2016ء کشمیر احتجاجات سے مراد وہ احتجاجات ہیں جو جولائی کے ماہ میں شروع ہوئے یہ احتجاج کشمیری نوجوان عسکریت پسند برہان وانی کی بھارتی فوج کے ہاتھوں ہلاکت پر شروع ہوئے۔ ان احتجاج کی کال حریت رہنماؤں نے دی تھی۔

2016ء کے کشمیر احتجاجات
بسلسلہ مسئلہ کشمیر
Kashmiri youths throwing stones at security personnel
تاریخ8 جولائی 2016 – تاحال (لوا خطا ماڈیول:Age میں 521 سطر پر: attempt to concatenate local 'last' (a nil value)۔)
مقام
وجہ
مقاصد
  • وادی سے فوجی دستوں کی واپسی
  • Repeal of AFSPA and Public Safety Act
  • Independence/autonomy/self-determination for Kashmir
طریقہ کاراحتجاج
Mob violence
Stone-pelting
General strikes
تنازع میں شریک جماعتیں
مرکزی رہنما
نریندر مودی (وزیراعظم بھارت)
راج ناتھ سنگھ (Home Minister of India)
محبوبہ مفتی (Chief Minister of Jammu and Kashmir)
Nirmal Kumar Singh (Deputy Chief Minister of Jammu and Kashmir)
K. Rajendra Kumar (Director General of Jammu and Kashmir Police)
K. Durga Prasad (ڈائریکٹر جنرل of CRPF)
D.S. Hooda (Chief of Northern Command of Indian Army)
سید علی گیلانی (تمام حریت جماعتی کانفرنس کے چیئرمین)
میر واعظ عمر فاروق
یاسین ملک (Chairman of JKLF)
آسیہ اندرابی (رہنما دختران ملت)
متاثرین
2 پولیس اہلکار ہلاک[10][11]
4٫000+ security personnel injured[12]
85+ شہری جاں بحق[13][14][15][16]
13٫000+ injured[12]

پس منظر

ترمیم

مظاہرین کے مطالبات

ترمیم

کشمیر میں امن بحال کرنے کے لیے علیحدگی پسند کشمیری بزرگ رہنما سید علی گیلانی نے ایک خط بھارتی اور عالمی برادری کو لکھا جس کے نکات یہ تھے۔

  • جموں کشمیر کی متنازع حیثیت اور اس کے باشندوں کا حق خودارادیت تسلیم کیا جائے۔
  • آبادی والے علاقوں سے فوجی انخلا، عوام کُش فوجی قوانین کا خاتمہ۔
  • تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی، نظربندی کے کلچر کا خاتمہ اور مسئلہ کشمیر سے جڑے سبھی سیاسی مکاتبِ فکر خاص طور پر حق خودارادیت کے حامی سیاسی رہنماوں کو سیاسی سرگرمیوں کی آزادی
  • اقوام متحدہ کے خصوصی مبصرین اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کے مشاہدین کو کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دی جائے۔

پرتشدد مظاہرے

ترمیم

انڈین فورسز کی کارروائیوں میں بی بی سی کے مطابق 85 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔[17]جبکہ ان پرتشدد واقعات میں چودہ ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں چار ہزار سے زائد پولیس اور نیم فوجی اہلکار شامل ہیں۔ حکومت نے پرتشدد واقعات پر قابو پانے کے لیے مزید فورسز تعینات کی اور کرفیو لگائی اور موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بند کر دی گئی ذرائع کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے چھروں والی گولیوں کے استعمال سے 500 سے زائد کشمیری نوجوانوں کی آنکھوں میں گولیاں لگیں ہیں جنمیں سے 100 افراد اپنی بینائی سے متاثر ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ ہسپتالوں میں دواء کی قلت بھی دیکھنے میں آئی ہیں۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب
  2. ^ ا ب
  3. "DeM cadres lead women congregations across Kashmir"۔ Greater Kashmir۔ 3 اگست 2016۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 اگست 2016 
  4. Khalid Gul (5 اگست 2016)۔ "Pro-freedom rallies in Pampore, Bijbehara"۔ Greater Kashmir۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 اگست 2016 
  5. "DeM activists asked to make Dua-e-Majlis successful"۔ Kashmir Reader۔ 2 اگست 2016۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 اگست 2016 
  6. "This is people's Movement, be United: DeM"۔ 22 جولائی 2016۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 اگست 2016 
  7. "Kashmir protests: Death toll up to 48 as second policeman dies"۔ Hindustan Times۔ 24 جولائی 2016۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اگست 2016 
  8. "Toll in Kashmir unrest climbs to 47"۔ Times of India۔ 24 جولائی 2016۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جولائی 2016 
  9. ^ ا ب
  10. R

بیرونی روابط

ترمیم