نے مزید کہا کہ ملزمین میں سے کوئی بھی مسلمان نہیں ہے لہذا کسی مسلمان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے جبکہ مہاراشٹر کی بی جے پی کی قیادت والی حزب اختلاف گروہ اسے ہندو مسلم بنانے کی فراق میں تھے۔ انھوں نے مزید کہا کہ مہاراشٹر سی آئی ڈی معاملہ کی مزید تحقیقات میں جٹی ہے۔[13]

رد عمل

ترمیم

19 اپریل 2020ء کو ایک تماشائی ویڈیو عام ہوئی جس میں ایک پولس اہلکار ایک سادھو کو ایک عمارت سے نکالنے کی کوشش کررہا ہے۔ ہجوم نے سادھو پر حملہ کر دیا اور پولس اہلکار اسے بچانے کی کوشش بھی نہیں کر رہے ہیں۔ بعد میں ہجوم اسے دور لے گئی اور اس کا قتل کر دیا۔[14][15] اسی شام کو مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے بیان جاری کیا کہ تمام ملزمین کو قانونی کارروائی سے گذرنا پڑے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ وہ ملزمین کے خلاف سخت قدم اٹھائیں گے اور پورا معاملہ سی بی آئی کے حوالہ کر دیا گیا۔ ریاست کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ نے اعلان کیا کہ معاملہ کی تحقیقات کروائی جائے گی۔[16]

ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس اور اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے حکومت سے اعلیٰ سطح کی تحقیقات کی مانگ کی۔[17][18] اپریل 20، 2020ء کو جونا اکھاڑا کے مہابلیشور نے ملزمین اور پولس کے خلاف جلد از جلد کارروائی کی مانگ کی۔[19] ادھو ٹھاکرے نے ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ سے کہا کہ اس معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔[20][21]

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://www.cbsnews.com/news/palghar-lynching-india-arrests-110-suspends-police-officers-rumor-fuelled-slayings-3-men/
  2. "Murderous mob — 9 states, 27 killings, one year: And a pattern to the lynchings"۔ The Indian Express۔ 15 جولائی 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اپریل 2020 
  3. Zeeshan Sheikh (2020-04-20)۔ "Palghar lynching: All you need to know"۔ The Indian Express (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اپریل 2020 
  4. "Palghar mob lynching: Police take 101 into custody; all you need to know"۔ www.businesstoday.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اپریل 2020 
  5. "Maharashtra govt cracks whip over Palghar mob lynching: All that's happened"۔ India Today۔ 20 اپریل 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اپریل 2020 
  6. Arshad R. Zargar (20 اپریل 2020)۔ "110 arrested over latest deadly lynch mob attack in India"۔ CBS News۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اپریل 2020 
  7. Divyesh Singh PalgharApril 17، 2020UPDATED: اپریل 17، 2020 17:15 Ist۔ "3 men lynched in Maharashtra on suspicion of being robbers"۔ India Today (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اپریل 2020 
  8. "Mob Lynching : तीन पर टूट पडी 100 लोगों की भीड़، बेमौत मारे गये निर्दोष"۔ Dainik Jagran (بزبان ہندی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اپریل 2020 
  9. Gautam S. Mengle (2020-04-18)۔ "3 lynched in Palghar after rumours over mistaken identity"۔ The Hindu (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0971-751X۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اپریل 2020 
  10. "More than 100 arrested over India lynching"۔ BBC News (بزبان انگریزی)۔ 2020-04-20۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اپریل 2020 
  11. Divyesh Singh (20 اپریل 2020)۔ "Two police officers suspended after Palghar mob lynching incident"۔ India Today (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اپریل 2020 
  12. "آرکائیو کاپی"۔ 12 مئی 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2020 
  13. https://www.ndtv.com/india-news/palghar-mob-killing-101-arrests-no-muslim-maharashtra-minister-on-sadhus-mob-killing-2216042
  14. https://www.cbsnews.com/news/palghar-lynching-india-arrests-110-suspends-police-officers-rumor-fuelled-slayings-3-men/
  15. Kiran D. Tare MumbaiApril 21، 2020UPDATED: اپریل 21، 2020 01:02 Ist۔ "Could Palghar lynchings have been averted?"۔ India Today (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اپریل 2020 
  16. Gautam S. Mengle (20 اپریل 2020)۔ "Anil Deshmukh announces high-level inquiry into Palghar lynching"۔ The Hindu (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اپریل 2020 
  17. Press Trust of India LucknowApril 20، 2020UPDATED: اپریل 20، 2020 14:03 Ist۔ "Palghar mob lynching: Have asked Maharashtra CM to take strict action against culprits, says Yogi Adityanath"۔ India Today (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اپریل 2020 
  18. TNN | Updated: Apr 20، 2020، 06:32 Ist۔ "Palghar Incident: Ex-CM Devendra Fadnavis seeks inquiry into Palghar lynching case of three men | Mumbai News – Times of India"۔ The Times of India (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اپریل 2020 
  19. Sheo S. Jaiswal | TNN | Updated: Apr 21، 2020، 15:49 Ist۔ "Akhara seers angry with police & administration over Palghar lynching of sadhus, demand swift & strict action | Dehradun News – Times of India"۔ The Times of India (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اپریل 2020 
  20. "Uddhav Thackeray urges Amit Shah for action against communal twist to Palghar lynching"۔ The Times of India (بزبان انگریزی)۔ 20 اپریل 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اپریل 2020 
  21. "Thackeray urges Amit Shah to take action against those giving communal twist to Palghar lynching"۔ www.telegraphindia.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اپریل 2020