ہیرلڈ پنٹر
اس مضمون یا قطعے کو ہیرالڈ پینٹر میں ضم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ |
نوبل انعام یافتہ مصنف اور بیسویں صدی کے عظیم ڈراما نگار اور شاعر۔ ڈراما نگاری میں اپنے مخصوص سٹائل ’پنٹریسک‘ سے پہچانے جاتے ہیں۔ پنٹر کے کرداروں کی ڈائیلاگ کی ادائیگی کے دوران لمبی خاموشی کو ’پینٹرسک سٹائل‘ کا نام دیا جاتا ہے۔
ہیرلڈ پنٹر | |
---|---|
(انگریزی میں: Harold Pinter) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 10 اکتوبر 1930[1][2][3][4][5][6][7] لندن[8] |
وفات | 24 دسمبر 2008 (78 سال)[9][1][2][3][4][5][6] لندن[8] |
وجہ وفات | سرطان جگر |
طرز وفات | طبعی موت |
شہریت | ![]() |
رکن | سربیائی اکادمی برائے سائنس و فنون، امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون، رائل سوسائٹی آف لٹریچر |
عملی زندگی | |
مادر علمی | سنٹرل اسکول آف اسپیچ اینڈ ڈراما[10] رائل اکیڈمی آف ڈرامیٹک آرٹ (–1949)[11] |
تخصص تعلیم | اداکاری |
پیشہ | ڈراما نگار[12]، اداکار[12]، فلم ہدایت کار، منظر نویس، مصنف، تھیٹر ہدایت کار، شاعر[12]، ناول نگار، ہدایت کار[12] |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی[13] |
اعزازات | |
نوبل انعام برائے ادب (2005)[14][15] فیلو آف دی رائل سوسائٹی آف لٹریچر لارنس اولیویر ایوارڈ سوسائٹی آف لندن تھیٹر کا خصوصی ایوارڈ ![]() ادب میں امریکا انعام |
|
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم ![]() |
ہیرلڈ پینٹر نے تیس سے زائد ڈرامے لکھے جن میں ’دی کیئر ٹیکر، ’ہوم کمنگ‘ اور ’بیٹریئل‘ بہت مشہور ہوئے۔ ہیرلڈ پینٹر ایک سیاسی سوچ کے حامل شخصیت تھے اور زندگی آخری سالوں میں وہ اپنی سیاسی تحریروں کے وجہ سے پہچانے جانے لگے۔لندن کے علاقے ہیکنی میں پیدا ہونے والے ہیرلڈ پینٹر بائیں بازو کی سوچ رکھتے تھے اور امریکہ اور برطانیہ کی خارجہ پالیسی کے بڑا نقادوں میں سے ایک تھے۔ انہوں نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ انہوں نے زندگی صرف ایک بار دائیں بازو کی جماعت کنزویٹو پارٹی کی رہنما مارگریٹ تھیچر کے حق میں ووٹ ڈالا اور وہ ان کی ان کی زندگی کا سب سے ’شرمناک عمل‘ تھا۔
عراق جنگترميم
ہیرلڈ پینٹر نے سن دو ہزار تین میں عراق پر امریکا اور برطانیہ کی جارحیت کی ڈٹ کر مخالفت کی۔ انہوں نے 2005ء میں اپنی نوبل پرائز تقریب میں اپنی تقریر میں مطالبہ کیا کہ صدر بش اور ٹونی بلیئر پر عالمی عدالت انصاف میں جنگی جرائم کے تحت مقدمہ چلنا چاہیے۔ ہیرلڈ پینٹر نے کہا تھا کہ بیشتر سیاست دان ’طاقت اور طاقت پر اپنے کنٹرول کی بقا میں دلچسپی رکھتے ہیں، سچائی میں نہیں۔‘پِنٹر نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ سیاست دان سمجھتے ہیں کہ یہ ’ضروری ہے کہ لوگ لاعلم رہیں، سچائی سے بے خبر رہیں، یہاں تک کہ اپنی زندگی کی سچائی سے بھی۔‘ ہیرلڈ پنٹر مزید کہا کہ عراق پر حملہ کرنے سے پہلے امریکا کا دعویٰ تھا کہ صدام حسین کے پاس وسیع تباہی کے ہتھیار تھے، جو سچ نہیں تھا۔‘
ڈرامےترميم
ہیرلڈ پینٹر نہ صرف تیس سے زائد ڈرامے لکھے بلکہ بے شمار ڈارموں میں خود بھی اداکاری کی۔ وہ ایک اعلی پائے کے شاعر بھی تھے۔
مزید دیکھیےترميم
حوالہ جاتترميم
- ^ ا ب ربط : https://d-nb.info/gnd/118594494 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ^ ا ب http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11919883z — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Harold-Pinter — بنام: Harold Pinter — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
- ^ ا ب انٹرنیٹ بروڈوے ڈیٹا بیس پرسن آئی ڈی: https://www.ibdb.com/broadway-cast-staff/6084 — بنام: Harold Pinter — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/32396153 — بنام: Harold Pinter — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب پیرایج پرسن آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=4638&url_prefix=https://www.thepeerage.com/&id=p12756.htm#i127551 — بنام: Harold Pinter — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — مصنف: ڈئریل راجر لنڈی — خالق: ڈئریل راجر لنڈی
- ↑ ڈسکوجس آرٹسٹ آئی ڈی: https://www.discogs.com/artist/588697 — بنام: Harold Pinter — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/118594494 — اخذ شدہ بتاریخ: 21 جولائی 2015 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ http://www.nytimes.com/2008/12/26/theater/26pinter.html
- ↑ http://www.cssd.ac.uk/content/high-profile-alumni
- ↑ https://www.rada.ac.uk/profiles?aos=acting&yr=1949&fn=harold&sn=pinter
- ↑ https://cs.isabart.org/person/117968 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
- ↑ http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11919883z — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ https://www.nobelprize.org/nobel_prizes/literature/laureates/2005/
- ↑ https://www.nobelprize.org/nobel_prizes/about/amounts/