کلر کہار جھیل ضلع چکوال، صوبہ پنجاب، پاکستان میں موٹروے ایم-ٹو کے ساتھ واقع ہے۔ یہ نمکین پانی کی جھیل ہے۔[1] یہ ایک مشہور و مقبول اور خوبصورت سیاحتی مقام بھی ہے۔ سیاح یہاں مچھلی کے شکار اور کشتی رانی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ جھیل کے کنارے مختلف جھولے بھی لگے ہوئے ہیں۔ یہاں سیاحوں کے قیام کے لیے محکمہ سیاحت پنجاب کی قیام گاہ موجود ہے۔سالٹ رینج میں ایک قدرتی جھیل ہے جو صاف و شفاف اور قدرتی پانی سے لبریز پہاڑوں کے درمیان اپنی مثال آپ ہے جسے چشموں کا پانی بھرتا ہے اور پھر جھیل سے بہہ کر ایک ندی کی شکل اختیار کر لیتا ہے،یہ جھیل زیادہ گہری نہیں 4٫5 فٹ زیادہ سے زیادہ ہے قدرتی مناظرہر طرف اس کی خوبصورتی کو مزید نکھارتے ہیں۔ پرندوں کو دیکھنے کے لیے بہترین جگہ اور خوبصورت موروں کو قدرتی ماحول میں دیکھنے کے لیے شاید واحد جگہ ہے۔ یہ راولپنڈی سے 135 کلومیٹر عام سڑک کے ذریعے براستہ چکوال اور 100 کلومیٹر اسلام آباد سے بذریعہ موٹر وے ہے[2] یہ قدرتی باغات موروں سالٹ واٹر جھیل ( salt water lake) اور تخت بابری کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔ کلر کہار کو موروں کی وادی بھی کہا جاتا ہے۔ کلر کہار کی جھیل پوٹھوہار کے جنوب میں واقع پہاڑی سلسلے کے درمیان ایک وادی میں سطح سمندر سے تقریباً پندرہ فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ یہ ایک قدرتی جھیل ہے جس کا منبع تازہ پانی ہے۔ یہ جھیل مقامی لوگوں کے لیے تفریحی مقام کے علاوہ بیرون ملک کے سیاحوں اور پاکستان کے دیگر شہروں سے آنے والے لوگوں کی توجہ کا مرکزبھی ہے۔ اس کے علاوہ وہاں پر دربار سخی آہو باہو موجود ہے جہاں پر زائرین اور عقیدتمندوں کی بڑی تعدادحاضری دے کر اپنی نیاز مندی اور عقیدت کا اظہار کرتی ہے۔ یہاں پر مور کھلے عام پھرتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ اگر انھیں کسی اور مقام پر لے جایا جائے تو وہ اندھے ہو جاتے ہیں۔[3]

کلر کہار جھیل

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "آرکائیو کاپی"۔ 01 اگست 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولا‎ئی 2015 
  2. Kallar Kahar Lake - Kallar Kahar
  3. "پاکستان کاحسن کلر کہار – Urdu Falak"۔ 01 جون 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 ستمبر 2015 
  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔