پرویز ملک
پرویز ملک (1937 - نومبر 18، 2008) ایک پاکستانی فلم ڈائریکٹر تھا۔ انھوں نے 20 سے زائد فلموں (زیادہ تر اردو) کی ہدایت کی اور فلم ناقدین اور عوام دونوں کی طرف سے بہت پزیرائی ملی۔ انھوں نے ہیرا اور پتھر، ارمان، احسان، دوراہا، پہچان، تلاش، پاکیزہ، انتخاب، ہم دونوں، دوراہا اور غریبوں کا بادشاہ جیسی فلموں کی ہدایت کاری کی۔
ابتدائی زندگی
ترمیمجب پاکستان بنا تب پرویز نو سال کا تھا۔ ان کے خاندان کا فوجی سروس میں ایک پس منظر تھا، لیکن وہ وحید مراد کے والد، نثار مراد - جو ایک فلم ساز اور ڈسٹریبیوٹر تھے اور فلم آرٹس کے مالک تھے، سے متاثر تھے۔ وقت کے ساتھ ساتھ، دونوں نے نثار مراد اور ان کے فلمی صنعت کے ساتھیوں سے فلم سازی اور فلم مارکیٹنگ کا فن سیکھا۔ گریجوایشن کے بعد، دونوں نے امریکا میں فلم سازی کی تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ کی، لیکن وحید اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھی، انھوں نے چار سال کے لیے امریکا جانے کی اجازت نہ دی۔ وحید نے اپنے دوسرے بڑے شوق یعنی انگریزی ادب میں مہارت حاصل کرنے کے لیے جامعہ کراچی میں داخلہ لے لیا جبکہ پرویز اکیلے گئے لاس اینجلس، جنوبی کیلی فورنیا کی یونیورسٹی میں فلم سازی کی ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے اور 1963 میں پاکستان واپس آئے۔[1]
فلم کیریئر
ترمیمواپس لوٹنے کے بعد انھوں نے اسسٹنٹ ایڈیٹر کے طور پر ملک کے سب سے زیادہ وسیع پیمانے پر انگریزی میگزین ایسٹرن فلم میں شمولیت اختیار کی۔ اس مدت کے دوران وحید مراد پہلے ہی اپنے والد کی فلم آرٹس کے زیراہتمام اپنی دو فلموں کو بنا چکے تھے۔ پرویز نے بھی اس میں شمولیت اختیار کی اور ساتھ مل کر ہیرا اور پتھر، ارمان اور احسان جیسی کامیاب فلمیں بنائیں۔ لیکن وحید مراد کے ساتھ کچھ اختلافات کی وجہ سے انھوں نے اپنے آپ کو فلم آرٹس سے علاحدہ کرنے کا فیصلہ کیا اور دیگر نامور اداکار ندیم اور محمد علی کے ساتھ فلمیں شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔
پرویز کی تین فلموں (گمنام، کامیابی اور غریبوں کا بادشاہ) کو ٹیکس سے مستثنی قرار دے دیا گیا اور انھیں صدارتی تمغۂ حسنِ کارکردگی سے نوازا گیا۔ انھوں نے یہ بھی بہترین ڈائریکٹر اور لائف ٹائم اچیومنٹ کے زمرے میں حاصل کیا تھا۔ پرویز نے مارشل لا ایڈمنسٹریٹر جنرل ضیاءالحق کے دور میں فلم انتخاب بنائی، جس کے ایک سین میں فوجی آمریت پر شدید تنقید کی گئی ہے۔ ایک فوجی آمر کے دور میں ایسی فلم بنانا بہت ہمت کی بات سمجھی جاتی تھی۔[2]