آغا خان چہارم
ہز ہائی نس پرنس کریم آغا خان 13 دسمبر 1936ء کو سوئٹزرلینڈ کے مشہور شہر جنیوا میں پیدا ہوئے۔ 1957ء میں آغا خان سوم کی رحلت کے بعد پرنس کریم آغا خان کو امام بنایا گیا۔ شاہ کریم الحسینی آغا خان چہارم اسماعيلى مسلمانوں کے سب سے بڑے گروہ نزاریہ جو اب آغا خانی یا اسماعیلی کہلاتے ہیں کے امام ہیں۔
عزت مآب | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
آغا خان چہارم | |||||||
(عربی میں: سمو الأمیر شاہ کریم الحسیني آغا خان الراب) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 13 دسمبر 1936ء (88 سال)[1][2][3][4][5][6] جنیوا |
||||||
شہریت | مملکت متحدہ [7][8][9][10] پرتگال |
||||||
مذہب | اسلام | ||||||
فرقہ | نزاری اسماعیلی شیعیت | ||||||
رکن | امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون | ||||||
زوجہ | سلیمہ آغا خان (1969–1995)[11][12] انارا آغا خان (30 مئی 1998–2011)[11] |
||||||
اولاد | زہرہ آغا خان [13]، رحیم آغا خان [13]، حسین آغا خان [13]، علی محمد شاہ، پرنس آغا خان [13] | ||||||
والد | پرنس علی خان [13][12] | ||||||
بہن/بھائی | یاسمین آغا خان ، امین محمد آگ خان [12] |
||||||
خاندان | آغا خان اول | ||||||
مناصب | |||||||
اسماعیلی نزاری امام | |||||||
آغاز منصب 1957 |
|||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | ہارورڈ یونیورسٹی | ||||||
پیشہ | کاروباری شخصیت ، الپائین اسکیر ، رئیس بیوپار [14][15]، تاجر [16]، انسان دوست [16]، امام [16] | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی ، فرانسیسی [17] | ||||||
شعبۂ عمل | اسلام [18]، انسانی محبت [18] | ||||||
کھیل | الپائین اسکینک | ||||||
کھیل کا ملک | ایران | ||||||
اعزازات | |||||||
کینیڈا کی اعزازی شہریت (2011) نائٹ گرینڈ کراس آف آرڈر آف میرٹ جمہوریہ اطالیہ (1977) فیلو آف امریکن اکیڈمی آف آرٹ اینڈ سائنسز کمانڈر آف دی لیجین آف اونر آرڈر آف فرینڈشپ نائٹ کمانڈر آف دی آرڈر آف دی برٹش امپائر آرڈر آف کینیڈا کے شریک ستارۂ امتیاز قومی اعزاز مڈغاسکر نشان پاکستان |
|||||||
IMDB پر صفحات | |||||||
درستی - ترمیم |
شیعوں کا دوسرا بڑا فرقہ اسماعیلیہ ہے۔ اسماعیلیہ کی سب سے بڑی شاخ آغا خان کے پیروکار نزاری اسماعیلی ہے جو تقریباً دو تہائی اسماعیلیوں پر مشتمل ہے۔ اسماعیلیوں کا دوسرا بڑا گروہ بوہرہ جماعت ہے، جن میں امامت کی بجائے داعی مطلق کا سلسلہ ہے۔ اور وہ آغا خان کو امام نہیں مانتے۔ آغا خان چہارم نزاریہ اسماعیلیوں کے 49 ویں امام ہیں اور اغاخان شاہ کریم الحسینی کے پیروکاروں کا عقیدہ ہے کہ امام آغاخان کو شریعت کی تعبیر و توضیح کے وہ تمام اختیارات حاصل ہیں، جو ان کے پیش روؤں کو حاصل تھے۔ آغا خان کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ وہ کسی مخصوص خطہ زمین پر تسلط نہ رکھنے کے باوجود ایسے حکمران ہیں، جو اپنے پیرو کاروں کے دِلوں پر حکومت کرتے ہیں۔ ان کی ہدایت حرفِ آخر سمجھی جاتی ہے اور اسماعیلی خواتین و حضرات بلا چون و چرا خود کو اس پر عمل کرنے کا مکلف سمجھتے ہیں۔
وہ دورانِ تعلیم ہی جانشین بن گئے تھے اور اسی زمانے میں امامت کی اہم ذمہ داری انھیں سونپ دی گئی تھی، تاہم 1958ء میں انھوں نے اپنے سلسلہ تعلیم کا دوبارہ آغاز کیا اور بی، اے کیا، اس دوران میں انھوں نے تحقیقی مقالات بھی لکھے۔
انھوں نے اکتوبر 1969ء میں سلیمہ نامی لڑکی سے شادی کی تھی، جس سے تین بچے (1) زہرہ آغا خان، (2) رحیم آغا خان، (3) حسین آغا خان پیدا ہوئے، مگر 25 سال کے بعد اسے طلاق دے دی۔ اس کے بعد 1998ء میں بیگم انارہ کے ساتھ دوسری شادی کی تھی، جن سے ایک بیٹا علی محمد آغا خان پیدا ہوا۔ مگر پھر چند سال بعد بیگم انارہ کو بھی طلاق دے دی۔
ہزہائی نس پرنس کریم آغا خان دنیا بھر کے لوگوں کی مالی، معاشی، علمی اور آبادیاتی مد میں مدد کے لیے ہر وقت کمر بستہ ہیں۔ ان کا بنایا ہوا ادارہ آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے نام سے مشہور ہے اور بیک وقت کئی زیلی اداروں کی سرپرستی کرتا ہے۔ پرنس کریم آغاخان کو بین الاقوامی زبانوں میں عبور حاصل ہے۔ وہ انگریزی، فرانسیسی اور اطالوی زبانیں روانی سے بولتے ہیں، مگر عربی اور اردو اٹک اٹک کر بولتے ہیں۔
ان کے مشغلے گھوڑ دوڑ اور اسکیٹنگ، فٹ بال، ٹینس اور کشتی رانی ہیں۔ ایک قول کے مطابق وہ کسی زمانے میں ایران کی نمائندگی کرتے ہوئے اسکیٹنگ کے اولمپک چمپین بھی بنے تھے۔
آغاخان چہارم شاہ کریم الحُسینی 20 سال کی عمر میں 11 جولائی 1957 کو اسماعیلی مسلم کے 49 ویں امام کی حثیت سے تخت امامت پر جلوہ افروز ہوئے۔
ابتدائی طور پر، ہزہائی نس پرنس کریم آغا خان چہارم ریاضی، کیمیات: کیمیات سائنس اور جنرل سائنس کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد، آپ نے اسلامی تاریخ کا مطالعہ شروع کیا جس میں اسلامی فرقے اور تصوف کا بغور مطالعہ کیا۔ جب آپ پر امامت کی اہم زمہ داری سونپی گئی آپ نے اسی دوران میں ہارورڈ یونیورسٹی سے گریجوییشن اور بی اے ہانرز اسلامک تاریخ کی ڈگری حاصل کی۔ 1957–1958 میں جہان مسلم دنیا اور دیگر غیر مسلم برادری کے درمیان میں دُوری کو ختم کرنے اورلوگوں کی معیار زندگی کو بہتر بنانے میں آپ نے اہم کردار اداکیا،جہان جنوبی ایشیا اور مشرقی افریقہ میں نسلی طور پر کشیدہ ماحول عرُوج پر تھی۔ 1972 میں جب یوگینڈا میں صدر لودی امین کی حکومت نے فرمان جاری کیا کہ جنوبی ایشیاٰ کے باشندوں اور نزاری اسماعیلی کو 90 دن کے اندر اس ملک چھوڑنے کی مہلت دی اُس وقت ہزہائی نس پرنس کریم آغاخان نے کینیڈین وزیر اعظم پیری ترودیو سے ان تمام خاندانوں کو کینیڈا میں آبادکاری کی درخواست دی جسے وزیر اعظم نے قبول کر کے اپنے ملک کے دروازے کھولنے پر اتفاق کیا اج کینیڈا دنیا کی سب سے تیز ترقی یافتہ ملکوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے آپ نے اپنی گراں قدر خدمات اور کوشیش تیز کردی اور آغاخان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کی بیناد رکھی، جو دنیا کے تقریباً 35 ملکوں میں غربت اور انسانی زندگی کا معیاربہتر بنانے میں تقریباً 80،000 ورکرز اے کے ڈی این کے مختلف اداروں کے ساتھ منسلک ہے، جس میں آغاخان فاؤنڈیشن، آغاخان ھیلتھ سرویسز، آغاخان پلانگ اینڈ بلڈنگ سرویسز، آغاخان ایکنومک سرویسز،آغاخان ایجنسی فار مائیکروفائینینس، کے علاوہ فوکس ( اف او سی یو ایس ) قابل زکرھے جس کی براہ راست آپ خود نگرانی کرتے ہیں۔ پاکستان کے شمالی علاقہ جات گلگت بلتستان اور چترال کی ترقی میں ہزہائی نس آغاخان کی کردارکو دیکھیں تو بالکل واضح ہے، 1960 میں جب پہلی دفعہ آپ گلگت بلتستان ہنزہ تشریف لائے تو آپ نے خود وہاں کے لوگوں کی حالات زندگی دیکھ کر کافی مایوس اور پریشان ھوئے جس کے بعد آپ کی رہنمائی اور ہدایت کی روشنی میں ایک جامعہ حکمت عملی تیار ہوئی اور 1980 میں آغاخان فاؤنڈیشن نے گلگت بلتستان میں آغا خان رورل سپورٹ پروگرام، آغاخان ھیلتھ سرویسز اور دیگر فلاحی اداروں کی بنیاد رکھی جو آج بھی اس علاقے کی ترقی اور خوش حالی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ غرض یہ کی ہزہائی نس کی خدمات نہ صرف اسماعیلی جماعت تک محدود ہیں بلکہ دنیا کے دیگر حصوں میں بھی لوگوں کی فلاح ؤبہبود کے لیے سرگرمِ عمل ہیں، آپ کی ان خدمات کو سہراتے ھوئے آپ کو دنیا کے بے شمار خطابات، اعزازات اور القاب سے نوازا گیا ہے، جس میں 1936 تا 1957 آپ کو پرنس کریم آغاخان اور 1957 سے اب تک ہزہائی نس دی آغاخان چہارم اور 1959 سے 1979 تک ہزرائل ہائی نس دی آغاخان چہارم،1977 سے 2009 تک کی اعدادؤشمار کے مطابق دُنیا کے 20 ممالک نے آپ کو اپنی قومی اعزازات سے نوازا، دُنیا کی 19 بہترین یونیورسٹیوں نے آپ کو اعزازی ڈگریوں سے نوازا اور دُنیا کے 21 ممالک نے 48 ایواڈ آپ کو اپکی شانداراور گراں قدر خدمات اور اسانیت کی فلاح ؤبہبود کے لیے کام کرنے پر نوازہ گیا۔ دوسرے ممالک کی طرح پاکستان میں آپ کو نشان امتیاز سے بھی نوازا گیا۔
جدید روحانی پیشوا
ترمیمآغاخان کا قائم کردہ آغا خان ٹرسٹ ساری دنیا میں فلاحی کاموں کے مشہور ہے۔ خاص طور پر وہ اسلامی اور تاریخی مقامات کی حفاظت کا کام کرتا ہے۔ مصر میں فاطمی حکمرانوں کی تعمیر کردہ عمارتوں کی دیکھ ریکھ اور تزئین وآرائش نیز ان کے مقبروں کی حفاظت کا کام بھی یہ ٹرسٹ کرتا ہے۔ دلی میں واقع مقبرہ ہمایوں کی دیکھ ریکھ اور سجاوٹ کی ذمہ داری اسی ٹرسٹ نے لے رکھی ہے۔ علاوہ ازیں آگرہ اور دوسرے تاریخی شہروں میں بھی یہ ٹرسٹ تاریخی عمارتوں کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔ پرنس کریم آغا خان اور ان کے فرقے کے لوگ بے حد جدت پسند ہیں اور ماڈرن طریقے پر جینا پسند کرتے ہیں۔ وہ عام مذہبی رہنماؤں کی طرح خاص قسم کا لباس نہیں پہنتے ہیں بلکہ ماڈرن قسم کے لباس پہنتے ہیں اور شکل و شباہت بھی ماڈرن ہوتی ہے۔ وہ عام طور پر خبروں سے دور رہتے ہیں۔ آغاخان کے پاس بے حساب دولت ہے مگر وہ عرب کے بادشاہوں کی طرح اس کا استعمال صرف نمود ونمائش کے لیے نہیں کرتے بلکہ عوامی اور فلاحی کاموں کے لیے کرتے ہیں۔ ان کے ٹرسٹ کی جانب سے دنیا بھر میں غریبوں اور ضرورت مندوں کے لیے کئی تعلیمی، فلاحی پروگرام چلتے ہیں۔ وہ اسپتال اور تعلیمی ادارے قائم کرتے ہیں اور سماج میں بیداری کا کام بھی کرتے ہیں۔
آغاخان چہارم کا آپنے پیروکاروں کے لیے فرمان
ترمیمآغاخان فرماتے ہین کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ آپ میں سے ہر ایک یہ یاد رکھے کہ آپ کو ہر وقت اسلامی جذبے کے تحت رہنا چاہیے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو یاد رکھناچاہئیے کہ آپ بھائی اور بہنیں ہیں۔اور خواہ حالات کیسے ہی ہوں۔آپ کو ایک دوسرے کی مدد؛ مشورے ؛ رہنمائی کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔لیکن ہم چاہتے ہیں۔کہ ہماری جماعت یاد رکھے کہ وہ ایک خاندان ہے۔ایک بہت بڑا خاندان اور جب کھبی بھی ممکن ہو آپ کو مل جل کر کام کرنا چاہیے اور ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے...
[فرمان۔۔بمقام سرگودھا پاکستان ۔
تاریخ۔ 22 دسمبر 1964]
اسماعیلیوں کے روحانی پیشوا کے طور پر، میری ذمہ داری ہے کہ میں اپنی کمیونٹی کے اراکین اور ان تمام لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بناؤں جو اپنی زندگیوں میں شریک ہیں۔ آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک یا AKDN، اس سمت میں کام کرتا ہے۔۔
بیرونی روابط
ترمیمhttps://ismailignosis.com/2015/08/02/the-secret-life-of-the-aga-khan/
http://www.theismaili.org/his-highness-aga-khan%7B%7Bwayback%7Curl=http://www.theismaili.org/his-highness-aga-[مردہ ربط]
https://ismailignosis.com/2015/08/02/the-secret-life-of-the-aga-khan/
http://www.nanowisdoms.org/nwblog/آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ nanowisdoms.org (Error: unknown archive URL)
http://www.theismaili.org/his-highness-aga-[مردہ ربط] https://simerg.com/literary-readings/on-the-imamat-and-ismailis-by-his-highness-the-aga-khan-the-ismaili-constitution-azim-nanji-and-abbas-hamdani/ http://www.nanowisdoms.org/nwblog/آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ nanowisdoms.org (Error: unknown archive URL)
حوالہ جات
ترمیم- ↑ مصنف: ڈئریل راجر لنڈی — خالق: ڈئریل راجر لنڈی — پیرایج پرسن آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=4638&url_prefix=https://www.thepeerage.com/&id=p4516.htm#i45160 — بنام: H.H. Karim al-Hussaini Shah, Aga Khan IV
- ↑ عنوان : Kindred Britain — Kindred Britain ID: http://kindred.stanford.edu/#/kin/full/none/none/I6369 — بنام: His Highness Sultan Karim Khan
- ↑ پرابک آئی ڈی: https://prabook.com/web/person-view.html?profileId=1297411 — بنام: H.h. Prince Karim Aga
- ↑ Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000007722 — بنام: Karim Aga Khan IV. — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Sports-Reference.com Olympic athlete ID (archived): https://www.sports-reference.com/olympics/athletes/ag/karim-prince-aga-khan-1.html
- ↑ عنوان : Who's Who in France — Who's Who in France biography ID: https://www.whoswho.fr/bio/-_1421
- ↑ http://www.vanityfair.com/society/2013/02/aga-khan-spiritual-leader-multi-billionaire
- ↑ http://news.bbc.co.uk/sport2/hi/other_sports/horse_racing/2981615.stm
- ↑ http://www.telegraph.co.uk/news/uknews/1473716/A-very-discreet-divorce-for-the-Aga-Khan-and-his-wife.html
- ↑ http://www.telegraph.co.uk/news/uknews/1392333/Aga-Khan-in-battle-over-hospital-land-battle.html
- ↑ پیرایج پرسن آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=4638&url_prefix=https://www.thepeerage.com/&id=p4516.htm#i45160 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 اگست 2020
- ^ ا ب پ عنوان : Kindred Britain — پیرایج پرسن آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=4638&url_prefix=https://www.thepeerage.com/&id=p4516.htm#i45160
- ^ ا ب مصنف: ڈئریل راجر لنڈی — خالق: ڈئریل راجر لنڈی
- ↑ http://www.richestlifestyle.com/networth/tag/aga-khan-iv-forbes-net-worth/
- ↑ http://indiatoday.intoday.in/story/conservation-czar/1/313730.html
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jo20221161516 — اخذ شدہ بتاریخ: 20 دسمبر 2022
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jo20221161516 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 فروری 2023
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jo20221161516 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022