ڈان کیزیل (پیدائش: 1938ء) ایک اسرائیل میں پیدا ہونے والے فزیوتھیراپسٹ اور ہڈیوں کے معالج ہیں جو تربیت کار اور فزیوتھیراپسٹ کے طور پر قومی کرکٹ کئی ٹیموں کے لیے کام کر چکے ہیں، جن بطور خاص سری لنکا اور پاکستان کی ٹیمیں شامل ہیں۔

تعلیم

ترمیم

کیزیل ایک جرمن نژاد یہودی ہیں۔ وہ جرمنی کے شہری بھی ہیں۔[1] ان کی تربیت بطور فزیوتھیراپسٹ آصف حروفے اسپتال میں 1956ء سے 1960ء کے بیچ ہوئی۔[1] انھوں نے تین سال اسرائیلی دفاعی افواج کے لیے کام کیا۔ اس کے بعد وہ انگلستان چلے گئے جہاں وہ ایپ سام اسپتال اور فرن ہام شاہی باز آباد کاری مرکز (Farnham Royal Rehabilitation Centre) کے لیے کام کیے جو وینڈسور کے نزدیک ہے۔ وہ 1967ء میں فرینکفرٹ جرمنی چلے گئے تاکہ وہ طب کی پڑھائی کر سکیں۔[1] انھوں نے لنڈن کالج آف آسٹیوپیتھی سے عصبیات میں ایک سند حاصل کی۔

ڈان کیزیل نے سری لنکا میں اکیوپنکچر کا مطالعہ کیا تھا۔ اس دوران انھوں نے آسٹریلیا کے تیز رفتار گیند باز ڈینیس للی کا علاج کیا تھا۔ للی نے کیزل کی سفارش سری لنکا کرکٹ بورڈ سے کی تھی۔[1] کیزیل 1993ء سے 1995ء تک سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم کے لیے فزیوتھیراپسٹ بنے رہے تھے۔

پاکستان میں میعاد

ترمیم

سری لنکا کرکٹ بورڈ سے نااتفاقی کے بعد کیزیل نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی ملازمت قبول کی۔ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے فزیوتھیراپسٹ کے طور پر مامور ہوئے۔ اس عہدے کے ساتھ وہ 1999ء تک برسر خدمت رہے۔ اس تقرری پر تنازع کھڑا ہوا؛ پاکستانی سیاست دانوں نے ناکام انداز میں ایک اسرائیلی یہودی کے تقرر پر اعتراض سینات میں درج کیا تھا۔[1]

کیزیل جسٹس قیوم کمیشن کے رو بہ رو میچ فکسنگ الزامات کے تحت پیش ہوئے تھے جو 1996ء عالمی کرکٹ کپ میں پاکستان کی بھارت کے ہاتھوں چوتھے کوارٹر فائنل میں شکست کی تحقیقات کر رہا تھا جو بنگلور میں منعقد ہوا تھا۔[2] جب ان سے ٹیم کے کپتان وسیم اکرم کے زخم کے بارے میں پوچھا گیا، جس کے نتیجے میں وہ میچ کے دن ٹیم سے باہر رہے تھے، کیزیل نے تصدیق کی کہ اکرم زخمی تھے اور انھیں غیر اسٹرائڈی سوجھنے میں مزاحم ڈرگ دیے جا رہے تھے۔ تاہم کیزیل نے کہا کہ یہ فیصلہ خود اکرم کو کرنا تھا کہ کیا وہ اس قابل ہیں کہ میچ کھیل سکیں۔ [2] ان کے مطابق، اکرم ایک دن پہلے خود کے کھیل سکنے کا اعتماد رکھتے تھے۔ [2]

وہ سرکاری طور پر دسمبر 1998ء میں شخصی وجوہ اور اس وقت کے کوچ جاوید میانداد سے اختلافات کا حوالہ دے کر، جن کے بارے میں ان کا دعوٰی تھا کہ وہ ان کے کام میں مداخلت کر رہے تھے، استعفا دے چکے تھے۔[3] تاہم کیزیل ٹیم کے ساتھ 1999ء عالمی کرکٹ کپ کے پورے مقابلوں کے دوران کام کرتے رہے۔[3]

پاکستان میں اپنی میعاد کے دوران وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ لاہور میں رہے۔ اس شہر کو وہ "ایک خوبصورت شہر" کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ کیزیل کا دعوٰی ہے انھوں نے کبھی بھی ان کی اسرائیلی شناخت چھپانے کی کوشش نہیں کی۔ کچھ بنیاد پرستوں کی متنفر نگاہوں کے سوائے انھیں کسی قسم کا مسئلہ کبھی پیش نہیں آیا۔[4]

بعد کے منصوبہ جات

ترمیم

پاکستان میں اپنی میعاد کے بعد، کیزیل ایک فزیوتھیراپسٹ اور تربیت کار کے طور پر اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کی کرکٹ ٹیموں کے لیے کام کیے۔ 2004ء سے 2010ء کے بیچ کیزیل زیادہ تر کینیڈا کی کرکٹ ٹیم کے لیے کام کرتے رہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت ٹ Ori Lewis (2001-12-07)۔ "Our man in Pakistan"۔ Haaretz۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اگست 2010 
  2. ^ ا ب پ "Justice Qayyum's Report"۔ Cricinfo.com۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اگست 2010 
  3. ^ ا ب "Pakistan Cricket team's physiotherapist resigns"۔ Cricinfo.com۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 دسمبر 2010 
  4. Dan Kiesel: Our man in Pakistan (Haaretz)