چین کے خود مختار صوبے سنکیانگ کے عوام کی زبان اویغور ہے۔ چونکہ یہ زبان ایک تبدیل شدہ عربی رسم الخط میں لکھی جاتی ہے اس لیے بالخصوص اس علاقے کے کچھ لوگوں میں اردو سیکھنے کی بھی جستجو پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ کئی اویغور لوگ پاکستان تعلیم اور روزگار کے لیے آئے بھی ہیں اور کچھ لوگوں نے اردو کو اپناتے ہوئے پاکستانی شہریت بھی حاصل کی ہے۔[1] تاہم اس سے یہ نتیجہ اخذ کرنا کہ پاکستان نے اس شورش زدہ علاقے میں علیحدگی پسندی کو ہوا دی ہے، بالکل ہی غلط ہے۔ یہی وجہ ہے چین اور پاکستان کے سیاسی تعلقات ہمیشہ ہی بہتر رہے ہیں اور پاکستان نے اویغور شدت پسندی کی حمایت کرنے والی تنظیموں پر وقتًافوقتًا پابندی عائد کی ہے۔[1][2]

چینی حکومت کی پالیسی

ترمیم

1950ء کے دہے سے حکومت چین کی ایک پالیسی رہی ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو ان ممالک کی زبانیں سکھائے جن سے وہ دوستی کرنا چاہتی ہے۔ اس سلسلے میں اردو کی خصوصیت اس اعتبار سے تسلیم کی گئی کہ یہ بھارت اور پاکستان کی مشترکہ زبان بن کر ابھری ہے۔ [3]

سرکاری سطح پر اردو تعلیم کی سہولت

ترمیم

1960ء کے دہے میں بیجنگ براڈکاسٹنگ انسٹی ٹیوٹ میں 7-8 افراد کے چھوٹے سے جتھوں میں چینی لوگ اردو سیکھا کرتے تھے۔ یہ ادارہ آگے چل کر وسیع ہو گیا اور کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا کی شکل اختیار کرگیا۔[3]

چائنا پِکٹورئیل

ترمیم

اپنے ملک کے حالات کو دنیا کے آگے لانے کے لیے چینی حکومت نے ایک تصویری رسالہ چائنا پِکٹورئیل جاری کیا۔ یہ انگریزی، روسی، فرانسیسی اور اردو کے ساتھ ساتھ کئی اور زبانوں میں 1950ء سے شروع ہوکر 1999ء تک جاری رہا۔[3]

نوائے دوستی

ترمیم

پورے چین سے نوائے دوستی ہی ایک اردو میں جاری ہونے والا ماہنامہ رسالہ ہے جسے چینی حکومت کی حمایت حاصل ہے اور یہ ریڈیو چائنا انٹرنیشنل کے توسط سے ہی چھپتا ہے۔[4]

ریڈیو چائنا انٹرنیشنل

ترمیم

ریڈیو چائنا انٹرنیشنل یا سی آر آئی اردو میں خصوصی پروگرام ہر روز پیر سے اتوار تک نشر کرتا ہے۔[4]

ٹیلی ویژن پر اردو

ترمیم

حالانکہ ریڈیو کے مقابلے ٹیلی ویژن پر باضابطہ پروگراموں کا رواج نہیں ہے، تاہم کبھی کبھار اس میڈیا میں بھی اردو کے پروگرام نشر ہوتے آئے ہیں۔ ایسا ہی ایک پروگرام اپریل 2015ء میں چینی صدر کے دورۂ پاکستان کے موقع پر ایک چینی نژاد لڑکی سے اردو میں لیا گیا انٹرویو تھا۔ پروگرام کی خاص بات یہ تھی کہ لڑکی کا لب و لہجہ ایک دم صاف تھا اور وہ باہمی تعلقات کے اہم موضوعات پر کھل کر بات کر رہی تھی۔[5] [6]

اعلٰی تعلیم میں اردو

ترمیم

چین کی تین جامعات میں اردو پڑھائی جاتی ہے۔ [3] اس کے علاوہ حالیہ عرصے میں بین الجامعہ مقابلہ جات کے انعقاد کا عمل بھی شروع ہوا ہے۔[7]

بین الاقوامی مشاعروں میں اردو کے چینی شعرا کی شرکت

ترمیم

ایک خوش آئند بات کئی سالوں سے دیکھی گئی ہے کہ بین الاقوامی مشاعروں میں اردو کے چینی شعرا بھی شریک ہوتے ہیں اور اپنے شاعرانہ کلام سے عوام کو محظوظ کرتے ہیں۔[8]

چین سے باہر رہ رہے چینی نژاد شعرا

ترمیم

بھارت میں مقیم ڈاکٹر یونگ وانگ لیو جنہیں ادبی حلقوں میں شیدا چینی کے نام سے جانے جاتے تھے، نسلاً چینی ہوکر بھی اپنا پورا کلام اردو میں لکھتے تھے۔ اسی طرح چین سے باہر کچھ اور چینی نژاد لوگ اردو شاعری میں اپنے جوہر دکھلا چکے ہیں۔ [9]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 11 فروری 2013 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2015 
  2. http://archive.indianexpress.com/news/pakistan-bans-3-extremist-groups-active-in-chinas-xinjiang/1186693/
  3. ^ ا ب پ ت "آرکائیو کاپی"۔ 15 مئی 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2015 
  4. ^ ا ب http://urdu.cri.cn
  5. http://www.mediajot.com/chinese-girl-speaks-urdu-in-clear-accent/
  6. "آرکائیو کاپی"۔ 24 اپریل 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2015 
  7. http://www.tigweb.org/action-tools/projects/download/23781/Urdu%20in%20China.doc
  8. "آرکائیو کاپی"۔ 12 جولا‎ئی 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2015 
  9. http://www.deccanherald.com/content/68368/an-chinese-indian-lover-urdu.html

خارجی روابط

ترمیم