سید علی گیلانی
سید علی شاہ گیلانی(29 ستمبر 1929ء – 1 ستمبر 2021ء)[3]، جموں و کشمیر کے سیاسی رہنما تھے، کا تعلق ضلع بارہ مولہ کے قصبے سوپور سے تھا۔ وہ کشمیر کے پاکستان سے الحاق کے حامی تھے۔بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے رکن رہے ہیں جبکہ انہوں نے جدوجہد آزادی کے لیے ایک الگ جماعت "تحریک حریت" بھی بنائی تھی جو کل جماعتی حریت کانفرنس کا حصہ ہے۔ بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی معروف عالمی مسلم فورم "رابطہ عالم اسلامی" کے بھی رکن تھے۔ حریت رہنما یہ رکنیت حاصل کرنے والے پہلے کشمیری حریت رہنما ہیں۔ ان سے قبل سید ابو الاعلیٰ مودودی اور سید ابو الحسن علی ندوی جیسی شخصیات برصغیر سے "رابطہ عالم اسلامی" فورم کی رکن رہ چکی ہیں۔ مجاہد آزادی ہونے کے ساتھ ساتھ وہ علم و ادب سے شغف رکھنے والی شخصیت بھی تھے اور علامہ اقبال کے بہت بڑے مداح تھے۔ انھوں نے اپنے دور اسیری کی یادداشتیں ایک کتاب کی صورت میں تحریر کیں جس کا نام "روداد قفس" ہے۔ اسی وجہ سے انہوں نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ بھارتی جیلوں میں گزارا۔
سید علی گیلانی | |
---|---|
(کشمیری میں: سید الی شاہ گؠلآنؠ) | |
![]() |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 29 ستمبر 1929 کشمیر |
وفات | 1 ستمبر 2021 (92 سال)[1] |
شہریت | ![]() ![]() |
جماعت | آل پاٹیز حریت کانفرنس (–2020) جماعت اسلامی کشمیر (–1993) |
مناصب | |
رکن جموں و کشیمر قانون ساز اسمبلی | |
برسر عہدہ 1972 – 1982 |
|
رکن جموں و کشیمر قانون ساز اسمبلی | |
برسر عہدہ 1987 – 1990 |
|
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ پنجاب اورینٹل کالج لاہور |
پیشہ | سیاست دان |
پیشہ ورانہ زبان | کشمیری، اردو، ہندی |
اعزازات | |
درستی - ترمیم ![]() |
ابتدائی زندگی ترميم
29 ستمبر 1929 کو پیدا ہونے والے 88 سالہ سید علی گیلانی مقبوضہ کشمیر پر 72 سال سے جاری بھارتی قبضے کے خلاف جدوجہد کی توانا آواز ہیں۔ اوریئنٹل کالج پنجاب یونیورسٹی کے گریجویٹ بزرگ رہنما سید علی گیلانی نے بھارتی قبضے کے خلاف جدوجہد کا آغاز جماعت اسلامی کشمیر کے پلیٹ فارم سے کیا تھا۔
اعزازات ترميم
پاکستان کے 73یوم آزادی کے موقع پر بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کو نشانِ پاکستان کا اعزاز دیا گیا۔ یہ اعزاز پاکستان کے صدر عارف علوی نے ایوان صدر میں ایک خصوصی تقریب میں عطا کیا۔ یہ اعزاز اسلام آباد میں حریت رہنماؤں نے وصول کیا۔
وفات ترميم
ان کا انتقال یکم ستمبر 2021ء کو سری نگر میں اپنی حیدر پورہ رہائش گاہ پر ہوا۔[4] بھارت نے ان کی وفات کے دن سرینگر میں کرفیو نافذ کر دیا اور لوگوں کو ان کی میت کے قریب آنے نہ دیا اور ان کو تیس منٹ میں دفن کر دیا۔
مزید دیکھیے ترميم
حوالہ جات ترميم
- ↑ Kashmiri separatist leader Syed Ali Shah Geelani dies in Srinagar
- ↑ President Alvi confers Nishan-e-Pakistan on Kashmiri leader Syed Ali Shah Geelani — اخذ شدہ بتاریخ: 14 اگست 2020 — سے آرکائیو اصل فی 14 اگست 2020
- ↑ Desk، News (1 September 2021). "Syed Ali Shah Geelani passes away | Free Press Kashmir". freepresskashmir.news. اخذ شدہ بتاریخ 01 ستمبر 2021.
- ↑ S، Ashraf Wani Kamaljit Kaur؛ SrinagarSeptember 1، hu؛ September 1، 2021UPDATED:؛ Ist، 2021 23:58. "Kashmiri separatist leader Syed Ali Shah Geelani dies in Srinagar". India Today (بزبان انگریزی). اخذ شدہ بتاریخ 01 ستمبر 2021.