پنڈت لیکھ رام (1858ء – 6 مارچ 1897ء) آریہ سماج سناتن دھرم کے رہنما تھے۔ وہ قادیانی مذہب کے بانی []مرزا غلام قادیانی]] کے ساتھ علمی مٹھ بھیڑ کرنے کے لیے مشہور ہیں۔ انھوں نے مرزا غلام احمد کی کتاب براہین احمدیہ کے رد میں ایک کتاب ”تکذیبِ براہین احمدیہ“ (براہین احمدیہ کی تردید) لکھی۔ ان کا 6 مارچ 1897ء کو خفیہ قتل کر دیا گیا تھا۔ قادیانیوں کا دعویٰ ہے کہ ان کا قتل مرزا غلام قادیانی کی ایک پیش گوئی کے مطابق تھا۔[1][2]

پنڈت لیکھ رام
 

معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1858ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 6 مارچ 1897ء (38–39 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

پنڈت لیکھ رام[3] کی پیدائش اپریل 1858ء (چیتر کا آٹھواں دن، 1915ب) کو ضلع جہلم کے چھوٹے سے گاؤں ”سید پور “ (موجودہ پاکستان) میں ہوا۔ ان کا عُرف ”لیکھو“ تھا۔ ان کے والد کا نام ”تارا سنگھ“ اور والدہ کا نام ”بھاگ بھری“ تھا۔ انھوں نے پنجاب پولیس کے لیے کچھ عرصہ تک خدمات سر انجام دی تھیں، جب ان کی پوسٹ پشاور میں ہوئی تو ان کی ملاقات منشی کنہیا لال عالیکھ دھری سے ہوئی اور انھوں نے ان کو آریہ سماج کے بانی دیانند سرسوتی کے متعلق بتایا تو وہ دیانند سرسوتی سے بہت متاثر ہوئے۔ انھوں نے پولیس سروس سے استعفا دے دیا اور اپنی زندگی ویدوں کی تبلیغ کے لیے وقف کر دی اور وہ ”پنجاب آریہ پرتینیدھی سبھا“ کے ایک مبلغ بن گئے۔ وہ پشاور کی آریہ سماج شاخ کے بانی تھے۔ انھوں نے شادی کی اور ان کو ایک بیٹا ہوا جو بچپن میں ہی مر گیا۔[4]

سرگرمیاں

ترمیم

انھوں نے اردو زبان میں دیانند سرسوتی کی زندگی کی تاریخ اور کچھ 33 دوسری کتب تحریر کیں۔ ان میں سے کچھ انگریزی، ہندی، سندھی میں ترجمہ کی گئی تھیں۔ انھوں نے آریہ سماج اور ویدک مذہب کے نظریات کی تبلیغ کی۔ ان کو ایک جوشیلا بحث کنندہ بیان کیا گیا ہے۔ جب مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنا شاہکار ”براہین احمدیہ“ (1884ء) میں شائع کیا تو لیکھ رام نے مرزا غلام قادیانی کو کھلم کھلا چیلنج دیا اور اس کی کتاب کے رد میں ”تکذیبِ براہین احمدیہ“ لکھی۔[5][6]

وہ عربی اور فارسی کے بھی مقرر تھے اور وہ متعدد زبانوں میں مناظرے کیا کرتے تھے۔[7]

5 مارچ 1897ء کو ایک حملہ آور نے لیکھ رام کے پیٹ میں خنجر بھونک دیا اور ان کے زخم بہت مہلک تھے۔ وہ اگلے دن مسلمانوں کے تہوار عید الفطر والے دن 6 مارچ 1897ء کو مایو ہسپتال، لاہور میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے اور ان کی انتم سنسکار کر کے راکھ کو جھیل میں بہا دیا گیا۔

مرزا قادیانی پر الزام

ترمیم

ہندو پریس اور عوام نے مرزا قادیانی پر الزام لگایا جس نے لیکھ رام کی موت کی پیش گوئیاں شائع کی تھیں، پولیس نے کیس کی تحقیق کی لیکن کوئی ایسا ثبوت نہیں ملا جس سے مرزا غلام احمد قادیانی ملزم ٹھہرایا جا سکتا تھا۔[4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Pandit Lekh Ram (1858-1897)
  2. Ian Talbot writes : "Relations grew particularly bad between the Aryas and the Muslims. Serious violence broke out in 1897 when a leading Arya Samajist called Pandit Lekh Ram was assassinated. Lekh Ram's greatest influence was in the north-west of Punjab. He had in fact joined the Peshawar Arya Samaj in 1880 and rose to prominence first as a missionary and then as editor of the Arya Gazette.At first he had limited his attacks to the Ahmadi movement of Mirza Ghulam Ahmad, but he increasingly attacked orthodox Muslims as well. His pamphlet, Risala-i-Jihad ya'ri Din-i-Muhammad ki Bunyad (A Treatise on waging holy war, or the foundation of the Muhammadan Religion) caused a considerable outcry, when it was published in 1892. Until his murder by a Muslim five years later, Lekh Ram continued to stir up animosity by his vituperative writings." (Punjab and the Raj, 1849–1947", p. 72–73) Ian Talbot.
  3. https://archive.org/details/AryapathikLekhram-SwamiShraddhanand-Hindi
  4. ^ ا ب Short Account of Pandit Lekhram "arya musafir"
  5. لیکھ رام نے تکذیب براہین احمدیہ لکھی۔ براہین احمدیہ
  6. Kulyaat e Arya Musafir, by Mahashe Keeshat Dev manager Sattya Dharam Parcharak Haridwar, at the Printing Press of Rai Sahib Munshi Gulab Singh Mufeed aam Press Lahore (1903)
  7. The journal of Asian studies - Volume 28, Issues 1-2 - Page 45