پردیپ کمار (پیدائش شیتل بٹاولی ؛ [1] 4 جنوری 1925 - 27 اکتوبر 2001) ایک ہندوستانی اداکار جو ہندی ، بنگالی اور انگریزی زبان کی فلموں میں اپنے کام کے لیے پہچانے جاتے ہیں ۔ [2] [3]

پردیپ کمار
 

معلومات شخصیت
پیدائش 4 جنوری 1925ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کولکاتا   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 27 اکتوبر 2001ء (76 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کولکاتا   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد بینا بینرجی   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ اداکار ،  فلم ہدایت کار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پردیپ کمار کو ایک ایسے اداکار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنھوں نے 1950اور 60کی دہائی میں اپنے تاریخی کرداروں کے ذریعہ ناظرین کو محظوظ کیا۔اس زمانے میں فلم سازوں کو اپنی فلموں کے لیے جب بھی کسی بادشاہ، شہنشاہ، پرنس یا نواب کے کردار کی ضرورت ہوتی تھی تو وہ پردیپ کمار کو یاد کیا کرتے تھے۔ ان کی دلکش اداکاری سے آراستہ فلم انارکلی، تاج محل، بہو بیگم اور چترلیکھا جیسی بے شمار فلموں کو ناظرین آج بھی نہیں بھولے ہیں۔

مغربی بنگال میں 4جنوری 1925/کو ایک برہمن خاندان میں شیتل بٹاولی عرف پردیپ کمار کی پیدائش ہوئی۔وہ بچپن سے ہی فلموں میں اداکاری کرنے کا خواب دیکھا کرتے تھے۔اپنے اسی خواب کو پورا کرنے کے لیے زندگی کے ابتدائی دور میں وہ تھیٹرسے وابستہ ہو گئے۔ حالانکہ اس بات کے لیے ان کے والد راضی نہیں تھے۔

کیریئر

ترمیم

جب پردیپ کمار کی عمر 17 سال تھی ، اس نے اداکاری کرنے کا فیصلہ کیا۔انھوں نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز بنگالی فلموں سے کیا۔ سال 1947میں پردیپ کمار کی ملاقات ڈائریکٹر دیوکی بوس سے ہوئی اور جنھوں نے اپنی بنگلہ فلم الکھنندا(1947) میں کام کرنے کا موقع دیا۔ ہدایتکار و فلمساز دیوکی بوس کی فلم الکھنندا کے ذریعے پردیپ کمار اداکار کے طور پر میں شناخت بنانے میں بھلے ہی کامیاب نہ ہوئے، لیکن یہاں سے ان کے فلمی کیریئر کا آغاز ضرور ہو گیا۔اسی درمیان انھوں نے ایک اور بنگلہ فلم بھولی نائے میں اداکاری کی۔یہ فلم کافی کامیاب رہی اور اس نے سلور جوبلی منائی جس کے بعد انھوں نے ہندی سنیما کی جانب رخ کیا ۔ اس کے بعد بھی وہ ایک اور بنگلا فلم 42 (1951) میں نظر آئے۔

بنگالی فلموں میں کامیابی پانے کے بعد پردیپ کمار بٹاولی بمبئی اور فلمستان اسٹوڈیو میں چلے گئے جہاں انھوں نے کیمرا مین دھیرن ڈے کے معاون کے طور پر کام شروع کیا۔پردیپ کمار کو اداکار کا جنون اس حد تک تھا کہ انھوں نے ہندی اور اردو زبان کی تعلیم حاصل کرنا شروع کردی۔ سال1952میں انھیں آنند مٹھ (1952) فلم میں ان کا ایک اہم کردار ادا کرنے کا موقع ملا۔حالانکہ اس فلم میں پرتھوی راج کپور جیسے عظیم اداکار بھی موجود تھے۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد وہ ہندی فلموں میں بطور اداکار شناخت بنانے میں کامیاب رہے۔ سال 1953میں پردیپ کمار نے بینا رائے کے ساتھ فلم انارکلی (1953) شہزادہ سلیم کا کردار ادا کیا جو ناظرین کو بہت پسند آیا اور اسی کے ساتھ وہ تاریخی فلموں کے لیے پروڈیوسروں اور ڈائرکٹروں کی پہلی پسند بن گئے۔سال 1954میں ویجینتی مالاکے ساتھ ان کی فلم ناگن (1954) ریلیز ہوئی. دونوں فلمیں بہت مشہور تھیں اور ان کے گانوں من ڈولے میرا تن ڈولے، میرا دل یہ پکارے آجا نے فلموں کی کامیابی میں اضافہ کیا تھا۔ فلم ناگن کی کامیابی کے بعد وہ شائقین کے پسندیدہ اداکار بن گئے اور 1950 کی دہائی کے دوسرے نصف حصے میں ان کی فلموں میں اضافہ ہوا۔ سال 1956پردیپ کمار کے فلمی کیریئر کا سب سے اہم سال ثابت ہوا۔ اس سال ان کی دس فلمیں ریلیز ہوئیں، جن میں شری فرہاد، جاگتے رہو، درگیش نندنی، بندھن، راج ناتھ اور ہیر جیسی فلمیں شامل ہے۔اس کے بعد پردیپ کمار نے ایک جھلک (1957) عدالت (1958) آرتی (1962) چترلیکھا (1964) بھیگی رات (1965) رات اور دن، بہو بیگم (1967) جیسی کئی فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھا کر سامعین کو مسحور کر دیا۔ انھوں نے 1960 کی دہائی میں اتنی کامیابی نہیں ملی ، اگرچہ گھوونگہٹ (1960) ، آرتی (1962) اور تاج محل (1963) کامیاب رہے۔

پردیپ کمار نے مینا کماری کے ساتھ سات فلموں میں کام کیا۔جن میں عدل جہانگیر ، بندھن (1956 فلم) ، چترلیکھا (1964)، بہو بیگم (1967)، بھیگی رات (1965)، آرتی (1962) اور نورجہاں شامل ہیں؛ جبکہ وہ آٹھ فلموں میں مالا سنہا کے ساتھ نظر آئے جن میں نیا زامنہ ، ہملیٹ ، بادشاہ ، ڈیٹٰکٹیو (1958 فلم) ، فیشن (1959 فلم) ، ایک شعلا ، دنیا نہ مانے اور مٹی میں سونا شامل ہیں۔

انھوں نے 1960 کی دہائی کی نئی اداکاراوں سادھنا ، سائرہ بانو ، ببیتا یا شرمیلا ٹیگور کے ساتھ کام نہیں کیا۔ اگرچہ، آشا پاریکھ کے ساتھ گھونگھٹ اور میری صورت تیری آنکھیں میں اور راکھی (1963) میں وحیدہ رحمان کے ساتھ نظر آئے۔

اداکاری میں یکسانی سے بچنے اور خود کو کریکٹر ایکٹر کے طور پر قائم کرنے کے لیے انھوں نے مختلف کردار ادا کیے۔اس کے بعد پردیپ کمار نے سمبندھ، محبوب کی مہندی (1971)سمجھوتہ (1973)دو انجانے (1976)دھرم ویر (1977) کھٹامیٹھا (1978)کرانتی (1981) جانور، رضیہ سلطان (1983)دنیا (1984) میرادھرم (1986)وارث (1988)جیسی کئی سپر ہٹ فلموں کے ذریعے ناظرین کے دلوں پر راج کیا۔

انھوں نے کلاکار ایوارڈ-لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ (1999) جیتا۔

تقریباً چار دہائی تک اپنی بے مثال اداکاری سے ناظرین کے دلوں میں خاص شناخت بنانے والے پردیپ کمار 27اکتوبر 2001کو کلکتہمیں 76 سال کی عمر میں اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔ ان کی تین بیٹیاں رینا ، مینا اور بینا بینرجی ہیں جو فلموں اور ٹی وی سیریل میں کام کرتی ہیں۔ ہیں جن میں اتران نمایاں ہے، ان کے بیٹے دیبری پرساد اور پوتیوں تنیشا ، سوپرنہ ، ریا اور ہریشتا شامل ہیں۔ بینا بنرجی کے بیٹے سدھارتھ بینرجی نے ساجد خان کی فلم ہاؤس فل 2 (2012) اور ہمت والا (2013) میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کرچکے ہیں۔ [4]

فلموں کی فہرست

ترمیم

بنگالی

ترمیم

پردیپ کمار نے چند ہی بنگالی فلموں میں کام کیا جن میں الکھنندا(1947) بھولی نائے اور 42 (1951) قابل ذکر ہے۔ پردیپ کمار نے ڈاکو موہن (بنگالی میں دوشو موہن) کا کردار ادا کیا ، جو ایک بہت ہی مشہور بنگالی جرائم تھرلر سیریز "دوسو موہن" پر مبنی ایک کردار ہے۔

ہندی

ترمیم
پردیپ کمار کی ہندی فلمیں
Name Year ساتھی فنکار / نوٹس
آخری بازی 1989 شتروگھن سنہا، موسمی چٹرجی، گووندا، منداکنی
رخصتی 1988 متھن چکرورتی، سیمی گریوال، انورادھا پٹیل،
وارث 1988 سمیتا پاٹل، امرتا سنگھ، راج ببر، راج کرن
ڈاکو حسینہ 1987 رجنی کانت، زینت امان، راکیش روشن، رضا مراد
میرا دھرم 1986 جیکی شروف، امرتا سنگھ، شکتی کپور، ارونا ایرانی
اونچے لوگ 1985 پریتی سپرو، پیچو کپور، رضا مراد
ایک ڈاکو شہر میں 1985 اشوک کمار، سریش اوبرائے، ساریکا
مہا شکتی مان 1985 راج ببر، میناکشی ششادری، رنجیت
لیلیٰ 1984 انیل کپور، سنیل دت، پونم ڈھلون، انیتا راج، پران
پُرانا مندر 1984 مونیش بہل، پونیت ایسر، آرتی گپتا، سداشیو امرا پرکر
گاندھی 1983 بین کنگزلے
رضیہ سلطان (فلم) 1983 بیما مالنی، پروین بابی، دھرمیندر
لال چنریہ 1983 متھن چکرورتی، دلاری، ارونا ایرانی
چلتی کا نام گاڑی 1982 اشوک کمار، کشور کمار، انوپ کمار، ریٹا بھدری،
کرانتی 1981 دلیپ کمار، منوج کمار، شتروگھن سنہا، ششی کپور، ہیمامالنی، پروین بابی ، ساریکا
قاتلوں کے قاتل 1981 دھرمیندر اور رشی کپور کے والد کا کردار
پلاٹ نمبر 5 1981 اتم کمار، امول پالیکر، ساریکا، امجد خان
چمبل کی قسم 1980 راج کمار، شتروگھن سنہا، موسمی چترجی، امجد خان
آخری انصاف 1980 اشوک کمار، متھن چکرورتی، زرینہ وہاب
لوک پرلوک 1979 جیتندر، جیاپرادا، امجد خان، مدن پوری
تمھاری قسم 1978 جتیندر، موسمی چٹرجی، نوین نشچل
پرماتما 1978 شتروگھن سنہا، ریکھا، ارونا ایرانی
کھٹا میٹھا (1978 فلم) 1978 اشوک کمار، پرل پدمسی، راکیش روشن، بندیا گوسوامی
گھٹا 1978 انیل دھون، بناشری روئے، جلال آغا
امر شکتی 1978 ششی کپور، شتروگھن سنہا، اندرانی مکرجی
قلاباز 1977 دیو آنند، زینت امان، اسرانی
سفید جھوٹ 1977 اشوک کمار، ونود مہرا، امول پالیکر،و دیا سنہا، دیون ورما
دھرم ویر 1977
شنکر شمبھو 1976 ونود کھنہ، للیتا پوار
دو انجانے 1976 امیتابھ بچن، ریکھا، پریم چوپڑا
کاغذ کی ناؤ 1975 راج کرن، ساریکا
چیٹالی 1975 دھرمندر، سائرہ بانو، شیاما، بندو
ہوس 1974 انیل دھون، نیتو سنگھ، بندو، ونود مہرا
جلتے بدن 1973 کرن کمار، کم کم ، پدما کھنہ
دور نہیں منزل 1973 سنجیو کمار
سمجھوتہ 1972
منگیتر 1972
محبوب کی مہندی 1971 راجیش کھنہ، لینا چندوارکر، افتخار
سات پھیرے 1970 میناکماری، شیاما، مقری
ہریش چندر تارامتی 1970
سمبندھ 1968
وہاں کے لوگ 1967 تنوجا
دو دلوں کی داستان 1966 وجنتی مالا، ششی کلا، ناصر حسین، جگدیپ،
گریہدھا 1967
نور جہاں 1967 میناکماری، للیتا پوار، نگار سلطانہ، جانی واکر، مقری، ہیلن، رحمان
رات اور دن 1967 نرگس، فیروز خان، لیلا مشرا، انوپ کمار
بہو بیگم 1967 اشوک کمار، میناکماری، جانی واکر، ہیلن
افسانہ 1966 اشوک کمار، پدمنی
مہابھارت 1965 ابھی بھٹیاچاریہ، دارا سنگھ، پدمنی
بھیگی رات 1965 اشوک کمار، میناکماری،
سہیلی 1965
چترلیکھا 1964 اشوک کمار، میناکماری، محمود
زندگی اور موت 1964
سندباد علی بابا اور الہ دین 1964
میرے ارمان میرے سپنے 1963
میری صورت تیری آنکھیں 1963
جب سے تمھیں دیکھا ہے 1963
ملزم 1963 ہیلن، شکیلا
تاج محل 1963 بینا رائے، وینا، رحمان، جیون، مدھومتی
استادوں کے استاد 1963 اشوک کمار، شکیلا
آرتی 1962 اشوک کمار، میناکماری، ششی کلا
راکھی 1962 اشوک کمار، وحیدہ رحمان، محمود، راج مہرا، مدن پوری
پاسپورٹ 1961 مدھوبالا، ناصر حسین، ٹن ٹن
بٹوارہ 1961
سنجوگ 1961 انیتا گوہا، شوبھا کھوٹے، راج مہرا، محمود
دل اپنا اور پریت پرائی 1960
گھونگھٹ 1960 بھارت بھوشن، بینا رائے، آشا پاریکھ، راجیندر ناتھ
مٹی میں سونا 1960
ماڈرن گرل 1960
محل کے خواب 1960 مدھوبالا، کشور کمار، چنچل
دنیا نہ مانے 1959
نیا سنسار 1959
پیار کی راہیں 1959 انیتا گوہا، پران، جیون، ہیلن
عدالت 1958 نرگس، پران
ڈیٹیکٹیو 1958
پٹ رانی 1958 وجنتی مالا، ششی کلا
یہودی کی لڑکی 1957 مدھوبالا، کرشنا کماری، ہیلن، ٹن ٹن
جھلک 1957 راجیندر کمار، وجنتی مالا، پران
نیا زمانہ 1957 گوپی، کمو، لیلا مشرا، مالا سنہا
فیشن 1957 منوج کمار، مالا سنہا، لیلا مشرا
گیٹ وے آف انڈیا 1957 بھارت بھوشن، مدھوبالا، راج مہرا، جانی واکر
ہل اسٹیشن 1957
مس انڈیا 1957
پولیس 1957 مدھوبالا، نادرہ، راج مہرا
ایک شعلہ 1956 ناصر حسین، شوبھا کھوٹے، مالا سنہا،
ہیر 1956
جاگتے رہو 1956 راج کپور، سمترا دیوی، نرگس
انجان 1956
درگیش نندنی 1956
عرب کا سوداگر 1956
راج ہٹ 1956 مدھوبالا، سہراب مودی، ٹن ٹن
شیریں فرہاد 1956 مدھوبالا، اوما دت، کمل،
اپسرا 1955
البیلی 1955 گیتا بالی، اوم پرکاش، جانی واکر، ٹن ٹن
تاج 1955
بادشاہ 1954 مالا سنہا، اوشا کرن
صبح کا تارا 1954 وی شانتا رام، جیاشری، نیلم بائی
ناگن 1954 وجنتی مالا، جیون، آئی ایس جوہر
عدل جہانگیر 1954 مینا کماری، درگا کھوٹے
انارکلی 1953 بینا رائے، نور جہاں
آنند مٹھ 1952 پرتھوی راج کپور، گیتا بالی، بھارت بھوشن

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Beena Banerjee on father Pradeep Kumar: Many could not believe he was Bengali"۔ Cinestaan۔ 14 جون 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مارچ 2019 
  2. "Pradeep Kumar movies, filmography, biography and songs - Cinestaan.com"۔ Cinestaan۔ 22 جولا‎ئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 فروری 2018 
  3. Ever the royal[مردہ ربط] ریڈف ڈاٹ کوم, Dinesh Raheja | 2 June 2003.
  4. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر Banerjee/ پردیپ کمار

بیرونی روابط

ترمیم