چک نمبر 38

گاؤں ضلع منڈی بہاوالدین، صوبہ پنجاب، پاکستان میں

چک نمبر 38 (انگریزی:Chak no 38) پاکستان کے ضلع منڈی بہاؤالدین کا ایک گاؤں ہے جو منڈی بہاؤالدین سے آٹھ کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔


چک نمبر 38
گاؤں
سرکاری نام
عرفیت: ڈنگہ چک
ملکپاکستان کا پرچم پاکستان
صوبہپنجاب، پاکستان کا پرچم پنجاب
ضلعمنڈی بہاؤالدین
تحصیلمنڈی بہاؤالدین
آبادی (2017/18)
 • کل6,170
زبانیں
 • زبانیںاردو اور پنجابی
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5:00)
Map

اس کا زپ کوڈ 50471 ہے۔ یہ برطانوی راج کے دوران میں اپنے منظم بازاروں اور مقامی بازاروں کی وجہ سے مشہور تھا جو چوہدری برادری کے زیر کنٹرول تھے۔ گاؤں کا نام چوہدری قبائل کے نام پر رکھا گیا ہے جو روایتی طور پر پاکستانی پنجاب کے ایک چک (گاؤں) کی طرز پر ہےـ چوہدری اپنے خاندانوں کے ساتھ یہاں آئے تھے۔ وہ نہر کنارے ایک موڑ کے ساتھ رہتے تھے جو ایک مناسب، پناہ گاہ تھی۔ یہی وجہ ہے کہ اسے ڈنگہ چک کہا جاتا ہے۔ یہ مشرقی اور مغربی (چک نمبر 38 شرقی اور چک نمبر 38 غربی) کے نام سے جانے جاتے ہیں جو نہر کی وجہ سے دو حصوں پر تقسیم ہیں۔ گاؤں کی طرف جانے والی سڑک ایک طرف سرسبز کھیتوں اور دوسری طرف نہر سے گھری ہوئی ہے جو ایک پر سکون منظر پیش کرتی ہے۔

سڑک بجانب چک نمبر 38

گرمیوں کے موسم میں، لوگ نہر میں نہاتے ہیں اور ٹھنڈے پانی سے لطف اندوز ہوتے ہیں، گاؤں کے بچے اسے تیراکی کے طور پر کھیلنے کے لیے اور اپنے مویشیوں کو نہلانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ یہاں پر مشہور قبیلے؛ کلیر، چٹھہ، چیمہ، باٹھ، جوئیہ، گھمن اور باجوہ وغیرہ ہیں۔ گاؤں کی مشہور شخصیت چوہدری محمد بشیر کلیر اور بہت سے ہیں۔اصل میں جٹ خاندان گوجرانوالہ کے علاقہ تھانہ علی پور چٹھہ کے علاقے سے منڈی بہاؤ الدین تک 1902 میں زمینوں پر کاشت کاری شروع کرنے کے غرض سے آے اور عارضی مکانات بنائے۔

اس کے علاوہ دو چھوٹی رہائشی کالونیاں بنائی گئی جن کے نام (اسلام نگر اور جناح کالونی) ہیں، یہ منصوبے 1993 کے دور میں شروع کیے گئے تھے جب سابق وزیراعلیٰ منظور احمد وٹو نے عزت مآب چوہدری محمد بشیر کلیر

چوہدری محمد بشیر کلیر

کے بھائی ایڈووکیٹ چوہدری محمد فیروز کلیر کی خصوصی درخواست پر گاؤں کا دورہ کیا تھا۔ اور اسے ایک مثالی گاؤں قرار دیا تھا۔

آبادیاتی

ترمیم

چک نمبر 38 کی آبادی ڈیرہ جات سمیت 6170 ہے۔ شرح خواندگی 50% سے زیادہ ہے۔ یہاں پر لڑکوں کے لیے گورنمنٹ پرائمری اسکول ہے جو علاقے کے قدیم ترین اسکولوں میں سے ایک ہے اور 1992 میں قائم کیا گیا تھا اور لڑکیوں کے لیے گورنمنٹ گرلز ایلیمنٹری اسکول جو 1993 میں قائم ہوا تھا۔ گاؤں میں ایک بنیادی ہیلتھ یونٹ بھی ہے۔ ثقافتی طور پر ڈنگہ چک ایک بہت امیر گاؤں ہے اور یہاں مختلف قبیلوں کے لوگ رہتے ہیں۔

عُرس حضرت پیر سید حامد علی حسرت شاہ

ترمیم
 
حضرت پیر سید حامد علی حسرت شاہ

حضرت پیر سید حامد علی حسرت شاہ

شاہ صاحب ایک ہجرت شدہ کشمیری سید اور ایک مشہور ولی تھے جنھوں نے غیر مسلموں کو تبلیغ کی اور علاقے میں اسلام پھیلایا۔ بچھڑی کی پیدائش پر ہر کسان حسرت حسین شاہ کے مزار پر ایک دن کا دودھ بطور خیر سگالی کے طور پر عطیہ کرتے ہیں۔

مرکزی تقریب ایک میلہ ہے جو 23 سے 25 اکتوبر تک مزار پر منعقد ہوتا ہے۔ تلاوت قرآن پاک (شبینہ) کے بعد ایک " قوالی " کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ شاہ صاحب کی تاریخ وفات 25 اکتوبر 1985 بروز جمعۃالمبارک ہےـ

مُعیشت

ترمیم

1993 سے پہلے گاؤں کے لوگوں کی آمدنی کا واحد ذریعہ زراعت تھی لیکن اب بہت سے نوجوان یورپ اور مشرق وسطیٰ میں کام کر رہے ہیں اور اپنے گھر والوں کو ترسیلات زر بھیج رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سے پڑھے لکھے لوگ اپنی اعلیٰ تعلیم مکمل کرنے کے بعد سرکاری اور پرائیویٹ ملازمتوں میں ملازمت کر کے ملک اور علاقے کی خدمت کر رہے ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم

[1][2][3][4] [5] [6]

  1. https://pak.postcodebase.com/node/7739
  2. https://www.facebook.com/Chak.No.38
  3. https://www.urdupoint.com/education/school/mandi-bahauddin/13409/gps-chak-no-38-east.html
  4. https://pk.top10place.com/chak-no-38-sharqi-646830924.html
  5. https://www.politicpk.com/mandi-bahauddin-district-population-of-cities-towns-and-villages-2017-2018/
  6. http://wikimapia.org/#lang=ur&lat=32.494913&lon=73.467861&z=17&m=w&show=/12327995