کباڑی کی دکان جسے عام طور پر کباڑ خانہ بھی کہہ دیا جاتا ہے اصل میں کباڑ اور ایک دکان کی جانب ایسی اضافتِ تشبیہی ہے جو اس دکان میں روزمرہ زندگی کی افاداتِ مستعملہ (used goods) یعنی استعمال شدہ افادات یا اشیا، کو ان کی اصل قیمت سے کم پر برائے فروخت ہونے کی جانب اشارہ کرتی ہے تاکہ ان استعمال شدہ یا ید ثانویہ (secondhand) چیزوں کو اگر کوئی مزید استعمال کے قابل سمجھ کر خریدنا چاہے تو سستے داموں خرید سکے۔ انگریزی زبان میں اس کے لیے متعدد الفاظ اختیار کیے جا سکتے ہیں جن میں flea market نزدیک ترین آتا ہے، ایک اور لفظ junk shop بھی ان معنوں میں آتا ہے لیکن اس میں لغوی اعتبار سے یدِ ثانویہ تک ترسیل کی قید زیادہ واضح نہیں رہتی۔ جیسا کہ مذکور ہوا کہ کباڑی کی دکان کو کباڑ خانہ بھی کہتے ہیں لیکن یہ اردو کلمہ بھی مانندِ کلمۂ junkshop ید ثانویہ تک ترسیل سے مشروط نہیں اور کباڑ خانہ ضروری نہیں کہ کوئی دکان ہی ہو بلکہ کباڑ خانہ کسی بھی گھر یا دفتر یا عمارت سے متصل وہ مقام بھی ہو سکتا ہے جہاں افاداتِ مستعملہ کا، روزمرہ کے استعمال سے نکل کر ٹہرنا مقصود پاتا ہو۔ کباڑی کی دکان پر فعال شخصیت کو کباڑی (بصورت مرد عموماً و عورت خصوصاً) کہا جاتا ہے جبکہ عورت کی تخصیص کے لیے حرفِ لغت کے طور عموماً کباڑن اختیار کیا جاتا ہے؛ کباڑی سے کباڑیا، کباڑیہ اور کباڑیئے کے الفاظ بھی بنائے جاتے ہیں۔

ڈزنی لینڈ میں ریموٹ کنٹرول سے حرکت کرنے والے کچرا دان شائیقین کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ان میں نصب اسپیکر اور مائیکروفون شائیقین کے سوالوں کا جواب بھی دیتے ہیں۔ سادہ لباس میں موجود کوئی شخص قریب سے ہی اسے کنٹرول کرتا ہے۔

.

برازیل میں لوگ کچرے میں سے قابل فروخت اشیاء چن رہے ہیں۔

کباڑیا

ترمیم

کباڑیے (rag pickers) کو اردو میں کباڑیہ بھی لکھا جاتا ہے اور اس کی جمع کباڑیئے اور کباڑیوں وغیرہ کی صورت بنائی جاتی ہے جبکہ اس کی موئنث کو عام طور پر کباڑن کہتے ہیں۔ کباڑیوں کے کام میں عام طور پر گھر گھر اور محلے محلے ٹھیلے پر چکر لگا کر آوازیں لگانا اور لوگوں کے دروازوں سے انکا پرانا مال (عموماً تول کر) خریدنا شامل ہوتا ہے۔

ذیلی اقسام

ترمیم

کباڑی کی دکان کی متعدد ذیلی اقسام کی جا سکتی ہیں لیکن عام طور پر ان میں کوئی تفریق دیکھنے میں کم ہی آتی ہے اور ایک ہی کباڑے والا / والی ان تمام ذیلی اقسام پر فعال نظر آتا ہے یعنی یہ مختلف ذیلی اقسام کی کباڑے کی دکانیں الگ الگ عام طور پر نہیں پائی جاتیں۔ کباڑیے عام طور پر تمام قسم کا کباڑ یا ید ثانویہ اسباب زندگی ایک ہی چھت کے نیچے جمع رکھ کر کاروبار کرتے ہیں۔

ٹین ڈبے والا

ترمیم

فی الحقیقت یہ پاک و ہند میں عموماً کباڑی حضرات کی جانب سے خود اپنے کام کے لیے اختیار کیے جانے والے القابات میں سے ایک ہے اور اسی سے کباڑ خانے کی وہ ذیلی قسم سامنے آتی ہے جس میں دھات سے بنی ہوئی اشیاء جو بیکار اور ناقابل استعمال ہو چکی ہوں انکا لین دین کیا جاتا ہے۔ ٹین ڈبے والی کباڑی کی دکان میں محض ٹین ڈبے ہی نہیں بلکہ لوہے یا کسی اور دھات کی نلیاں (pipe)، تاریں، بچوں کے کھلونے، اشیائے خور و نوش کے خالی ڈبے وغیرہ سب شامل ہوتے ہیں۔

بھوسی ٹکڑے والا

ترمیم

اس قسم کی کباڑی کی دکان میں زیادہ تر اشیائے خور و نوش کی باقی بچ جانے والی مقدار دیکھنے میں آتی ہے جن میں سے سب سے زیادہ سوکھی ہوئی روٹیاں، آٹے کی بھوسی اور سوکھے چاول وغیرہ نظر آتے ہیں۔ ان اشیاء کی لین دین پھپوند وغیرہ کے خطرے کی وجہ سے دیگر کباڑے سے الگ رکھنے کی کوشش تو کی جاتی ہے لیکن عام طور پر اس کے لیے وہی کباڑے کی دکان (یا اس کا کوئی حصہ) استعمال ہوتا ہوا دیکھا گیا ہے جہاں ٹین ڈبے کا کاروبار ہوتا ہو۔

ردی پیپر والا

ترمیم

ردی پیپر والا کباڑی کی دکان کی اصطلاح گو عام طور پر محض کاغذ کی بنی ہوئی افادات مستعملہ تک محدود معلوم ہوتی ہے لیکن ایسا نہیں اور مذکورہ بالا بیان کے مطابق عام طور پر ردی پیپر کا کام کرنے والے کباڑی حضرات اس کام کو ٹین ڈبے اور بھوسی ٹکڑے کے کام کے ساتھ ساتھ کرتے ہیں۔ بعض اوقات دیکھنے میں آیا ہے کہ اگر کباڑی کو ردی پیپر میں نسبتاً اچھی حالت میں موجود کتب، جرائد و رسائل ہاتھ لگ جائیں تو وہ ان کو تول کر بیچنے کی بجائے، ان کو ید ثانویہ کتابوں کے طور پر قیمت معین کر کہ بھی فروخت کرتے ہیں۔

مخاطرات

ترمیم

کباڑی کے پیشے سے منسلک ہونے والے معاشرے کے اشخاص متعدد اقسام کے مخاطراتِ پیشہ (occupational hazards) کے لیے قابلِ جرح (vulnerable) ہو جایا کرتے ہیں۔ اہم ترین مخاطرات میں، کسی بھی قسم کے خردنامیوں، مثال کے طور حماوی یا جراثیمی نامیوں، کی وجہ سے لگنے والے عداوی امراض ہیں؛ کباڑ کو مجتمع کرنے کی خاطر اس کام کو کرنے والے اپنی مالی پسماندگی کے باعث کسی بھی موقع کو ضائع نہیں ہونے دینا چاہتے اور شفاخانوں سے نکالے گئے محقنات (syringes) وغیرہ بھی چن لینے کی کوشش میں اپنی جلد پر سوئی یا کوئی اور دھار والا سامان لگ جانے کی وجہ سے خطرناک بیماری میں بھی مبتلا ہو سکتے ہیں؛ گو کہ شفاخانوں سے نکلنے والا ناکارہ سامان فی الحقیقت حیاتی مخاطر (biohazard) کے طور پر ٹھکانے لگانا ضروری ہے لیکن اس کی مکمل اور سخت پابندی دیکھنے میں نہیں آتی۔