کنزالایمان

احمد رضا خان کا اردو ترجمہ قرآن
(کنز الایمان سے رجوع مکرر)

مولانا امام احمد رضا خان کا اردو ترجمہ قرآن آپ نے 1911ء میں قرآن مجید کا ترجمہ کیا جو اردو تراجم قرآن میں سب سے زیادہ پڑھا جانے والا اور مشہور ترجمہ ہے، اس ترجمہ کا ترجمہ ہندی، سندھی، انگریزی، ڈچ، گجراتی، پشتو اور بنگلہ میں ہو چکا ہے۔ اس پر سب سے زیادہ مقالہ جات لکھے جا چکے ہیں، ڈاکٹر مجید اللہ قادری نے کنزالایمان اور معروف تراجم قرآن کے موضوع پر پی ایچ ڈی کی ہے۔[1]

کنزالایمان

مصنف احمد رضا خان   ویکی ڈیٹا پر (P50) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصل زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ناشر مکتبۃ المدینہ   ویکی ڈیٹا پر (P123) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ اشاعت 1911  ویکی ڈیٹا پر (P577) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تاریخ ترمیم

ترجمہ کے مخطوطے سے اس بات کی واضح نشان دہی ہوتی ہے کہ ترجمہ تقریباً سال، ڈیڑھ سال کے اندر 28 جمادی الآخر 1330ھ کو مکمل ہوا جو جلد ہی مراد آباد کے مطبع سے شائع ہوا۔ پہلی بار صرف عربی متن کے ساتھ اردو ترجمہ شائع ہوا۔ بعد میں اس ترجمہ کو بنیاد بنا کر پہلی تفسیر خزائن العرفان لکھی گئی۔[2]

فنی محاسن ترمیم

ترجمہ کا اسلوب سادہ اور عام فہم ہے۔[3]زبان و بیان میں سلاست و صحت پائی جاتی ہے۔[4] ڈاکٹر طاہر القادری اپنی مشہور تصنیف کنز الایمان کی فنی حیثیت میں تحریر فرماتے ہیں کہ اعلیٰ حضرت قدس سرہ العزیز وہ واحد شخصیت ہیں جنھوں نے کنز الایمان کے نام سے قرآن حکیم کاایسا ترجمہ کیا ہے جو لفظی ترجمہ نقائص سے بھی مبرا ہے اور بامحاورہ ترجمہ کی کمزوریوں سے بھی پاک۔ اس ترجمہ نے قرآنی عبارات کو اس انداز سے پیش کیا ہے کہ قاری اسے پڑھ کر حتی الوسع ہر لفظ کا معنی سمجھ سکتا ہے اور قرآن کی حقیقی مراد اور مفہوم تک بھی باآسانی رسائی پالیتا ہے۔ کنز الایمان نہ تو قدیم اسلوب کے اعتبار سے محض لفظی ترجمہ ہے اور نہ ہی جدید اسلوب کے لحاظ سے فقط بامحاورہ۔ کنز الایمان کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس نے لفظی ترجمے کے محاسن کے حوالے سے قرآن کے ہر ہر لفظ کا مفہوم اس طرح واضح کر دیا ہے کہ اسے پڑھ لینے کے بعد کسی لغت کی طرف رجوع کرنے کی حاجت نہیں رہتی اور بامحاورہ ترجمے کے محاسن کو بھی اس خوبی و کمال کے ساتھ اپنے اندر سمولیا ہے کہ عبارت میں کسی قسم کا بوجھ یا ثقل محسوس نہیں ہوتا۔

علما کی آراء ترمیم

اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ اردو کے تمام تراجم قرآن مقدس سے ہزارہاں گنا افضل و اعلیٰ ہے کنز الایمان، جو امام احمد رضا خان فاضل بریلوی کی شاہکار تصانیف کی سرِ فہرست ہے۔ جس کو دنیا بھر میں اللہ تعالی نے ایسی مقبولیت عطافرمائی کہ جو اس سے قبل کسی اور تراجم قرآن پاک سے متعلق نہیں دیکھی گئی ہے۔ جدید ذرائع ابلاغ کے مطابق دنیا بھر میں تمام تراجم قرآن پاک کے بنسبت سب سے زیادہ پڑھی جانے والی اور ہدیہ ہونے والی کتاب مانی جارہی ہے۔[حوالہ درکار]

تراجم ترمیم

انگریزی تراجم ترمیم

کنز الایمان کو اب تک پانچ شخصیات نے انگریزی میں ترجمہ کیا ہے:

  • پروفیسر محمد حنیف اختر فاطمی (کویت یونیورسٹی )۔[5]
  • پروفیسر شاہ فریدالحق نے 1988ء میں مکمل کیا اور اسے بھارت اور پاکستان میں شائع کیا گیا ہے۔[6]
  • ڈاکٹر مجیداللہ، لاہور۔
  • عاقب فرید قادری نے 2002ء کے قریب شائع کیا۔
  • ڈاکٹر سید جمال الدین اسلم ماہروی، ایٹہ بھارت۔
  • سید آل رسول حسنین میاں نظمی ماہروی، ایٹہ، بھارت۔

سندھی تراجم ترمیم

  • مفتی محمد رحیم سکندری نے سندھی زبان میں ترجمہ کر دیا ہے۔
  • مولانا عبد الوحید سرہندی

ہندی تراجم ترمیم

کریول ترجمہ ترمیم

مولانا منصور اور مولانا نجیب (ماریشس) نے کریول زبان میں ترجمہ کیا۔ قرآن کا یہ ترجمہ سب سے پہلے شمیم اشرف ازہری جامع مسجد، ماریشس کے خطیب کی نگرانی میں 17 جنوری 1996ء کو شائع کیا گیا تھا۔ ان کے ساتھ اس اس کام میں دیگر علما اور اہل علم نے مدد کی۔

گجراتی ترجمہ ترمیم

گجراتی زبان میں مولانا حسن آدم گجراتی نے کنزالایمان مع تفسیر خزائن العرفان کا گجراتی ترجمہ کیا ہے جو گجراتی دان طبقہ میں کافی مقبول ہے۔[7]

بنگلہ ترجمہ ترمیم

پشتو ترجمہ ترمیم

ڈچ ترجمہ ترمیم

ترکی ترمیم

سرائیکی ترمیم

چترالی ترمیم

تفاسیر ترمیم

خزائن العرفان (1 جلد)۔ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کے اس ترجمہ کنز الایمان پر سب سے پہلے مولانا نعیم الدین مرادآبادی نے خزائن العرفان کے نام سے تفسیر لکھی جو بہت مقبول ہوئی۔ جہاں جہاں کنز الایمان ملے گا آپ کو یہ تفسیر بھی ساتھ میں با آسانی مل جائے گی۔ اس کے علاوہ بھی بہت ساری تفاسیر لکھی گئیں جو موجود ہیں۔

نور العرفان(1 جلد)۔ نور العرفان، جس کا مکمل نام ہےحاشیۃ القرآن نور العرفان علیٰ کنزالایمان اور المعروف بہ تفسیر نور العرفان، حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی کا قرآن پاک پر حاشیہ یعنی مختصر تفسیر ہے۔ اس حاشیہ کی خوبی یہ ہے کہ یہ مختصر ہونے کے ساتھ بہت جامع ہے۔ یعنی اس حاشیہ میں موقع کی مناسبت سے آیت مبارکہ کے تحت لفظی و نحوی و صَرفی ابحاث، شان ِ نزول، مسائلِ فقہیہ کا استخراج، تفسیرِ صوفیانہ، عصرِ حاضر کے مسائل کے حل اور آیاتِ مبارکہ سے حاصل ہونے والے اسباق وغیرہ بہت کچھ بیان کیا جاتا ہے۔

تفسیر نعیمی(11 جلدیں)۔ حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے کنزالایمان پر مختصر حواشی بنام نور العرفان کے علاوہ ایک تفصیلی تفسیر بھی لکھی جس کا نام تفسیر نعیمی ہے اور تاریخی نام اشرف التفاسیر ہےحکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اس تفسیر کو 11 پاروں اور 11 جلدوں تک ہی لکھ پاے تھے کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا وصال ہو گیا۔

صراط الجنان (10 جلدیں)۔قرآن مجید کی اردو تفسیر، یہ تفسیر امام احمد رضا خان کے ترجمہ قرآن کنز الایمان کے ساتھ چھپی ہے۔ اس تفسیر کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں دو اردو ترجمے شامل ہیں ایک مصنف کا اپنا بھی ہے، جس کی وجہ مفتی محمد قاسم نے یہ بیان کی ہے کہ کنز الایمان 1911ء میں لکھا گیا جس کی اردو آج کے لوگ آسانی سے نہیں سمجھ سکتے۔ اس تفسیر کی جلد اول رجب المرجب 1434ھ،مئی 2013ء، پارہ 1 تا 3 (524صفحات) کو طبع ہوئی اور آخری و دسویں جلد شعبان المعظم 1438ھ، مئی 2017، صفحات(899) کو۔

بیرونی روابط ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. معارف رضا، خاص نمبر کنزالایمان کے سو سال، 2009، صفجہ 108-109
  2. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح پروفیسر ڈاکٹر، مجید اللہ قادری (2009H)۔ "امام احمد رضا کا ترجمہ قرآن، کنزالایمان تاریخ کے آئینے میں"۔ معارف رضا۔ 29 (3): 116۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2016  "آرکائیو کاپی"۔ 25 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2016 
  3. جاوید اختر قاسمی۔ "بر صغیر کے علماء کی قرآن وحدیث کی خدمات"۔ جامعہ فاروقیہ، کراچی۔ 03 جنوری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 مارچ 2016 
  4. محمداسلام نشتر۔ "قرآن کا تصور ِقومی زبان"۔ ادارہ فروغ قومی زبان (مقتدرہ)۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 مارچ 2016 
  5. https://www.soundvision.com/info/quran/english.asp آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ soundvision.com (Error: unknown archive URL) حنیف اختر فاطمی مترجم کنزالایمان، اردو سے انگریزی
  6. Faridul Haque Shah (1988)۔ "The Holy Qur'an"۔ iqra.net۔ Dar ul 'Ulum Amjadia, Karachi۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 اپریل 2015 
  7. سالنامہ معارف رضا، غلام مصطفا رضوی:حسن آدم گجراتی کا وصال، صفحہ374