ھتون الفاسی
هتون أجواد الفاسي سعودی عرب کی تاریخ دان، مصنف [2] [3] اور حقوق نسواں کی کارکن ہیں۔ وہ سعودی عرب کی کنگ سعود یونیورسٹی میں خواتین کی تاریخ کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں، جہاں وہ 1989 سے اور قطر یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی امور میں ملازمت کر رہی ہیں۔ یونیورسٹی میں الفاسی تاریخی تحقیق کے کاموں میں مصروف عمل ہیں۔ الفاسی نے قبل از اسلام عربی بادشاہت نباطیہ میں اپنی تحقیق کی بنیاد پر دعویٰ کیا ہے کہ اس مملکت میں خواتین کو جدید سعودی عرب کی خواتین سے زیادہ آزادی حاصل تھی۔ الفاسی 2005 اور 2011 کے بلدیاتی انتخابات میں خواتین کی حق رائے دہی مہم میں سرگرم تھیں اور 2015 کے بلدیاتی انتخابات کے لیے بھی اسی طرح کی مہم میں سرگرم رہیں۔خواتین کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی کارروائی میں انہیں جون 2018 کے آخر میں گرفتار کیا گیا تھا ، تاہم مئی 2019 کے شروع میں رہا کردیا گیا [4]
ھتون الفاسی | |
---|---|
(عربی میں: هتون الفاسي) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1964 (عمر 58–59 سال) جدہ |
رہائش | ریاض[1] |
شہریت | ![]() |
عملی زندگی | |
مادر علمی | شاہ سعود یونیورسٹی جامعہ مانچسٹر |
پیشہ | کالم نگار، کارکن انسانی حقوق[1]، تاریخ دان، اکیڈمک[1]، صحافی[1] |
مادری زبان | عربی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
نوکریاں | شاہ سعود یونیورسٹی، جامعہ قطر |
درستی - ترمیم ![]() |
خاندانی اصل ترمیم
تعلیمی اور علمی زندگی ترمیم
قبل از اسلام عرب میں خواتین: نباتیہ ترمیم
خواتین کے حقوق کی سرگرمیاں ترمیم
2005 کے بلدیاتی انتخابات ترمیم
مساجد میں خواتین کے حقوق ترمیم
2011 کے بلدیاتی انتخابات ترمیم
2015 کے بلدیاتی انتخابات ترمیم
2018 کے کارکنوں کے خلاف تادیبی کارروائی ترمیم
میڈیا ترمیم
ایوارڈز ترمیم
حوالہ جات ترمیم
- ^ ا ب https://www.alqst.org/en/prisonersofconscience/hatoon-al-fassi
- ↑ Sherifa Zuhur (31 October 2011). Saudi Arabia. ABC-CLIO. صفحات XIV. ISBN 978-1-59884-571-6.
- ↑ John L. Esposito؛ Dalia Mogahed (2007). Who Speaks For Islam?: What a Billion Muslims Really Think. Simon and Schuster. صفحہ 115. ISBN 978-1-59562-017-0.
- ↑ Saudi authorities temporarily release four female activists, Tamara Qiblawi, سی این این, May 2, 2019