کرتار سنگھ (فلم)

پاکستانی پنجابی فلم

کرتار سنگھ (انگریزی: Kartar Singh) ‏1959ء میں جاری ہونے والی پنجابی زبان میں پاکستانی فلم تھی۔ یہ فلم اس حوالے سے ایک یادگار فلم ہے کہ یہ پاکستان کی پہلی فلم تھی جس میں سکھ کرداروں کو پیش کیا گیا تھا۔ یہ فلم تحریک آزادی ہند کے مشہورسکھ ہیرو کرتار سنگھ پر مبنی تھی۔ کرتار سنگھ کا کردار علاؤ الدین نے سر انجام دیا۔ اس فلم کی نمائش بھارتی پنجاب کے سنیما گھروں میں بھی تین سال تک جاری رہی۔ یہ فلم پاکستان کی پنجابی سنیما کی سپر ہٹ اور تاریخ ساز فلم ثابت ہوئی۔[1]

کرتار سنگھ
ہدایت کارسیف الدین سیف
پروڈیوسرسیف الدین سیف
تحریرسیف الدین سیف
ستارےمسرت نذیر
ظریف
سدھیر
بہار
لیلیٰ
علاؤ الدین
عنایت حسین بھٹی
اجمل
موسیقیسلیم اقبال
سنیماگرافینسیم حسین
تقسیم کارجی اے فلمز
تاریخ نمائش
  • 18 جون 1959ء (1959ء-06-18)
دورانیہ
3 گھنٹے
ملکپاکستان کا پرچم
زبانپنجابی

کرتار سنگھ 18 جون، 1959ء میں عید الاضحٰی کے موقع پر پاکستان اور بھارتی پنجاب میں نمائش کے لیے پیش ہوئی۔ اس کے فلم ساز، ہدایت کار اور کہانی کار مشہور شاعر سیف الدین سیف تھے، جبکہ نغمہ نگار مشہور پنجابی شاعرہ امرتا پریتم، وارث لدھیانوی اور سیف الدین سیف تھے۔ اس فلم کی موسیقی سلیم اقبال نے ترتیب دی۔[1]

اداکار

ترمیم

فلم کے مرکزی کردار مسرت نذیر اور علاؤ الدین نے ادا کیے جبکہ دیگر اداکاروں میں سدھیر، بہار، ظریف، عنایت حسین بھٹی، اجمل اورلیلیٰ شامل تھیں۔[1]

موسیقی

ترمیم

اس فلم کی موسیقی سلیم اقبال نے نے ترتیب دی جبکہ نغمات مشہور پنجابی شاعرہ امرتا پریتم، وارث لدھیانوی اور سیف الدین سیف نے تحریر کیے۔ اس فلم کے تقریباً سبھی نغمات سپر ہٹ ثابت ہوئے لیکن ایک گانا دیساں دا راجا میرے بابل دا پیارا ایسا گانا تھا جس کے بغیر آج بھی شادی کی کوئی تقریب مکمل نہیں کہا جا سکتی۔ یہ گانا نسیم بیگم اور ساتھیوں کی آواز میں ریکارڈ ہوا تھا۔[1]

نغمات

ترمیم
نمبر شمار گانا نغمہ نگار گلوکار / گلوکارہ
1 دیساں دا راجا میرے بابل دا پیارا وارث لدھیانوی نسیم بیگم اور ساتھی
2 اج اکھاں وارث شاہ نوں امرتا پریتم زبیدہ خانم، عنایت حسین بھٹی
3 اج مک گئی اے غماں والی شام سیف الدین سیف سلیم رضا، عنایت حسین بھٹی
4 رب اک بجھارت وارث لدھیانوی سلیم رضا
5 باریں برسیں کھٹن گیا سیں وارث لدھیانوی سائیں اختر حسین
6 ماہی نی تینوں لے جاناں نی گوریے وارث لدھیانوی زبیدہ خانم، نسیم بیگم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت عقیل عباس جعفری، پاکستان کرونیکل، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 162