ہمفر کی یادداشتیں ایک برطانوی جاسوس ہمفر کی یادداشتوں کا ایک مجموعہ ہے۔ ہمفر ایک ایسا برطانوی جاسوس تھا جس نے لارنس آف عریبیا سے بھی پہلے خلافت عثمانیہ کو توڑنے میں راہ ہموار کی اور اہم کردار ادا کیا تھا۔ یہ یادداشتیں دنیا کی بیشتر زبانوں بشمول اردو میں چھپ چکی ہیں۔ ہمفر نے ایک مسلمان کا روپ دھارا، اپنی جاسوسیوں کی ابتدا ترکی سے شروع کی جس کے بعد وہ عربستان (موجودہ سعودی عرب) چلا گیا جہاں اس نے اسلام میں رخنے پیدا کرنے اور ترکی خلافت کے خلاف عربوں کو ہموار کرنے اور بغاوت پیدا کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔[1] واضح رہے کہ ان یاداشتوں کے بیانات کی تصدیق ممکن نہیں، اس لیے سچ جھوٹ کی تمیز کرنا مشکل ہے۔

ہمفر کی یادداشتیں
مصنفمسٹر ہمفر
اصل عنوانConfessions of a British Spy and British Enmity Against Islam
ملکسلطنت عثمانیہ
زبانجرمن زبان
موضوعاینگلو فوبیا
ضد-وہابی تحریک
صنفیادداشت
ناشروقف اخلاص پبلیکیشنز
تاریخ اشاعت
1868ء
تاریخ اشاعت انگریری
2001ء

اشاعت ترمیم

پہلے پہل یہ یادداشتیں قسط وار جرمنی کے مشہور اخبار شپیگل (Spiegel) میں شائع ہوئیں۔ بعد میں یہ فرانسیسی اخبار لو موند (Le Monde) میں شائع ہوئیں جہاں سے لبنان کے ایک مترجم نے اس کا عربی میں ترجمہ کیا۔ کافی عرصہ بعد اس کا انگریزی ترجمہ بعنوان ایک برطانوی جاسوس کے اعترافات اور برطانیہ کی اسلام دشمنی (Confessions of a British Spy and British Enmity against Islam) ہزمت بکس (Hizmet Books) نے برطانیہ سے شائع کیا۔ ترکی میں ترکی اور انگریزی دونوں زبانوں میں یہ کتاب وقف اخلاص پبلیکیشنز (Waqf Ikhlas Publications: Ihlas Gazetecilik A.Ş. Istanbul) نے استنبول، ترکی سے شائع کی ہے جس کے جملہ حقوق مع حقوق ترجمہ محفوظ نہیں رکھے گئے یعنی اسے کوئی بھی ترجمہ کر کے چھاپ سکتا ہے۔[2]
فارسی میں اس کا ترجمہ بعنوان 'خاطرات مستر ھمفر، جاسوس بریتانیا در خاورمیانہ' تہران سے شائع ہوا۔ چونکہ اس کے جملہ حقوق آزاد رکھے گئے تھے اس لیے تہران ہی میں اسے 'اعتراف‌ھای یک جاسوس بریتانیایی ' کے نام سے بھی شائع کیا گیا۔ اردو میں اس کا ترجمہ' ہمفرے کی یادداشتیں' (جبکہ اصل نام ہمفر ہے) کے عنوان سے شائع ہوا جس کا ہر سال دو سال بعد کوئی نیا نسخہ چھپ جاتا ہے۔

مواد ترمیم

یہ یادداشتیں برطانوی جاسوس "ہمفر" (Mr. Hempher) نے لکھی ہیں جو برطانیہ کی وزارتِ نوآبادیات (Ministry of Colonies ) کی طرف سے خلافت عثمانیہ کے زیرِ نگین علاقوں میں آیا۔ اس کا کام دو برطانوی مقاصد کو حاصل کرنا تھا۔ اول یہ کہ موجودہ نوآبادیات میں برطانوی قبضہ کو مستحکم کرنا اور دوم یہ کہ نئی نوآبادیات بنانا خصوصاً اسلامی ریاستوں پر قابض ہونا۔ ان مقاصد کے حصول کے لیے ہمفر نے بظاہر اسلام قبول کیا اور ترکی میں رہائش رکھی۔ وہاں اس نے ترکی میں رہائش پزیر عربوں میں ترکوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا کام کیا۔ یہ دور اٹھارویں صدی کا ابتدائی زمانہ ہے۔ خود ہمفر کے الفاظ میں وہ اکیلا نہیں تھا بلکہ اسلامی دنیا میں اس جیسے 5000 برطانوی جاسوس بھیجے گئے تھے جنہیں عربی و ترکی زبانوں کی تعلیم بھی دی گئی تھی۔ اولاً ان افراد کو 1710ء میں بھیجا گیا تھا۔ 1720ء اور 1730ء کی دہائی میں ہمفر نے اپنا کام جاری رکھا۔ اس کے اپنے الفاظ کے مطابق اس نے ایک انقلابی مسلمان کے طور پر محمد بن عبدالوہاب کے ساتھ تعلقات بڑھائے اور اسے شیشے میں اتارا۔ ہمفر لکھتا ہے کہ اس نے محمد بن عبد الوہاب کے ساتھ مل کر قرآن کی ایک تفسیر بھی لکھی۔ اس نے عرب سرداروں اور دیگر اہم افراد کے ساتھ بھی تعلقات بڑھائے۔ بعض وقتوں میں اس نے دو لاکھ برطانوی پونڈ فی مہینہ تک عربوں میں بانٹے۔ یہ وہ رقم تھی جو برطانیہ انھیں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے دیتا تھا۔ ہمفر نے 11 تربیت یافتہ برطانوی افراد کو جو صحرائی جنگ کے ماہر تھے، غلاموں کے روپ میں عربوں کو پیش کیا تاکہ وہ ترکوں کے خلاف کام آ سکیں۔ 1730ء سے 1750ء کی دہائی تک اس نے نہ صرف محمد بن عبد الوہاب کی مدد کی بلکہ محمد بن سعود کی بھی مدد کی۔ ہمفر نے یہ بھی لکھا کہ برطانیہ نے محمد بن سعود کو مال و دولت کے علاوہ اسلحہ بھی مہیا کیا۔ مجموعاً ہمفر نے کچھ ابتدائی وقت ترکی میں، کچھ بصرہ میں اور باقی وقت جو بیس سال سے زیادہ ہے عرب علاقوں (موجودہ سعودی عرب) میں گزارا۔ اپنے ترکی میں قیام کے بارے میں اس نے ایک شرمناک واقعہ بھی لکھا ہے کہ ایک دفعہ اپنے مقصد کے حصول کے وقت ایک شخص نے مجھ سے فعل قومِ لوط کی فرمائش کی۔ اس وقت ہمفر نے اسے رد کر دیا مگر جب اس نے ایک خط میں برطانیہ کے ذمہ دار افراد کو یہ بات لکھی تو وہاں سے جواب آیا کہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے یہ قبیح فعل بھی سر انجام دے دو۔[3]

کتاب کے مواد کے بارے میں اختلافات ترمیم

عراقی خفیہ ایجنسی نے 2002ء میں ایک تحقیقی رپورٹ تیار کی، جب وہاں صدام حسین کا دور حکومت تھا۔ اس رپورٹ میں بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ برطانوی خفیہ کارندوں نے، جن میں سے سب سے سرگرم "ہمفر" نامی ایک جاسوس تھا، دونمہ مخفی یہود (Dönmeh Crypto-Jews) کے ساتھ مل کر ایک نیا گمراہ مذہب (وھابیه) وضع کرنے کی سازش کی تھی تاکہ خلافت عثمانیہ اور دین اسلام کی بنیادیں کمزور کی جا سکیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ امیرِ درعیہ محمد بن سعود بھی ترک اصل کا ایک دونمہ مخفی یہودی (Dönmeh Crypto-Jew) تھا۔ رپورٹ میں مزید وضاحت کی گئی ہے کہ آل سعود کا اصل نسب کچھ یوں ہے؛ محمد بن سعود بن محمد بن مقرن بن مردخائی (Mordecai) اور ان کے جدِّ اعلیٰ کا نام "موشے" (عربی لفظ "موسیٰ" کا عبرانی تلفظ) تھا اور وہ بہت پہلے ترکی سے بصرہ (عراق) اور پھر وہاں سے نجد کے علاقے درعیہ آیا تھا۔ بعد ازیں آل سعود نے مصری علما اور مؤرخین کو رشوت دے کر اپنا ایک جعلی نسب گھڑوایا ہے۔ [4] سعودی اور محمد بن عبد الوہاب کے پیروکاروں کا خیال ہے کہ یہ کتاب کسی عراقی سنی مسلمان کی اختراع ہے جو ان کے خلاف رائے عامہ کو ہموار کرنے کے لیے لکھی گئی تھی۔[5] ایک اور اعتراض بربارڈ ہیکل نے بھی کیا کہ یہ کتاب صرف وہابیت کے خلاف لکھی گئی تھی جسے ترکی زبان میں ایوب صابری پاشا نے لکھا۔[6] مگر یہ اعتراض اس لیے درست نہیں کیونکہ یہ کتاب پہلے عربی یا ترکی میں نہیں بلکہ آلمانی (جرمن) زبان میں ایک مشہور اخبار میں ان سے کافی عرصہ پہلے چھاپی گئی تھی۔
ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ بعض تاریخیں آپس میں نہیں ملتیں۔ کتاب کے مخالفین کا کہنا ہے کہ جن تاریخوں میں ہمفر نے محمد بن عبد الوہاب سے ملاقات و تعلقات کا حال لکھا ہے ان تاریخوں میں یا تو محمد بن عبد الوہاب کی عمر کم تھی یا وہ اس زمانے میں بصرہ اور بعد میں دریہ میں موجود نہیں تھے۔ جبکہ کتاب پر یقین رکھنے والے یہ کہتے ہیں کہ خود محمد بن عبد الوہاب کے مختلف اسفار کی تاریخیں واضح نہیں ہیں اور 1740ء سے پہلے محمد بن عبد الوہاب کے سفر اور زندگی کے بارے میں معلومات کم ہیں۔

حوالہ جات ترمیم

  1. "ہمفر کی یادداشتیں بزبان انگریزی"۔ 14 اکتوبر 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2009 
  2. "برطانوی جاسوس کے اعترافات، وقف اخلاص پبلیکیشنز استنبول ترکی" (PDF)۔ 09 مئی 2015 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2009 
  3. "برطانوی جاسوس کے اعترافات میں سے لیا گیا۔ اخذ کرنے کی تاریخ 4 ستمبر 2009ء"۔ 14 اکتوبر 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2009 
  4. انگریزی ویکیپیڈیا، مضمون:(Memoirs of Mr. Hempher, The British Spy to the Middle East)، پیراگراف نمبر؛ 03
  5. جارج پیکر کا مضمون نیویارکر میں
  6. اوہابی مخالف تحریکیں ز رنارڈ ہیکل

بیرونی روابط ترمیم