چین میں پاکستانی لوگ زیادہ تر عارضی طور پر رہ رہے ہیں۔ان میں عام طور پر طالب علم اور تاجر ہیں۔ چین میں پاکستانی لوگ شمال مغربی چین کے سنکیانگ چین کے خود مختار علاقہ جات میں رہتے ہیں

چین میں پاکستانی لوگ
کل آبادی
65,000
گنجان آبادی والے علاقے
سنکیانگ: کاشغر اور ارومچی
ژجیانگ: یوو
گوانگڈونگ: گوانگژو شنگھائی، بیجنگ
مذہب
اسلام
متعلقہ نسلی گروہ
چین میں تاجک لوگ، اویغور، ہانگ کانگ میں پاکستانی لوگ

طلاب علم

ترمیم

دسمبر 2004ء میں پاکستان نے چین اسکالرشپ کونسل ایک معاہدہ کیا جس کے تحت سرکاری اسکالرشپ پانے والے طلاب کو اعلیٰ تعلیم کے لیے چین بھیجا جائے گا۔ جون 2005ء میں چین کی 15 مختلف یونیورسٹیوں میں داخلہ کے لیے 300 طلبہ پر مشتمل پہلی کھیپ روانہ ہوئی اور دوسری کھیپ میں 500 طلبہ تھے۔ ایسے ہی ہر پانچ سال میں 500 طلبہ چین جائیں گے۔[1]2006ء تک چین میں پاکستانی طلبہ کی کل تعداد 1000 تھی۔[2] ان میں سب سے زیادہ طلبہ سنکیانگ میں مقیم ہیں۔ 2009ء میں سنکیانگ کی یونیورسٹییوں میں 500 پاکستانی طلبہ زیر تعلیم تھے۔ ان میں اکیلے سنکیانگ میڈیکل یونیورسٹی میں 484 طلبہ مندرج تھے۔[3]2012ء میں 5000 پاکستانی طلبہ چین میں طب کی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔[4] اور 2016ء میں 19000 چین کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم تھے۔ چین میں بین الاقوامی طلبہ کی تعداد کے لحاظ سے پاکستان چوتھے نمبر پر ہے۔

تجار

ترمیم

1990ء کی دہائی میں سنکیانگ کا شہر کاشغر پاکستانی تجار کے لیے بڑا مرکز تھا۔ [5] 1985ء پروٹوکول معاہدہ کے تحت درہ خنجراب سے گزرنے والی شاہراہ قراقرم کو جنوری اور اپریل میں بند کر دیا جاتا ہے۔اس کی وجہ سے پاکستانی تاجروں کو سنکیانگ جانے میں کافی دقت ہوتی ہے۔2004ء میں 700 تاجروں کو جانے سے روکا گیا تھا۔[6]چینی میڈیا کبھی کبھی پاکستانیوں پر الزام لگاتی ہے کہ وہ سنکیانگ میں نشہ آور اشیا فروخت کرتے ہیں۔ البتہ پاکستانی تاجروں کا دعوہ ہے کہ افغانستانی لوگ فرضی پاکستانی پاسپورٹ بنا کر یہ کام کرتے ہیں۔[7] پاکستانی تاجر میں چین میں زیادہ تر ارومچی اور اویغور میں رہتے ہیں۔ ارومچی میں تقریباً 1000 سے 1200 لوگ آباد ہیں۔ بعض دفعہ تجارتی لین دین اور منافع کی کمی زیادتی میں اویغور اور پاکستانی تاجروں میں ان بن بھی ہوجاتی ہے۔ دیگر مقامات جہاں پاکستانی تاجر رہتے ہیں یوو اور ژجیانگ ہیں۔ 2006ء میں یوو میں 3232 پاکستانی گئے۔[8]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Akhtar، Javed (23 جنوری 2006)، "53 Chinese universities approve admission to overseas students"، Pakistan Daily Mail، اخذ شدہ بتاریخ 2009-04-16[مردہ ربط]
  2. "Xinjiang has special place in Pak, China friendship: Ambassador Khan"، Associated Press of Pakistan، 9 اپریل 2009، 2016-03-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا، اخذ شدہ بتاریخ 2009-04-16
  3. (Wang, La اور Yin 2008، صفحہ 113)
  4. "آرکائیو کاپی"۔ 2019-03-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-03-15
  5. 程刚/Cheng Gang (8 مئی 2006)، "喀什成小商品集散中心 人民币在口岸自由兑换 边贸带火中巴小城"، Global Times، 2011-07-16 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا، اخذ شدہ بتاریخ 2010-04-12
  6. "China expels 700 Pakistani traders from Xinjiang: Violation of border accord"، Dawn، 2 جنوری 2004، اخذ شدہ بتاریخ 2009-01-04
  7. (Haider 2005، صفحہ 533)
  8. Chinese delegation visits BoI، Economic and Commercial Counsellor's Office of the Embassy of the People's Republic of China in the Islamic Republic of Pakistan، 26 مارچ 2006، 2012-11-30 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا، اخذ شدہ بتاریخ 2012-06-12