آزاد انٹر کالج
آزاد انٹر کالج بہرائچ 1948میں محفوظ الرحمن نامی صاحب نے قائم کیا تھا۔ آزاد انٹر کالج حضرت مولانا محفوظ الرحمن نامی نے ملک کی آزادی کے وقت فوری طور پر علوم عصریہ کی ترویج واشاعت کے لیے ’’مولانا آزاد نور العلوم ہائی اسکول‘‘ کے نام سے شہر بہرائچ میں ایک کالج کی بنیاد رکھی، جو فی الحال آزاڈ انٹر کالج کے نام سے مشہور و معروف ہے۔[1]
| ||||
---|---|---|---|---|
معلومات | ||||
تاسیس | 1948 | |||
محل وقوع | ||||
شہر | بہرائچ | |||
ملک | بھارت | |||
شماریات | ||||
درستی - ترمیم |
آزاد انٹر کالج
ترمیمآزاد انٹر کالج بہرائچ کو 1948ء میں محفوظ الرحمن نامی سابق تعلیمی قیم اترپردیش سرکار نے قائم کیا تھا۔ آزاد انٹر کالج کے پہلے منیجر عبد الحیکم صاحب تھے۔ آزاد انٹر کالج کے بانی مولانا محفوظ الرحمن نامی نے حکومت کے عہدے سے استفہ دے دیا تھا کنہی وجوہات سے جس کے بعد نامی صاحب آزاد انٹر کالج کے انتظام سے بھی الگ ہو لیے [2] اور بہرائچ کی عوام کے دباؤ پر سید سالار مسعود غازی کی درگا ہ انتظامیہ نے آزاد انٹر کالج کو اپنے زیر انتظام کر لیا ان1951ء تک راجا نانپارہسعادت علی خاں کی بہرائچ کے محلہ چاند پورہ میں واقع کوٹھی میں کرایہ پر رہا لیکن 1951ء[2] میں راجا نانپارہ پر ٹیکس کا قرضہ ہو گیا جسے راجا نانپارہ نے نہیں ادا کیا تھا جس کی وجہ سے را جہ نانپارہ سعادت علی خاں کی وہ کوٹھی جس میں آزاد انٹر کالج چل رہا تھا اس کی نیلامی کا حکم ہوا جس میں اس وقت کے ڈی۔ ایم بہرائچ کے کہنے پر درگاہ شریف بہرائچ کی انتظمیہ نے اس کوٹھی کو بحق درگا ہ شریف خرید لیا اور آزاد انٹر کالج اسی کوٹھی میں چل رہا ہے۔ کوٹھی سے مستصل ایک خوبصورت مسجد بھی ہے جس میں پانچو ں وقت نماز ہوتی ہے۔ آزاد انٹر کالج کو انٹر تک کی منظوری نامی صاحب کے وزارت تعلیم میں پارلیمنٹری سکریٹری رہنے کے دور میں ہی حاصل ہو گئی تھی لیکن بعد میں 1961ء میں دبارہ انٹر کی منظوری ملی۔ آزاد انٹر کالج کا سنہرا دور اس کے قائم ہو نے کے کچھ سالوں بعد سے شروع ہوتا اور 1990ء تک عروج پر کالج رہتا ہے۔ اس کے سنہرے دور میں ہر درجہ کے تین تین سیکشن ہوتے تھے اور پورے ضلع بہرائچ میں سب سے زیادہ طالب علم یہاں زیر تعلیم ہوتے تھے جن کی تعداد 1400 کے قریب ہوتی تھی۔ لیکن 1990ء کے بعد طالب علموں کی تعداد میں کمی ہونے لگی اور آج یہاں صرف 500 بچے زیر تعلیم ہے۔ آزاد انٹر کالج میں ارٹ سایڈ ،سائنس سایڈ اور کامرس سایڈ سے تعلیم ہوتی ہے۔ یہاں اردو ،عربی،فارسی زبانوں کی منظوری ہیں اور تعلیم بھی دی جاتی ہیں۔ آزاد انٹر کالج ضلع بہرائچ اور شہر بہرائچ کا ایک اقلیتی تعلیمی ادارہ ہے۔ موجودہ وقت میں اس کالج کے منیجر سابق وزیر حکومت اترپردیش اور ممبر اسمبلی مٹیرا یاسر شاہ صاحب ہے۔
آزاد انٹر کالج کے مشہور استاد
ترمیمآزا د انٹر کالج کے سنہرے وقت میں کالج کا اسٹاف 40 لوگوں پر مشتمل تھا جس میں تقریبن 25 ٹیچر اور باقی چپراسی ہوتے تھے۔ آزاد انٹر کالج کے استاد پورے شہر میں اپنی ایک الگ پہچان رکھتے تھے۔ جن میں سے کچھ نام اس طرح تھے۔ محمد سعید خاں شفیق ؔ بریلوی(پرنسپل )، حامد علی بیگ ،(شروعاتی ٹیچر)،ماسٹر جمیل اللہ خاں (1950ء میں آزاد انٹر کالج سے جڑے،موجودہ وقت میں سب سے عمر دراز ٹیچر شہر بہرائچ کے ) ( محمد نزیر خاں (گولڈ میڈلیسٹ ریاضی)، ہاشم رضا زیدی،ڈاکٹر محمد نعیم اللہ خیالی ،حاجی معین الدین انصاری ،شبیر احمدسینئر ،جے نیوٹن (کیھل ٹیچر ) ،احمدالنعیم ،ماسٹر انیس احمد (بانی عائشہ درسگاہ اسلامی بہرائچ)شبیر احمد جونیئر، ماسٹر اظہار صاحب ،انجم صدیقی،ماسٹر رشید احمد خاں ،ماسٹرحاجی مبین احمد، حمید اللہ خاں ،خالد نعیم خاں (رکن انتظامیہ کمیٹی درگاہ شریف وقف نمبر 19)،امین (چپراسی)
قدیم طلبہ
ترمیمآزاد انٹر کالج بہرائچ کے چند مشہور طالب علموں کے نام
- سید سید طاہر محمود (اقلیتی قومی کمیشن کے سابق چیئرمین، اوربھارت کے قانون کمیشن کے سابق رکن)
- احمد پیام صدیقی (رجسٹرار جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی
- سید ظفر محمود (بھارتی سفارت خانے سعودی عرب کے پہلے سیکریٹری، بھارتی انکم ٹیکس محکمہ کے سابق چیف کمشنر )
- حاجی محمد علیم اللہ
- شبیر احمد بالمیکی (سابق ممبر اسمبلی چردا ،بہرائچ)
- اکمل نذیر
- ندیم مننا (صدر ضلع پنچایت بہرائچ)
- جاوید قمر (مشہور صحافی اور شاعر اور مدیر سیاسی تقدیر دہلی)
- اعجاز وارثی (مدیر بہرائچ ٹائمس)
- زاہد نعیم خاں (استاد جنتا انٹر کالج ،نانپارہ)
- حاجی سید جمیل احمد (نامی دواخانہ بہرائچ)
- احمد سعید چونا والے
- رئیس احمد چونا والے
- مصباح الحسن (اسلم سائکل والے)
- حاجی تسلیم احمد
- خالد اقبال انجنئر پبلک ورک محکمہ اترپردیش
- ماسٹڑعبد الرحیم انصاری
- ڈاکٹر عادل معین انصاری
- مزمل شاہ
- نوشاد زینت (خاکہ آرٹسٹ Sketch artist)
حوالہ جات
ترمیم- ماسٹر جمیل اللہ خاں صاحب سے انٹر ویو