یہوواہ کے گواہ
فرقہ یہوواہ کے گواہ دیگر مسیحی فرقوں کے عقائد کو نہیں مانتے۔ ان کے عقائد کے مطابق یسوع ایک نبی تھے اور خدا نہیں۔ اور خدا (یہوواہ) ایک ہی ہے۔ ان کے مطابق یسوع مسیح صلیب پر نہیں بلکہ ایک سیدھی بَلّی یا کھمبے پر مرے۔ یہ فرقہ 1870ء سے 1881ء کے درمیان واچ ٹاور سوسائٹی، امریکا میں قائم ہوا۔ 1931ء سے اس کے پیروکار خود کو ”یہوواہ کے گواہ“ کہنے لگ گئے۔ ان کے لیے خدا کا مناسب نام یہوواہ ہے۔
یہوواہ کے گواہ | |
---|---|
زمرہ بندی | تثلیث کے انکاری، بحالیتی |
حکمرانی | گورننگ باڈی |
ساخت | پیشوائی |
علاقہ | عالمگیر |
بانی | چارلس ٹیز رسل |
ابتدا | 1870ء پٹسبرگ، پنسلوانیا، ریاستہائے متحدہ امریکا |
شاخ از | بائبل اسٹوڈینٹ موومنٹ |
اجتماعات | 120،053 |
اراکین | 8.5 ملین |
باضابطہ ویب سائٹ | www |
یہوواہ کے گواہوں کی تحریک سے تعلق رکھنے والے یسوع مسیح کو ازلی نہیں مانتے۔ نہ اسے خدا کے برابر خیال کرتے ہیں، بلکہ اسے مخلوقِ خدا مانتے ہیں۔ چونکہ وہ یسوع مسیح کو خدا نہیں مانتے اس لیے وہ تثلیث کے بھی قائل نہیں۔
اس گروہ کے لوگوں کا یہ خیال ہے کہ 1914ء تک شیطان کی حکومت رہے گی، اس کے بعد یسوع مسیح کی حکومت شروع ہو جائے گی۔ گویا یہوواہ کے گواہوں کے نزدیک یسوع مسیح روحانی طور پر دنیا میں آ چکے ہیں، ان کی موجودگی کے دو دلائل ہیں: ایک تو یہ کہ 1914ء سے دنیا میں جنگوں اور تباہی کا دور دورہ ہو چکا ہے۔ دوسرے یہ کہ 1918ء مسیح کی آمد کی اس قدر منادی شروع ہو گئی ہے کہ اس سے پہلے اتنی زیادہ نہیں ہوئی تھی۔ 1919ء سے 1945ء تک یہوواہ کے گواہوں نے اڑتالیس کروڑ کتابچے 88 زبانوں میں شائع کیے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کی شدید مخالفت کے باوجود اس روز سے اور اس وسیع پیمانے پر منادی صرف یہوواہ کی محض توفیق سے ہے۔
بنیادی عقائد
ترمیمان کا دعویٰ ہے کہ ان کا ایمان صرف بائبل اور مسیحیوں کی مقدس کتاب پر مبنی ہے۔ ان کے نزدیک تمام مذاہب، تمام دوسرے مسیحی فرقے ”خدا کی نہیں بلکہ شیطان کی خدمت“ کرتے ہیں۔ یہ تمام تر مذہبی اور ریاستی تعطیلات کو مسترد کرتے ہیں۔ خاندانی تقریبات میں بھی شریک نہیں ہوتے اور بعض کو مسترد کرتے ہیں۔ جیسے سالگرہ یا کرسمس، اسکول کی سالگرہ پارٹی یا کمپنی کی کرسمس پارٹی میں وہ شرکت نہیں کرتے ان کے نزدیک یہ ایک بدعت ہے۔ یہاں تک کے یہوواہ کے گواہوں کو ”ملحد“ سے شادی کرنے کی اجازت نہیں یعنی ہم-فرقہ/مذہب ہونا ایک لازم شرط سمجھی جاتی ہے۔ یہوواہ کے گواہ توقع کرتے ہیں کہ دنیا جلد کافروں اور یہوواہ کے درمیان جنگ میں ختم ہوتے والی ہے۔ ان کے موت کے بعد کی زندگی کے خیالات مسیحیت اور اسلام سے کافی مختلف ہیں۔ صرف ان ہی کے لیے تین امکانات ہیں: تمام جو یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں تباہ ہوجائیں گے۔ تقریباً تمام یہوواہ کے گواہ زمین پر زندہ رہیں گے۔ 144000 ان میں آسمان پر نبی یسوع مسیح کے ساتھ راج کریں گے۔
یہوواہ کے گواہ بائبل کا کچھ اور ترجمہ لیتے ہیں وہ نہیں جو گرجا گھر والے مسیحی لیتے ہیں۔ ان کا بائبل کا ترجمہ ”نئی دنیا ترجمہ“ ہے۔ اس میں بہت سے مقامات پر ترمیم کی گئی ہے تاکہ یہ یہوواہ کے گواہوں کے ایمان کے مطابق ہو۔ یہوواہ کے گواہ اس بات پر یقین نہیں کہ خدا یسوع مسیح کی شکل میں آدمی بن گیا، بلکہ وہ کہتے ہیں کہ میکائیل فرشتہ نے انسانی روپ لیا۔ وہ صرف خدا (یہوواہ) کی عبادت کرتے ہیں، یسوع مسیح اور روح القدس کے ماتحت ہیں۔ وہ خدا کی تین فارم کو مسترد کرتے ہیں۔ یہوواہ کے گواہ بالغوں اور نوجوانوں کو بپتسمہ دیتے ہیں، بچوں کو نہیں دیتے۔ ایک اور چرچ کی طرف سے ان پر بپتسمہ لاگو نہیں ہوتا۔ رات کا کھانا (ایکیرسٹ) سال میں صرف ایک بار ہے کوئی اس میں شراب اور روٹی نہیں لیتا۔ یہوواہ کے گواہوں کے خیال میں بائبل بہت سی چیزوں سے منع کرتی ہے جو دوسرے مسیحی درست سمجھتے ہیں۔ اس کے علاوہ خون کی منتقلی اور انسانی اعضاء کے عطیات سختی سے ممنوع ہیں۔ مثلاً یہوواہ کے گواہ حادثات میں مر جاتے ہیں کیونکہ ان کی تعلیمات خون کی منتقلی کی اجازت نہیں دیتی۔
یسوع مسیح سے متعلق عقیدہ
ترمیمعام مسیحیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ یسوع مسیح ازلی ابدی ہیں لیکن یہوواہ کے گواہوں کے عقیدے کے مطابق ”وہ خدا کی سب سے پہلی مخلوق ہیں۔“[1]
اسی طرح مسیحیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ ہر چیز یسوع مسیح نے پیدا کی۔ یوحنا کی انجیل میں لکھا ہے:
سب چیزیں اُس کے ذریعے وجود میں آئیں اور کوئی بھی چیز اُس کے بغیر وجود میں نہیں آئی۔
—
یہوواہ کے گواہوں کا عقیدہ ہے کہ خدا کی مخلوق کو انھوں نے نہیں بنایا بلکہ خدا نے سب سے پہلے یسوع مسیح کو پیدا کیا اور پھر باقی اشیاء کو بنانے کے لیے اس کو اپنا رفیق کار بنا لیا۔ اور وہ یسوع کو خدا کا بیٹا اور اپنا نجات دہندہ مانتے ہیں۔
عام مسیحی تینوں خداؤں کو برابر کا خدا مانتے ہیں لیکن یہوواہ کے گواہوں کے نزدیک خدا کی ذات میں کسی کو شریک کرنا ابلیس کی پیروی کے مترادف ہے۔ چنانچہ ”Let God Be True“ میں لکھا ہے:
اس (یسوع) نے شیطان کی پیروی نہ کی اور اپنے آپ کو قادر مطلق خدا کے روبرو پیش کرنے کی سازش نہ تھی۔ نہ خدا کے وقار اور بلندی کو چرانے کی کوشش کی۔ اس کے بالمقابل اس نے اپنے آپ کو خدا کا ماتحت ثابت کیا اور نہایت عجز کے ساتھ اس بات کا اقرار کیا اور نہایت بے عزتی کی زندگی قبول کی، یعنی بے عزتی کی موت گوارا کی۔
—
عام مسیحیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ یسوع مسیح صلیب کے چند روز پر آسمان پر چلے گئے۔ وہاں خدا کے داہنے ہاتھ پر بیٹھے ہیں اور آخری زمانہ میں پھر واپس آئیں گے۔
یہوواہ کے گواہوں کا یہ نظریہ ہے کہ یسوع مسیح جسمانی طور پر وآپس نہیں آئیں گے، کیونکہ وہ اب انسانوں کے زمرے سے نکل کر فرشتوں میں شامل ہو چکے ہیں۔
صدر دفتر
ترمیمیہوواہ کے گواہوں کی بین الاقوامی انتظامیہ کا ہیڈکوارٹر واروک، نیویارک میں ہے۔ ان کو ”واچ ٹاور سوسائٹی“ کہا جاتا ہے۔ کمیونٹی بین الاقوامی سطح پر سخت منظم ہے۔ یہوواہ کے گواہوں کی بین الاقوامی جرمن انتظامیہ کا ہیڈکوارٹر فرینکفرٹ میں ہے۔ ان کے پاس پیشہ وارانہ مشنری ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Let God Be True" by Watch Tower Bible and Tract Society p.35
- Evangelische Zentralstelle für Weltanschauungsfragen — یہوواہ کے گواہ۔ مختصر ميں معلومات (کیتھولک اور متعلقہ مذہب کے مصلحین کے نمائندوں اور عالمی نظریے کے سوالات کے لیے ایک منصوبہ۔ یہوواہ کے گواہ)۔
بیرونی روابط
ترمیمویکی ذخائر پر یہوواہ کے گواہ سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |