گنج سواہی
گنج سواہی مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کا ایک بحری جہاز تھا جو اس زمانے میں بحر ہند کا سب سے بڑا بحری جہاز تھا۔ بحری قزاقوں سے بچنے کے لیے اس جہاز پر 62 توپیں بھی نصب تھیں۔ اس کے علاوہ آتشیں اسلحہ سے مسلح چار سو سے پانچ سو محافظ بھی جہاز پر موجود رہتے تھے۔
بینک آف انگلینڈ کی تشکیل کے صرف ایک سال بعد انگریز بحری قزاق ہنری ایوری جو برطانوی بحریہ میں اونچے عہدے پر فائز رہ چکا تھا، نے ستمبر 1695ء میں گنج سواہی کو لوٹ لیا جو حجاج کو لے کر واپس سورت جا رہا تھا۔ (سورت ممبئی کے شمال میں 200 کلومیٹر کی دوری پر ہے۔ کراچی سے یہ 700 کلومیٹر دور ہے۔) اس وقت اس خزانے کی مالیت 6 لاکھ برطانوی پاونڈ تھی۔ 440 میں سے ہر ڈاکو کے حصے میں 450 کلو چاندی یا اس کے مساوی سونا آیا جو آج کے حساب سے ساڑھے چار کروڑ روپے کے برابر ہے۔ اس کے بعد گجرات میں رامپورہ کی لوٹ میں مزید 20000 کلو چاندی کے مساوی دولت ان ڈاکووں کے ہاتھ لگی۔ خیال رہے کہ صرف چار سال پہلے 1691ء میں ایسٹ انڈیا کمپنی نے مغل گورنر ابراہیم خان دوّم سے پورے صوبہ بنگال میں تجارت کرنے کے حقوق صرف 35 کلو چاندی یعنی 3000 روپے سالانہ کے عوض حاصل کیے تھے اور ان کی تجارت پر ٹول ٹیکس بھی معاف کر دیا گیا تھا۔
گنج سواہی 24 دوسرے بحری جہازوں کے ساتھ یمن سے واپس ہندوستان جا رہا تھا۔ ہنری ایوری کے ساتھ چار اور بحری قزاق بھی اپنے جہازوں کے ساتھ شامل تھے۔ ان پانچوں جہازوں نے اورنگ زیب عالمگیر کے بحری قافلے کا پیچھا کیا۔اورنگ زیب عالمگیر کا بحری قافلہ رات کو تو قزاقوں کو جُل دینے میں کامیاب ہو گیا لیکن اگلے دن 7 ستمبر کو قزاقوں نے فتح محمد نامی محافظ جہاز پر حملہ کر دیا۔ پہلے حملے میں ایمیٹی نامی جہاز کا قزاق کپتان ٹیو مارا گیا لیکن دوسرے حملے میں ہنری ایوری کے جہاز فینسی کی 46 توپوں کے سامنے فتح محمد نہ ٹھہر سکا اور قزاقوں نے اس پر قبضہ کر لیا۔ فتح محمد سے قزاقوں کو 50000 پاونڈ کے برابر دولت ملی۔
اس کے بعد ایوری نے گنج سواہی کا پیچھا کیا اور ابھی گنج سواہی سورت سے صرف آٹھ دن کی مسافت پر تھا کہ اس پر ہلہ بول دیا۔ گنج سواہی پر عملے اور محافظوں کے علاوہ 600 مسافر حجاج بھی سوار تھے جن میں خواتین بھی شامل تھیں۔ ہنری کے تجربہ کار توپچیوں نے گنج سواہی کے مرکزی مستول کو کامیابی سے نشانہ بنا لیا جس کے بعد گنج سواہی کی رفتار گر گئی۔ اسی دوران گنج سواہی پر ایک توپ پھٹ گئی جس سے کئی توپچی مارے گئے اور بدحواسی پھیل گئی۔ قزاق اس جہاز پر چڑھ آئے اور خوفناک دست بدست لڑائی شروع ہو گئی۔ اگرچہ قزاقوں کی تعداد ہندوستانی سپاہیوں سے کم تھی لیکں ہندوستانی کمانڈر ابراہیم خان نے نہایت بزدلی کا مظاہرہ کیا اور نیچے خواتین میں جا کر چھپ گیا۔ دو گھنٹے کی لڑائی کے بعد قزاق فتح یاب ہوئے۔ انھوں نے عملے اور مسافروں کو بد ترین تشدد کا نشانہ بنا کر ساری دولت پر قبضہ کر لیا۔ عورتوں کی بے حرمتی کی گئی اور کئی عورتوں نے سمندر میں کود کر جان دے دی۔
اس واقعہ کے بعد ہندوستان کی مغل حکومت کے ایسٹ انڈیا کمپنی سے تعلقات بے حد خراب ہو گئے۔ برطانوی حکومت نے اگرچہ قزاق ہنری ایوری کی گرفتاری پر ایک ہزار برطانوی پاونڈ کا انعام رکھا لیکن وہ کبھی گرفتار نہیں ہوا۔
مزید دیکھیے
ترمیمبیرونی ربط
ترمیم- ایسٹ انڈیا کمپنی اور بحر ہندآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ indianoceanstrategy.com (Error: unknown archive URL)