لوف جسیم
لوف جسیم | |
---|---|
اسمیاتی درجہ | نوع |
جماعت بندی | |
طبقہ: | متبادل زیرتحقیق Alismatales |
جنس: | ذکر بیشکل Amorphophallus |
سائنسی نام | |
Amorphophallus titanum[1] Giovanni Arcangeli | |
سابق سائنسی نام | Conophallus titanum |
| |
درستی - ترمیم |
لوفِ جسیم (Titan Arum) دنیا کا ایک تنے والا سب سے لمبا پودا ہے جس پر ایک پھول کھلتا ہے اور جس کی کوئی اور شاخ نہیں ہوتی۔ یہ اروم خاندان کا سب سے بڑا پودا ہے۔
- وجہ تسمیہ:
- عام نام : لوف (Arum) پودوں کے ایک ایسے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جنکو انہی کے نام پر لوفان (Araceae) کہا جاتا ہے۔ اور چونکہ مذکورہ پھول جیسا کہ اوپر بیان ہوا arum خاندان کی سب سے بڑی پھولداری ہے اسی لیے اس لوف (arum) کے نام کے ساتھ Titan یعنی عظیم الجثہ یا جسیم لگایا جاتا ہے۔
- نباتاتی نام : لوفان خاندان کی ایک جنس ایسی ہوتی ہے جن کے پھولوں یا پھولداری کے درمیان میں ایک دستہ نما جسم نکلتا ہے جس کو طلع (spadix) کہا جاتا ہے۔ اس جسم کی یا دستے کی شکل کی بنا پر ان کو نر کے عضؤ تناسل (عضو تناسل) سے تشبیہ دی جاتی ہے اور اس موٹی سے ڈنڈی یا دستہ نما ساخت کو phallus کا لاحقہ لگا کر ظاہر کرا جاتا ہے۔ phallus کا مطلب penis یا عضؤ تناسل ہوتا ہے اور چونکہ ان کی شکل بھدی سی بھی محسوس ہوتی ہے اور غیر معین بھی ہوتی ہے اسی وجہ سے اس کے ساتھ amorphous یعنی بے شکل کا سابقہ لگا کر Amorpho-phallus کہا جاتا ہے، اردو میں اسے ذکر بیشکل کہتے ہیں۔ amorphous میں morphous کا مطلب شکل ہے جبکہ a کا سابقہ بے، لا اور نا وغیرہ کے مفہوم میں لگایا جاتا ہے۔
ٹائٹان اروم صرف وسطی سماٹرہ، انڈونیشیا کے بارش والے جنگلات میں پایا جاتا ہے۔ انڈونیشیا میں اسے بنگا بینکائی کہتے ہیں جس کا مطلب ہے مردہ پودا۔ یہ نام اس لیے اسے دیا گیا ہے کیونکہ اس میں سے مردہ جانوروں کی بو آتی ہے۔
دریافت
ترمیماسے اطالوی ماہر نباتات ایڈوریڈ بکاری (Odoardo Beccari) نے 1878ء میں پہلی بار دیکھا اور یہ ریکارڈ پر آیا۔ اس نے جب اس کی جڑ کو کھودا تو یہ دیو قامت پھول ایک پیاز جیسی گانٹھ (Corm) میں سے نکل رہا تھا۔ یہ گانٹھ اس کی خوراک کا ذریعہ ہوتی ہے۔ اس گانٹھ کا گھیراؤ 5 فٹ تھا۔ دو آدمیوں نے اسے کھودا اور بڑی مشکل سے اسے باہر نکال سکے۔ ان میں سے ایک کا پاؤں پھسلا اور یہ عظیم الجثہ گانٹھ ٹوٹ گئی۔ یہ اس لیے نازک تھی کیونکہ اس کا ڈھانچہ مکمل طور پر نباتاتی چربی سے بنا ہوا تھا۔ بکاری کو جنگل میں سے اروم کے کچھ چھوٹے پودے ملے جنھیں وہ یورپ کے نباتاتی باغوں میں بیجھنے میں کامیاب ہوا۔
زندگی کا چکر
ترمیماس کے بیج سے ایک پتا نکلتا ہے۔ جو ایک چھوٹے درخت کی طرح ہوتا ہے۔ یہ ایک سبز، مضبوط اور گول ستون کی طرح اوپر اٹھتا ہے۔ اپنی چوٹی پر یہ تین شاخوں میں بٹ جاتا ہے جس پر چھوٹے چھوٹے پتے ہوتے ہیں اور یہ ایک چھتری کی طرح پھیلا ہوتا ہے۔ ایک پورا اگا ہوا پتا 20 فٹ لمبا اور اس کی چھتری 15 فٹ کی ہوتی ہے۔ ہر سال پودا اپنے اس عظیم الجثہ پتے میں خوراک تیار کرتا ہے جو اس کی پھولتی ہوئی گانٹھ میں جمع ہوتی رہتی ہے۔ ہر سال پتہ ختم ہوجاتا ہے اور دوبارہ اگتا ہے 7 سالوں یا کئی سالوں بعد یہ پتہ آخری بار ختم ہوتا ہے اور پودہ 6 مہینے تک آرام کرتا ہے۔ جنگل کے فرش پر کوئی نشان نظر نہیں آتا کہ کہاں وہ گانٹھ موجود ہے پھر ایک بہت بڑی کونپل اس ننگی زمین سے نکلتی ہے یہ سال کے کس وقت یا کس مخصوص لمحے میں نکلتی ہے کوئی نہیں جانتا۔ کچھ دنوں تک بغیر کھلے یہ ایسے ہی رکی رہتی ہے۔ پھر اچانک بہت بڑی رفتار سے اپنی پوری بلندی تک یہ پھول کھل اٹھتا ہے۔ اس کا طلع (Spadix) پتی میں سے باہر نکلتا ہے اور پتی اپنے آپ کو کھولتی ہے۔ ٹائٹن اروم کا واحد تنا 3 میٹر (10 فٹ) اونچا ہوتا ہے۔ اس کا سٹا 9 فٹ لمبا اور اس کے ارد گرد اس کی رنگین پتی 4 فٹ اونچی ہوتی ہے اور اس گریبانہ (Spathe) کا ایک طرف سے سامنے کی طرف کا فاصلہ 3 فٹ ہے جس ميں گہری سلوٹیں بنی ہوئی ہوتی ہیں۔ پتی کا رنگ باہر کی طرف سے سبزی مائل کریم ہوتا ہے جبکہ اندر والا حصہ کلیجی رنگ کا ہوتا ہے۔ اس کا سٹا ہلکے پیلے رنگ کا ہوتا ہے اور اندر سے کھوکھلا ہوتا ہے۔ پتی کا رنگ دار حصہ جو باہر سے کلیجی کی طرح سرخ ہے پیندے کی طرف ہلکا ہوتا جاتا ہے اور اپنی گہرائی میں ایسے ہو جاتا ہے جیسے روشنی جل رہی ہو۔ سٹے کی بنیاد میں اس کے اردگرد تسبیح کے دانوں کی طرح نر حصے ہیں جبکہ اس کے نیچے بڑے اور گلابی رنگ کے دانے مادہ حصے ہیں جن کے اوپر والے حصے جامنی اور چوٹی پیلی ہوتی ہے۔ دو دن بعد پھول ختم ہونے لگتا ہے سٹا جھک جاتا ہے اور پتی اندر کو مڑتی ہے اور سٹے کو مضبوطی سے اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے اور ایک مضبوط تھیلی کی شکل اختیار کر لیتی ہے اس کے اندر محفوظ، پھول کے مادہ حصے پھولنے لگتے ہیں۔ اس کا نچلا تنا بڑھتا رہتا ہے اور اس ناشپاتی کی شکل کی تھیلی کو ہوا میں اونچا لے جاتا ہے کچھ وقت بعد یہ تھیلی ختم ہو جاتی ہے ہزاروں کی تعداد میں چھوٹے بیروں جتنے دانے ظاہر ہوتے ہیں جو 6 انچ لبے ہوتے ہیں اور تنے کے ارد گرد پٹی کی شکل میں پھیلے ہوتے ہیں۔ پھر یہ شوخ سرخ رنگ میں تبدیل ہوجاتے ہیں پرندے پھلوں کی اس شاندار دعوت کو کھانے آتے ہیں اور اس کے بیج بھی میلوں دور تک لے جاتے ہیں۔
اس کے سٹے میں ایک شگاف ہوتا ہے جس میں سے بو نکل کر پھیلتی ہے۔ یہ بو گلے سڑے گوشت جیسی ہوتی ہے اور گوشت کھانے والے کیڑوں اور مکھیوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے اور یہ آکر اس کو بیج بنانے میں مدد دیتے ہیں۔ پھول کی عمر کیونکہ محض دو دن ہوتی ہے اس لیے اس مختصر عرصے میں کیڑوں کو اپنی طرف کھینچنے کے لیے پودے کو پورا زور لگانا پڑتا ہے چنانچہ اس کا سٹا ایک فیکٹری کی چمنی کی طرح کام کرتا ہے کا جس میں دھوان نکلتا ہے۔ جب یہ پھول کھلتا ہے تو اس کا درجہ حرارت انسانی درجہ حرارت کے برابر ہوتا ہے جو اس کی بو کو ہوا میں پھیلانے میں مدد دیتا ہے۔
نر اور مادہ دونوں حصے ایک ہی پودے میں ہوتے ہیں۔ مادہ حصہ پہلے کھلتا ہے پھر ایک یا دو دن بعد نر حصہ۔ اس طرح ان کی آپس میں تولید نہیں ہو سکتی۔
کاشت
ترمیمجنگل میں یہ صرف سماٹرہ انڈونیشیا میں ہوتا ہے۔ باغ میں پہلی بار یہ 1889ء میں شاہی نباتاتی باغ، کیو، لندن میں کھلا۔ اس کے بعد سے اب تک یہ 100 بار کھل چکا ہے۔ دنیا میں کاشت شدہ پودوں کی تعداد بڑھ چکی ہے اور سال میں چار پانچ بار کہیں نہ کہیں کھل جاتا ہے۔
دنیا میں سب سے اونچا ٹائٹان اروم نباتاتی باغ، بون، جرمنی میں کھلا۔ اس کی اونچائی 2.74 میٹر تھی۔ اس ریکارڈ کو گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں بھی درج کیا گیا۔
اس ریکارڈ کو 20 اکتوبر 2005ء میں ایک اور ٹائٹان اروم نے توڑا جس کی اونچائی 2.91 میٹر تھی۔
ایوان تصویر
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "معرف Amorphophallus titanum دائراۃ المعارف لائف سے ماخوذ"۔ eol.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 دسمبر 2024ء