امرتا پریتم

ساہتیہ اکادمی اعزاز یافتہ مصنف

امرتا پریتم (گرمکھی: ਅਮ੍ਰਿਤਾ ਪ੍ਰੀਤਮ، ہندی: अमृता प्रीतम) ایک بھارتی شاعرہ اور ناول نگار تھیں۔

امرتا پریتم
(انگریزی میں: Amrita Pritam! ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائش 31 اگست 1919(1919-08-31)
گوجرانوالہ
وفات اکتوبر 31، 2005(2005-10-31) (عمر  86 سال)
دلی, بھارت
قومیت بھارتی
مناصب
رکن راجیہ سبھا   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
1986  – 1992 
عملی زندگی
پیشہ شاعرہ ، ناول نگار
پیشہ ورانہ زبان پنجابی ،  انگریزی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں پنجر [2]  ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک رومانیت ،  ترقی پسند تحریک   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
ساہتیہ اکادمی فیلوشپ (2004)[3]
 پدم وبھوشن برائے ادب اور تعلیم   (2004)[4]
 افسر برائے فنون و مراسلہ (1987)
گیان پیٹھ انعام   (1981)[5]
 پدم شری اعزاز برائے ادب و تعلیم   (1969)[6]
ساہتیہ اکیڈمی انعام برائے پنجابی ادب   (برائے:Sunehure ) (1956)[7][8]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فائل:Amrita pritam.jpg
امرتا پریتم

ولادت

ترمیم

وہ 31 اگست 1919ء کو موجودہ پاکستانی پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں پیدا ہوئیں۔

تصانیف

ترمیم

ان کی سو سے زائد کتابیں شائع ہو چکی ہیں، جن میں شاعری کے علاوہ کہانیوں کے مجموعے، ناول اور تنقیدی مضامین کے انتخابات بھی شامل ہیں۔

ہندوستان اور پاکستان کی تقسیم کے حوالے سے ان کے ایک ناول پنجر پر اسی نام سے فلم بھی بن چکی ہے۔

اعزازات

ترمیم

وہ بھارتی ایوانِ بالا کی رکن رہی ہیں اور انھیں پدم شری کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ اس کے علاوہ انھیں ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ اور دیگر اعزازات بھی حاصل ہو ئے، جن میں پنجابی ادب کے لیے گیان پیتھ ایوارڈ بھی شامل ہے۔

معاشقہ

ترمیم

ساحر لدھیانوی کے ساتھ ان کا معاشقہ ادبی دنیا کے مشہور معاشقوں میں شمار ہوتا ہے، جس کی تفصیل تھوڑی بہت ان کی کتاب رسیدی ٹکٹ میں موجود ہے۔

شہرہ آفاق نظم

ترمیم

امرتا پریتم کی سب سے شہرہ آفاق نظم "اج آکھاں وارث شاہ نوں " ہے، اس میں انھوں نے تقسیم ہند کے دوران ہوئے مظالم کا مرثیہ پڑھا ہے۔ کچھ اشعار ذیل میں درج ہیں۔

شاہ مکھی متن:

اج آکھاں وارث شاہ نوں، کتوں قبراں وچوں بول
تے اج کتابِ عشق دا کوئی اگلا ورقہ کھول

اک روئی سی دھی پنجاب دی توں لِکھ لِکھ مارے وَین
اَج لَکھاں دھیآں روندیاں، تینوں وارث شاہ نوں کَیہن

اٹھ دردمنداں دیا دردیا تک اپنا دیس پنجاب
اج بیلے لاشاں وچھیاں تے لہو دی بھری چناب

کسے نے پنجاں پانیاں وچ اج دتی زہر رلا
تے اوہناں پانیاں نوں دتا دھرت نوں لا

جتھے وجدی پھوک پیار دی او ونجلی گئی گواچ
رانجھے دے سب ویر اج بھل گئے اوس دی جاچ

دھرتی تے لہو وسیا تے قبراں پیّئاں چون
پریت دیاں شہزادیاں اج وچ مزاراں رون

اج تے سبے کیدو بن گئے حسن عشق دے چور
اج کتھوں لیآئیے لبھ کے وارث شاہ اک ہور

حوالہ جات

ترمیم
  1. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/65534563
  2. https://www.revolvy.com/main/index.php?s=Pinjar%20(novel) — اخذ شدہ بتاریخ: 3 مارچ 2018
  3. تاریخ اشاعت: 5 اکتوبر 2004 — Sahitya Akademi fellowship for Amrita Pritam, Anantha Murthy — اخذ شدہ بتاریخ: 3 مارچ 2018
  4. اشاعت: دی ہندو — تاریخ اشاعت: 26 جنوری 2004 — List of Padma awardees
  5. Jnanpith Laureates — اخذ شدہ بتاریخ: 3 مارچ 2018
  6. Amrita Pritam - Vikas Publishing — اخذ شدہ بتاریخ: 3 مارچ 2018
  7. SAHITYA : Akademi Awards — اخذ شدہ بتاریخ: 3 مارچ 2018
  8. http://sahitya-akademi.gov.in/awards/akademi%20samman_suchi.jsp#PUNJABI — اخذ شدہ بتاریخ: 7 مارچ 2019