2016ء استنبول خودکش بم دھماکا
41°0′22.19″N 28°58′38.66″E / 41.0061639°N 28.9774056°E
2016 استنبول بم دھماکے | |
---|---|
مقام | ضلع فاتح، استنبول، ترکی |
تاریخ | 12 جنوری 2016 |
نشانہ | غیر ملکی سیاح |
حملے کی قسم | خودکش حملہ |
ہلاکتیں | 11 (حملہ آور کے علاوہ) |
زخمی | 14[1] |
مرتکبین | داعش |
شرکا کی تعداد | 1 (نبیل فضلی) |
12 جنوری 2016 کو ترکی کے مقامی وقت 10:20 بجے ایک خودکش بمبار نے استنبول کے معروف تاریخی مقام سلطان احمد سکوائر پر نیلی مسجد کے قریب خود کو دھماکے سے اڑالیا جس میں کم از کم کل گیارہ افراد ہلاک ہوئے جبکہ 15 زخمی ہوئے۔ حملہ اور سعودی نژاد نبیل فضلی، شامی باشندہ تھا، جو داعش کا رکن تھا۔[2]
پس منظر
ترمیمسلطان احمد چوراہے پر اس سے پہلے آخری حملہ 6 جنوری 2015ء کو ہوا تھا، جب ایک خودکش حملہ آور نے پولیس اسٹیشن پرخود کو اڑا لیا تھا۔ جس کی ذمہ داری پہلے انقلابی پیپلز لبریشن پارٹی/فرنٹ نے قبول کی تھی، مگر بعد میں انکار کر دیا تھا۔[3] بعد میں تحقیق سے پتا چلا کہ، حملہ آور چیچن نژاد روسی شہری تھا، جس کے روابط داعش سے تھے۔[4]
ترکی میں 2015ء میں 2 بڑے دہشت گردی کے واقعات ہوئے، پہلا جولائی میں شامی سرحد کے قریب سوروچ میں، جہاں خودکش حملہ میں، 33 ہلاکتیں ہوئیں، دوسرا حملہ اگست میں، انقرہ ریلوے اسٹیشن میں ہوا جس میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ترکی کے استغاثہ دفتر نے ان حملوں کا ذمہ دار، داعش کے مقامی گروہ کو قرار دیا۔[5]
حملہ اور متاثرین
ترمیمقومیت | اموات | ||
---|---|---|---|
جرمنی کے * | 9[6] | ||
پیرو کے * | 1[6] | ||
کل | 10 | ||
* یہ تعداد ابتدائی اعداد و شمار پر مبنی ہیں اور ممکن ہے یہ، مکمل نہ ہوں۔ |
حملہ ترکی کے مقامی وقت کے مطابق دن 10:20 (یو ٹی سی:08:20) پر ہوا۔[2] حملہ آور نے تاریخی پارک میں کھڑے ایک سیاحوں کے گروہ کے پر جا کر خود کو اڑا دیا۔[7] یہ دھماکا اس تاریخی پارک میں کیا گیا، جہاں قریب ہی نیلی مسجد اور تھیوڈوسی ستون واقع ہیں،[8][9][10] دھماکے کی آواز اردگرد کے محلوں میں بھی سنی گئی۔[11] پولیس نے اس علاقہ کو مستود کر دیا اور قریب ہی موجود ٹرام نقل و حمل کو دوسرے حملہ کے خدشہ سے روک دیا۔[2] واقعہ کے بعد اس مقام کی تصاویر سماجی روابط پر گردش کرتی رہی۔[7]
خبری ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور کو ملا کر گیارہ افراد ہلاک اور 15 افراد زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں جرمنی کے 9 اور پیرو کا ایک سیاح شامل ہے۔[12] زخمی ہونے والوں میں جرمنی کے 6، ناروے، پیرو اور شمالی کوریا کا ایک ایک سیاح شامل ہیں۔[6]
رد عمل
ترمیموزیر اعظم ترکی، احمد داؤد اوغلو نے اپنے بیان میں کہا کہ۔ حملہ آور 28 سالہ نبیل فضلی، شامی تھا، جو داعش کا رکن تھا۔ انھوں نے کہا کہ حملہ آور ہمارے زیر نظر نہ تھا اور حال ہی میں ترکی میں داخل ہوا تھا۔ اوغلو نے جرمنی کی سربراہ اینجیلا مرکل کو مخاطب کرتے ہوئے جرمنی کے شہروں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Istanbul tourist district hit by deadly blast"۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2016
- ^ ا ب پ "'Several' people killed and injured after explosion in Istanbul"۔ Mail Online۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2016
- ↑ "Turkish leftist group retracts claim of responsibility for bomb attack"۔ Reuters۔ 2015-01-09۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2016
- ↑ "Sultanahmet suicide bomber spends 11 days in İstanbul before attack"۔ Today's Zaman۔ 2015-01-16۔ 14 جنوری 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2016
- ↑ "At least 10 killed as 'suicide bomber' hits Istanbul tourist hub"۔ www.dawn.com۔ 12 جنوری 2016۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2016
- ^ ا ب پ Ceylan Yeginsu (12 جنوری 2016)۔ "Suicide Bomber Kills at Least 10 in Istanbul District of Sultanahmet"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2016
- ^ ا ب Emre Peker، Dion Nissenbaum، Ayla Albayrak۔ "Islamic State Bomber Hits Istanbul Tourist District, Turkey Says"۔ Wall Street Journal۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2016
- ↑ "Explosion in central Istanbul – BBC News"۔ BBC News (بزبان انگریزی)۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2016
- ↑ "Deadly Blast Hits Istanbul Square"۔ NBC News۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2016
- ↑ Associated Press (12 January 2016)۔ "Reports: several injured in explosion in Istanbul"۔ واشنگٹن پوسٹ (بزبان انگریزی)۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2016
- ↑ "ISIS-affiliated suicide bomber kills 9 German tourists in Istanbul"۔ www.cbc.ca۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2016
- ↑ "Sultanahmet'te patlama: Ölü ve yaralılar var! - #Türkiye"۔ Radikal۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2016