کالی کرشن متر (1822ء – 2 اگست 1891ء) بنگال کے ایک مخیر، معلم اور مصنف تھے۔ انھوں نے ہندوستان میں سب سے پہلا غیر سرکاری نسواں اسکول قائم کیا تھا۔[1]

کالی کرشن متر
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1822ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کولکاتا   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 2 اگست 1891ء (68–69 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی ہیئر اسکول   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ انسان دوست ،  اکیڈمک   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان بنگلہ   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ذاتی زندگی

ترمیم

کالی کرشن متر کی پیدائش برطانوی ہند میں کلکتہ میں ہوئی۔ ان کے والد کا نام شیوناراین متر تھا۔ انھوں نے ابتدائی اور ثانوی تعلیم ہیئر اسکول میں حاصل کی اور بعد ازاں پریزیڈنسی کالج میں داخلہ لیا لیکن معاشی مجبوریوں کی بنا پر انھیں اپنا تعلیمی سلسلہ موقوف کرنا پڑا۔ اس کے بعد وہ باراسات میں واقع اپنی نانیہال میں قیام پزیر رہے۔ ان کے بڑے بھائی نوین کرشن متر ایک معروف معالج تھے۔[1][2]

سماجی زندگی

ترمیم

کالی کرشن متر بنگال کے اصلاح سماج اقدامات اور ترقی پسند تعلیمی تحریک کے سرگرم کارکن تھے۔ سنہ 1847ء میں انھوں نے اپنے بھائی نوین کرشن اور ماہر تعلیم پیارے چرن سرکار کے ساتھ مل کر باراسات میں ایک نجی نسواں اسکول قائم کیا۔[3] ہندو اشرافیہ کے خاندانوں کی بچیوں کے لیے یہ پہلا اسکول تھا جسے ایک ہندوستانی نے قائم کیا تھا۔[4] ابتدا میں اسکول میں صرف دو بچیاں تھیں جن میں سے ایک نوین کرشن کی بیٹی کنتی بالا تھی۔ اس وقت کے ہندو زمین داروں اور قدامت پرست سماج اس طرح کی کوششوں کے سخت مخالف تھے تاہم ایشور چندر ودیا ساگر اور جان ایلیٹ ڈرنک واٹر بیتھون نے کالی کرشن کی اس عظیم کوشش کو خون سراہا اور ان کی مدد کی۔[5] بعد مں اس اسکول کا نام کالی کرشن گرلز ہائی اسکول کر دیا گیا۔ حتی کہ سنہ 1849ء میں جب بیتھون کاؤنسل آف ایجوکیشن کے صدر کی حیثیت سے وہاں گئے تو وہ بھی خاصے متاثر ہوئے اور انھیں تحریک ملی۔[6] کالی کرشن نے باراسات میں سائنسی زراعت، شجرکاری اور تحقیق کے لیے 150 بیگھہ زمین کا انتظام کیا اور اس مقصد کے لیے انھوں نے انگلستان سے جدید آلات منگوائے۔[1][7]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ Anjali Basu Vol II (2004)۔ Sansad Bangali Charitabhidhan۔ Kolkata: Sahitya Sansad۔ صفحہ: 78۔ ISBN 81-86806-99-7 
  2. Subal Chandra Mitra Chapter 15۔ "Isvar Chandra Vidyasagar, a story of his life and work"۔ en.wikisource.org۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ April 21, 2018 
  3. "Barasat Government College"۔ 21 اپریل 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ April 21, 2018 
  4. Chiranjit Roy۔ "Madanmohan Tarkalankar and Women Education in the First Half of 19th Century Bengal" (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ April 21, 2018 
  5. Ishvarchandra Vidyasagar۔ "Hindu Widow Marriage"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ April 21, 2018 
  6. Bagal, Jogesh C., History of The Bethune School and College in the Bethune School and College Centenary Volume, 1849–1949.
  7. Projit Bihari Mukharji۔ "Nationalizing the Body: The Medical Market, Print and Daktari Medicine"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ April 21, 2018