کبیر ستوری
کبیر ستوری (6 اپریل 1942 – 4 اپریل 2006) (پشتو: کبیر ستوری) افغانستان کے پشتون قوم پرست لیڈر، شاعر اور ادیب ہیں آپ کا تعلق افغانستان کے صوبہ کنڑ سے ہے، آپ پشتون سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے چیرمین تھے۔
کبیر ستوری | |
---|---|
کبیر ستوری | |
کبیر ستوری
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 6 اپریل 1942ء خاص کنڑ، صوبہ کنڑ، افغانستان |
وفات | اپریل 4، 2006 ویسیلنگ، جرمنی |
(عمر 63 سال)
شہریت | جرمن |
قومیت | افغانستانی |
نسل | پشتون لوگ |
جماعت | پشتون سوشل ڈیموکریٹک پارٹی |
اولاد | 7 |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر ، مصنف |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمکبیر ستوری 6 اپریل 1942ء کو افغانستان کے صوبہ کنڑ کے ضلع خاص کنڑ میں پیدا ہوئے، آپ کا تعلق افغانستان کے مشہور قبائل میردادخیل یوسفزئی سے ہے۔[1][2] انھوں نے پرائمری تک تعلیم گورنمنٹ ایلیمنٹریاسکول خاص کنڑ سے حاصل کی اس کے بعد انھوں نے مزید تعللیم رحمان بابا مڈلاسکول کابل سے حاصل کی، بعد ازاں افغان حکومت نے انھیں جرمنی میں اعلٰی تعلیم کے لیے سکالرشپ دیا گیا، جرمنی میں انھوں نے جامعہ گوئٹے فرینکفرٹ، جامعہ کولوگنی اور جامعہ ماربرگ سے پولیٹیکل سائنس، سوشیالوجی اور فلسفہ کی تعلیم حاصل کی اور قدرتی سائنس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔[3][4]
سیاسی سرگرمیاں
ترمیم1996ء میں کبیر ستوری نے فرینکفرٹ میں افغان اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی اور اس طلبہ تنظیم کے بانی صدر رہے، 1972ء میں ان کو افغان طلبہ کی جرنل یونین کا چیرمیین منتخب کیا گیا اور 1976ء میں انھیں پشتون اور بلوچی نیشنل لبریشن یونین کا چیرمین بنایا گیا، انھوں نے 1973ء میں ڈوئچے ویلے وائس آف جرمنی میں پشتو سروس میں بطور اناونسر اور ایڈیٹر خدمات انجام دی ہیں، 1981ء میں جرمنی انھوں نے پشتون سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی بنیاد رکھی اور اس تنظیم کے پہلے چیرمین منتخب ہوئے۔[5]
کبیر ستوری اپنے اصولی موقف کی بنا پر محمد نجیب اللہ اور حامد کرزئی کی حکومت کا حصہ بنے سے انکار کر دیا جسے افغان عوام نے بھی سراہا، انھوں نے 1972ء اور 1976ء کئی میگزین جن میں افغان طلبہ تنظیم کے زیر انتظام ماہنامہ سپرغئی، اولس غاگ میں بطور ایڈیٹر کام کیا۔
ادارت
ترمیم- ماہنامہ سپرغئی (1972)
- ماہنامہ اولس غاک (1976)
- ماہنامہ پیر روخان (1978)
- ماہنامہ لمبہ (1985)
- ماہنامہ دی خیبر واگمہ (1986)
- ماہنامہ پشتونخوا (1978)
- ماہنامہ دی پختانو کلتوری ٹولانہ 1985
- ماہنامہ پختون کور (1993)
- سالنامہ پختونخوا پوہانیے ڈیرہ (1998)
گرفتاری
ترمیمعبد الکبیر ستوری کو 16 جنوری 1983ء میں جب وہ افغانستان سے پاکستان کی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا تو اسے ضیاالحق کے حکم پر گرفتار کیا گیا، جب اس کو گرفتارکیا گیا تو اس وقت پاکستان میں جرنل ضیاالحق کی حکومت تھی اس وجہ سے کبیرستوری کو پاکستان کی سالمیت کے خلاف خطرہ سمجھ کر گرفتار کیا گیا۔[6][7][8] عالمی انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اس کی گرفتاری کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا، ڈھائی سال تک کبیر ستوری قید میں رہے اس کے بعد جرمنی کے ممتاز سیاسی و سفارتی رہنماوں خصوصا ڈوئچے ویلے کی کوششوں کی وجہ سے ان کو رہا کر دیا گیا ۔[9][10][11]
تخلیقات
ترمیم- سکروٹہ، شعری مجموعہ
- جواندی خیالونہ
- دی قلم تورہ
- سندریز پیغام
- خواگی مصرئ
- کلیات
تحقیق
ترمیم- ویرا
- دی وائر تالہ
- دی ھوخیارتیہ تالہ
- زپسہ پوہانہ
وفات
ترمیماپنی قوم، وطن اور اپنی مادری زبان کے لیے بے شمار خدمات انجام دینے کے بعد 4 اپریل 2006ء کبیر ستوری دل کا دورہ پڑنے سے ویسیلنگ جرمنی میں انتقال کر گئے اور ان کی لاش کو جرمنی سے افغانستان لاکر ان کے آبائی قبرستان خاص کنڑ میں سپرد خاک کیا گیا، سوگوراں میں ایک بیوی، پانچ بیٹے اور تین بیٹیان شامل ہیں۔
کبیر ستوری کے انتقال کے بعد افغان حکومت کی طرف سے ان کی بے مثال خدمات کے اعتراف میں ان کے گاؤں کا نام خاص کنڑ لائیسی سے تبدیل کرکے ڈاکٹر کبیر ستوری لائیسی رکھا گیا۔[12]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "https://www.youtube.com/watch?v=0T0SM9zwkwk"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 نومبر 2015 روابط خارجية في
|title=
(معاونت) - ↑ "Yousufzai / Yusufzai tribe"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Jwand Leek (English)"۔ 09 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "eBook – Kabir Stori"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "ارواښاد ډاکتر کبیر ستوری د (PSDP ) پخواني مشر او بنسټ ايښودونکی"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Aus den RFFU-Verbänden"۔ RFFU 1. مئی 1983
- ↑ "Da Ghamrazai Peghamoona"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Jwand Leek de Dakter Kabeer Storey"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Die Filmschaffenden – damals RFFU"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Fürsorge der Behutsamen"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ ۔ Abroad۔ "Der Fall Stori und die Grenze der Belastbarkeit."۔ GEO (magazine): 11/33 11. اگست 1983
- ↑ "StoriMojala YauolasamaGana"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ
بیرونی روابط
ترمیمویکی اقتباس میں کبیر ستوری سے متعلق اقتباسات موجود ہیں۔ |