وللہ الحمد اردو زبان میں غیر منقوط حمدیہ مجموعہ کلام ہے
غیر منقوط صنعت میں شاعر کا یہ کمال فنی اوج کمال کی دلیل ہے جس میں وہ بڑی سہولت سے بغیر نقطہ کے الفاظ کے پھولوں کو چن چن کر اپنی حمدیہ شاعری میں ترتیب دیتے رہے شاعر کا اصل نام خورشید احمد ہے اور تخلص ’’ناظر‘‘ ہے۔ انھوں نے اردو زبان میں غیر منقوط مکمل کتاب ’’ وللہ الحمد‘‘ کے نام سے لکھی ہے۔ کتاب 2017ء میں اردو مجلس بہاولپور سے طبع ہوئی ہے۔ وللہ الحمد 330 صفحات پر مشتمل ہے۔ :

وللہ الحمد
مصنف خورشید ناظر
زبان اردو
اصل زبان اردو
ملک پاکستان
ناشر اردو مجلس بہاولپور
تاریخ اشاعت 2017ء
پیش کش
صفحات 330
رسول اللہ عطااس کی عطا اس سی دگر کوئی؟
کہاں ہے اور کہاں ہو گی محمد اک کرم اس کا
مرا مالک مرا ماوی مرا والی مرا اللہ

[1]

وللہ الحمد۔ حمدیہ شاعری کا یہ مجموعہ ایک حمد مسلسل بعنوان مرااللہ، مرا ہادی، مرامولا اور ایک طویل نظم اور غزل کی ہیئت میں کہی گئی اکتالیس حمدوں پر مشتمل ہے۔ حمدیہ اشعار کی تعداد گیارہ سو کے لگ بھگ ہے۔ حمد مسلسل سات سو چھیاسی اشعار کے مبارک عدد پر مشتمل ہے اور یہ مجموعہ صنعت غیر منقوطہ میں ہے۔ غیر منقوطہ اسلوب میں شعر گوئی یا نثر نگاری کسی پہاڑ کی بلند چوٹی کو سر کرنے کے مترادف ہے۔ یہ کام اتنا دشوار ہے کہ بہت کم اساتذہ فن نے ادھر التفات کیا ہے۔ اس حمدیہ مجموعے کی خاص بات یہ ہے کہ پورے ادب میں سب سے بڑا غیر منقوط مجموعہ ہے[2] اس مجموعے میں کئی اصناف اور کئی بحوراستعمال ہوئی ہیں جو اس وجہ سے ضروری ہیں کہ یکسانی خواہ سحر آمیز ہو پھر بھی کبھی نہ کبھی ملال انگیز ہو جاتی ہے مگر خورشید ناظر نے مثنوی، مسدس ( دو مثلثات کی یکتائی) قصید ہ(با قطعہ) ترجیع بند وغیرہ کی ہیئتیں استعمال کی ہیں اور بحور میں بھی رنگا رنگی اختیار کی ہے۔ اس طرح یہ پورا مجموعہ موضوع کی وحدانیت کے باوجود دلکشی سموئے ہوئے ہے۔ [3] [4][5]

تصانیف

ترمیم

وللہ الحمد، کے علاوہ نعتیہ شاعری پر مشتمل اورتنقید پر کتابیں شائع ہو چکی ہیں

مزید دیکھیے

ترمیم

خورشید ناظر لائبریری

حوالہ جات

ترمیم

|belowclass = hlist

|below = |belowstyle = background:#f5f5f5; }}