ہیرا

کاربن کے الاٹروپ
(Diamond سے رجوع مکرر)

معدنیات کی زبان میں ہیرے سے مراد کاربن یعنی فحم کی ایک شکل ہے۔ اس شکل میں فحم کی قلمیں مخصوص ڈھانچے کی شکل میں جڑی ہوتی ہیں جو ہیرے کا ڈھانچہ کہلاتا ہے۔ ہیرا گریفائٹ کی نسبت کم مستحکم ہوتا ہے۔ ہیرے کو اس کی مخصوص خصوصیات کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ کسی بھی دوسرے مادے کی نسبت ہیرے سب سے زیادہ سخت اور سب سے زیادہ حرارتی موصل ہوتے ہیں۔ ان خصوصیات کی وجہ سے ہیروں کاٹنے اور چمکانے والے اوزاروں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ہیرے کی بصری خصوصیات قابلِ ذکر ہیں۔ انتہائی سخت ڈھانچے کی وجہ سے اس میں بہت کم ملاوٹیں ممکن ہیں۔ اس کے علاوہ شفاف ہونے کی وجہ سے ہیرا عموماً بے رنگ ہوتا ہے۔ تاہم انتہائی معمولی ملاوٹ کی وجہ سے ہیرے کا رنگ نیلا، پیلا، بھورا، سبز، جامنی، گلابی، مالٹائی یا سرخ بھی ہو سکتا ہے۔ انہی خصوصیات کی وجہ سے ہیرے کو سب سے اہم قیمتی پتھر شمار کیا جاتا ہے۔

ہیرا
Diamond
Seven clear faceted gems, six small stones of similar size and a large one.
A scattering of round-brilliant cut diamonds shows off the many reflecting facets.
General
CategoryMineral
Formula
(repeating unit)
C
Crystal systemIsometric-Hexoctahedral (Cubic)
Identification
Formula massلوا خطا ماڈیول:Convert میں 644 سطر پر: attempt to index field 'per_unit_fixups' (a nil value)۔
ColorTypically yellow, brown or gray to colorless. Less often blue, green, black, translucent white, pink, violet, orange, purple and red.
Crystal habitOctahedral
Cleavage111 (perfect in four directions)
FractureConchoidal (shell-like)
Mohs scale hardness10
LusterAdamantine
Streakcolorless
Diaphaneityشفاف امواد to subtransparent to translucent
Specific gravity3.52±0.01
Density3.5–3.53 g/cm3
Polish lusterAdamantine
Optical propertiesSingly Refractive
Refractive index2.418 (at 500 nm)
BirefringenceNone
PleochroismNone
Dispersion0.044
References[1][2]

قدرتی طور پر ہیرے انتہائی بلند درجہ حرارت اور انتہائی زیادہ دباؤ کے نتیجے میں زمین کی سطح سے 140 تا 190 کلومیٹر نیچے بنتے ہیں۔ فحم رکھنے والی معدنیات سے ہیرا بنتا ہے اور اس کے بننے کا عرصہ ایک ارب سے تین اعشاریہ تین ارب سال تک ہوتا ہے۔ آتش فشاں کے پھٹنے کے وقت لاوے کی حرکت سے ہیرے سطح زمین کے قریب آ جا تے ہیں۔ ہیروں کو مصنوعی طور پر انتہائی بلند درجہ حرارت اور انتہائی زیادہ دباؤ کے تحت بھی بنایا جا سکتا ہے جو اصل عمل کی نقالی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ بہت ساری دیگر تکنیکیں بھی استعمال کی جاتی ہیں۔

تاریخ

ترمیم

ہیروں کے بارے کہا جاتا ہے کہ سب سے پہلے ان کو ہندوستان میں نکالا اور پہچانا گیا۔ ہندوستان میں ہیروں کے متعلق کم از کم 3000 سال سے لے کر 6000 سال قبل تک انسان جانتا تھا۔ آج ہیروں کا سب سے زیادہ استعمال بطور جواہرات کیا جاتا ہے۔ ان کی چمک دمک کی وجہ سے ان کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ ماہرین کے نزدیک ہیرے کی چار بنیادی خصوصیات اس کی اہمیت یا اس کی قیمت کا تعین کرتی ہیں۔ یہ چار خصوصیات قیراط، کٹائی، رنگ اور شفافیت ہیں۔

مادی خصوصیات

ترمیم

ہیرا فحمین کی ہی ایک قسم ہے۔ اپنی انتہائی اہم طبعی خصوصیات کی وجہ سے ہیرے کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ہیرے کی خصوصیات میں اس کی سختی اور اس کا بہترین حرارتی موصل ہونا سب سے اہم ہیں۔ 1700 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت سے اوپر آکسیجن کے بغیر یا خلا میں ہیرا گریفائٹ میں بدل جاتا ہے۔

سختی

ترمیم

معلوم قدرتی عناصر میں ہیرا سب سے زیادہ سخت ہے۔ سختی سے مراد اس پر خراش کا نہ پڑنا ہے۔

ہیرے کی سخت کا انحصار اس کے خالص پن، قلمی شکل اور ان کے معیار پر ہوتا ہے۔ اچھے معیار کے ہیروں پر دوسرے ہیرے سے ہی خراشیں ڈالی جا سکتی ہیں۔ کچے ہیروں پر خراش ڈالنے کے لیے دیگر عناصر یا مرکبات بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

ہیرے کی سختی ہی اس کے قیمتی ہونے کا سبب ہے۔ اس پر کی گئی پالش انتہائی لمبے عرصے تک اپنی چمک دمک قائم رکھتی ہے۔ دیگر جواہرات کے برعکس ہیرے کو روز مرہ استعمال میں لایا جا سکتا ہے کیونکہ اس کی پالش نہیں خراب ہوتی۔

عموماً سب سے سخت ہیرے قدرتی طور پر آسٹریلیا سے نکلتے ہیں۔ یہ ہیرے عموماً چھوٹے ہوتے ہیں اور انھیں دوسرے ہیروں کی کٹائی اور پالش کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

سختی سے ملتی جلتی ایک اور خاصیت مضبوطی ہے۔ ہیرے اتنے مضبوط ہوتے ہیں کہ ان کی توڑ پھوڑ سہل نہیں۔ تاہم انسانی بنائے ہوئے بہت سارے مادے ایسے ہیں جو ہیرے سے زیادہ سخت اور مضبوط ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہیروں کی قلمی ساخت کچھ ایسی ہے کہ بعض زاویوں سے ان کی مضبوطی دیگر زاویوں سے زیادہ ہوتی ہے۔

برقی موصل

ترمیم

عام طور پر نیلے ہیرے نیم موصل ہوتے ہیں۔ تاہم دیگر اقسام کے ہیرے بجلی کے بہترین قسم کے غیر موصل ہوتے ہیں۔

عام طور پر ہیروں کو بالکل شفاف ہونا چاہیے۔ تاہم کچھ ملاوٹوں کی وجہ سے ہیرے مختلف رنگ کے ہو سکتے ہیں۔ تاہم ہیروں کی ساخت کچھ ایسی ہوتی ہے کہ ان میں محض نطرساز یعنی نائٹروجن، بورین اور آبگر کی ہی ملاوٹ ہو سکتی ہے۔

ہیروں میں سب سے زیادہ نطرساز کی ملاوٹ ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ بھورے یا پیلے دکھائی دیتے ہیں۔ بورین سے نیلا رنگ شامل ہوتا ہے۔ تاہم اگر ہیروں پر تابکاری کا اثر پڑے تو بھی ان کا رنگ بدل سکتا ہے۔ ہیروں کی مقدار ان کے رنگوں کے مطابق پیلا، بھورا، بے رنگ، نیلا، سبز، کالا، گلابی، مالٹائی، جامنی اور سرخ ہو سکتی ہے۔ کالا ہیرا کالا نہیں ہوتا تاہم اس میں کالے رنگ کی لہریں سی ہوتی ہیں۔

2008 میں ہسپانوی بادشاہ کا ایک 35 اعشاریہ 56 قیراط وزنی نیلا ہیرا دو کروڑ چالیس لاکھ ڈالر کا بکا۔ مئی 2009 میں 7 اعشاریہ 3 قیراط وزنی نیلا ہیرا 95 لاکھ ڈالر کا بکا۔ اسی سال 5 قیراط وزنی گلابی ہیرا ایک کروڑ اسی لاکھ ڈالر میں بکا۔

شناخت

ترمیم

ہیرے کو اس کی حرارتی موصل کی صلاحیت سے جانچا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ہیرے سے گذرنے والی روشنی کا انعطاف ہوتا ہے۔ اگرچہ ہیرا شیشے کو کاٹ سکتا ہے تاہم کوارٹز بھی شیشے کو کاٹ سکتا ہے۔ ہیرے سے ہیرے کو رگڑنے سے ایک یا دونوں ہی ہیروں پر خراش آ سکتی ہے۔ ہیرے کی کٹائی انتہائی نفاست سے کی جاتی ہے اور اس کی سطحیں انتہائی ہموار اور کنارے انتہائی تیز ہوتے ہیں۔ ان سب خصوصیات کو مدِنظر رکھ کر محدب عدسے سے اس کا معائینہ کیا جا سکتا ہے۔

پیدوار

ترمیم

سالانہ تیرہ کروڑ قیراط یعنی 26000 کلو وزن کے برابر ہیرے نکالے جاتے ہیں۔ ان کی مالیت تقریباً 9 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ایک لاکھ کلو ہیرے مصنوعی طور پر بنائے جاتے ہیں۔

ہیروں کی تقریباً نصف مقدار وسطی اور جنوبی افریقہ سے نکلتی ہے۔ تاہم کینیڈا، امریکا، روس اور آسٹریلیا وغیرہ سے بھی ہیرے نکلتے ہیں۔

تجارتی مراکز

ترمیم

ہیرے کی صنعت کو دو قسموں میں بانٹا جاتا ہے۔ ایک وہ جو جواہرات کی قسم کے ہیروں کا کاروبار کرتے ہیں اور دوسرے وہ جو صنعتی استعمال کے ہیروں کا کاروبار کرتے ہیں۔

کٹائی

ترمیم

ہیرے کی کٹائی میں اس کا نصف تک وزن کم ہو جاتا ہے۔ دوسرا ہیرے مضبوط ہونے کے ساتھ ساتھ کسی حد تک بھربھرا بھی ہوتا ہے۔ اس وجہ سے ذرا سی غلط ٹھیس ہیرے کو توڑ سکتی ہے۔ ہیرے کی کٹائی سے قبل اس کی اچھی طرح جانچ کی جاتی ہے کہ کس طرح کی کٹائی مناسب رہے گی۔ کٹائی کے وقت بہت سارے عوامل کا خیال رکھا جاتا ہے جیسا کہ یہ ہیرا نمائش کے لیے رکھا جائے گا یا زیورات کے لیے۔ اگر زیورات کے لیے تو آیا اسے انگوٹھی میں لگایا جائے گا یا گلوبند میں، اس کے ساتھ دیگر ہیرے بھی ہوں گے کہ اکیلا ہیرا ہوگا، وغیرہ وغیرہ۔ ہیرے کی کٹائی کے لیے سائنسی علم، مہارت، اوزار اور تجربہ درکار ہوتے ہیں۔ کٹائی کے فیصلے میں سائنسی علم کے ساتھ ساتھ تجربہ بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ہیرے کی کٹائی کا سب سے بنیادی اور اہم مقصد یہ ہوتا ہے کہ ہیرے کی کئی اطراف ہوں اور ان کا زاویہ روشنی کو زیادہ سے زیادہ منعکس کر سکے۔ قیمتی ہیروں کی کٹائی سے قبل ان کے جائزے کا عمل کئی کئی سال پر محیط ہو سکتا ہے۔ کٹائی کے لیے درج ذیل اہم نقاط ہوتے ہیں:

  • ہیرے کی سختی اور اس کی قلمی ساخت
  • زیادہ تر ہیروں میں ملاوٹ ہوتی ہے۔ کاریگر جائزہ لیتا ہے کہ کون سی ملاوٹ کو کاٹ کر الگ کرنا ہے اور کون سی ہیرے میں رہنے دی جائے
  • نوکدار اوزار اور ہتھوڑی کی ایک ضرب سے ہیرے کو توڑا جا سکتا ہے تاہم اس طرح ہیرا خراب ہو سکتا ہے۔ اس لیے روایتی طور پر ہیرے سے بنی آری سے اسے کاٹا جاتا ہے جو بہت وقت لیتا ہے

ابتدائییییی کٹائی کے بعد ہیرے کو رگڑائی کے مختلف مراحل سے گزارا جاتا ہے۔ کٹائی کا عمل تیز جبکہ رگڑائی کا عمل سُست اور بہت طویل ہوتا ہے۔ رگڑائی کے بعد ہیرے کا جائزہ لے کر اس کو دوبارہ رگڑائی کے لیے بھی بھیجا جا سکتا ہے یا پھر اسے فروخت کے لیے پیش کیا جا سکتا ہے۔ ہیرے میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لیے اس کی دوبارہ رگڑائی یا اس کی دراڑوں کو بھر دیا جاتا ہے۔

صنعتی استعمال

ترمیم

جو ہیرے جواہرات کے لیے موزوں نہ ہوں، انھیں صنعتی استعمال میں لایا جاتا ہے۔ چونکہ صنعتی استعمال میں ان کی چمک دمک یا ان کی خوبصورتی کو مدِنظر نہیں رکھا جاتا، اس لیے تقریباً 80 فیصد ہیرے صنعتی استعمال میں لائے جاتے ہیں۔ کانوں سے نکلے ہیروں کے علاوہ منصوعی ہیرے بھی صنعتی استعمال میں لائے جاتے ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Diamond"۔ WebMineral۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جولا‎ئی 2009