کشف الدجی بجمالہ
کشف الدجی بجمالہ اردو زبان میں آزاد نظم کی ہیئت میں لکھی جانے والی اولین سیرت پاک کی کتاب ہے۔
کشف الدجی بجمالہ | |
---|---|
مصنف | خورشید ناظر |
زبان | اردو |
اصل زبان | اردو |
ناشر | اردو مجلس بہاولپور |
تاریخ اشاعت | 2021ء |
پیش کش | |
صفحات | 254 |
درستی - ترمیم |
کتاب کا عمومی انداز
ترمیمکشف الدجی بجمالہ بصورت آزاد نظم سیرت پاک ایک طویل نظم کی صورت میں لکھی گئی لیکن پھر اس خیال سے کہ قاری کے لیے آسانی پیدا کی جائے۔ اور طویل نظم سے کوئی حصہ تلاش کرنے کے لیے کہ اس نظم کو کئی مختصر وطویل بندوں کی شکل دے دی گئی اور ہر بند میں شامل واقعات کو کتاب کے اس حصے میں شامل کر دیا گیا جہاں عام طور پر کتاب کی فہرست موضوعات، ابواب یا عنوانات شامل کی جاتی ہے۔
مصنف
ترمیمیہ کتاب خورشید ناظر کا کلام ہے۔ شاعر کا اصل نام خورشید احمد ہے اور تخلص ’’ناظر‘‘ ہے۔یہ واحد سیرت نگار ہیں جو سیرت النبی کے موضوع پر دو منظوم(منظوم اور آزاد نظم) کتابوں کے مصنف ہیں۔[1] کتاب 2021ء میں اردو مجلس بہاولپورسے طبع ہوئی ہے۔ کشف الدجی بجمالہ' 254صفحات پر مشتمل ہے۔
بحر ہزج
ترمیمسیرت حضور ختمی مرتبت ﷺ بعنوان " کشف الدجی بجمالہ“ آزاد نظم میں بحر ہزج(وہ بحر جس میں صرف مَفَاعِیْلُن کے ارکان ہوں انھیں ’’بحر ہزج‘‘ کہتے ہیں، جس بحر میں مَفَاعِیْلُن چاربار ہو وہ شعرا کے نزدیک پسندیدہ بحر شمار ہوتی ہے ) میں ہی کہی ہے۔ پہلا شاہکار (بلغ العلی بکمالہ) پابند نظم کا پیرایۂ اظہار لیے ہوئے ہے جبکہ دوسرا آزاد نظم کا سلیقہ و قرینہ لیے ہوئے ہے۔ اس بحر کی بدولت ہر مصرع رواں دواں، برجستہ اور نغمہ بار ہو کر لطیف و شگفتہ اور موسیقی کا خوبصورت آہنگ لیے انتہائی عقیدت کے سانچے میں ڈھل گیا ہے۔ یہی وہ معجزہ کمال وفن ہے جو شاعر کو فصاحت و بلاغت سے بھر پورحسن بیاں کی بدولت ایک بلند مرتبہ شاعر کا مقام و مرتبہ عطا کرتا ہے۔
آزاد نظم
ترمیمکشف الدجی بجمالہ۔ سیرت خاتم النبیین پر کہی گئی ایک طویل نظم ہے نثری نظم اور آزاد نظم کے بارے میں کچھ لوگ جو اصناف ادب کا سرسری علم رکھتے ہیں، ان دونوں اصناف کے لیے اپنے جذبات کا عجیب انداز میں اظہار کرتے ہیں۔ آزاد نظم کے بارے میں عمومی رائے یہی ہے کہ یہ بے ترتیب سی سطروں اور طویل و مختصر مصرعوں سے مکمل کی جانے والی ایسی تحریر ہے جو شاعری کی مستحکم روایات سے بغاوت کے زیر اثر وجود میں آتی ہے بلکہ آزاد نظم کے خاص مہربانوں کا تو یہ خیال ہے کہ جب کوئی شاعر اعلیٰ روایات کی حامل اصناف شاعری میں اپنی ناکامی کا اپنی ہی ذات کے سامنے اعتراف کر لیتا ہے تو وہ آزاد نظم کے میدان میں بے جہت دوڑ کر اپنے اس عمل کو اپنے لیے کامیابی گرداننے لگاتا ہے۔ [2][3]
نمونہ کلام
ترمیمخورشید ناظر کشف الدجی بجمالہ کے صفحہ 23 پر جب کتاب کا آغاز کرتے ہیں تو یوں گویا ہوتا ہے:
- تصور ہی تصور میں محمد ﷺ کا ہی جلوہ ہے
- مرے دل میں انہی ﷺ کے پیار کا ہر دم اُجالا ہے
- مری نظروں میں مکہ ہے
- مدینہ ہے
- کرم ہے یہ محمد کا
- میسر اُن کی چاہت کا خزینہ ہے۔ [4]
تصانیف
ترمیمکشف الدجی بجمالہ کے علاوہ نعتیہ شاعری پر مشتمل اورتنقید پر کتابیں شائع ہو چکی ہیں
- 1۔ کلام فرید اور مغرب کے تنقیدی رویے
- 2خواجہ فرید کی کافیوں میں قوافی کافنی جائزہ
- 3۔ ملاک و محور عالم محمد
- 4منظوم شرح اسماءالحسنی
- 5۔ہرقدم روشنی (سفر نامہ حج )
- 6۔پانچ درسی کتب
- 7۔حسنت جمیع خصالہ (حضرت محمد ﷺ کے پاک ناموں کی منظوم شرح)
- 8۔وللہ الحمد (غیر منقوط حمدیہ کلام)
- 9۔ہرقدم روشنی
- 10۔بلغ العلی بکمالہ
- 11۔توشیح اسماء الحسنٰی
- 12۔حمد الٰہ و مدح محمدﷺ(غیر منقوط نعتیہ کلام)
- 13۔۔توشیح اسمائےمحمدﷺ۔
- 14۔مالک عالم سرور عالم غیر منقوط مجموعہ حمد و نعت
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ روزنامہ نوائے وقت ملتان ،20دسمبر 2017ء
- ↑ کشف الدجی بجمالہ، خورشید ناظر، اردو مجلس بہاولپور
- ↑ روزنامہ نوائے وقت لاہور۔2 جنوری 2022ء
- ↑ کشف الدجی بجمالہ
|belowclass = hlist
|below = |belowstyle = background:#f5f5f5; }}