نشان پاکستان پاکستان کا سب سے بڑا شہری اعزاز ہے۔ نشانِ پاکستان کا اجرا 19 مارچ 1957ء کو ہوا اور یہ اعلٰی ترین اعزاز کسی بھی پاکستانی یا غیر پاکستانی کو زندگی کے مختلف شعبوں اور ملک و قوم کے لیے اعلٰی ترین خدمات پر عطا کیا جا سکتا ہے۔

اب تک جن بیاسی شخصیات کو نشانِ پاکستان عطا ہوا ہے۔ان میں صرف تین پاکستانی ہیں۔

  1. سابق گورنر جنرل و وزیرِ اعظم خواجہ ناظم الدین ( انیس سو اٹھاون) ،
  2. نشانِ پاکستان کا اجرا کرنے والے صدر اسکندر مرزا ( انیس سو اٹھاون)
  3. انکا تختہ الٹنے والے جنرل محمد ایوب خان ( انیس سو باسٹھ)۔

نشانِ پاکستان حاصل کرنے والوں میں پرنس کریم آغا خان اور نیلسن منڈیلا ( بحیثیت سربراہ افریقن نیشنل کانگریس ) واحد غیر ملکی غیر سرکاری شخصیات ہیں۔باقی سب کے سب حاضر و سابق بادشاہ ، ولی عہد، ملکائیں، فوجی ڈکٹیٹرز، صدور اور وزرائے اعظم ہیں۔

مرار جی ڈیسائی واحد بھارتی تھے جنہیں نہ صرف بھارت رتنا ملا بلکہ وزارتِ عظمی سے سبکدوشی کے بعد نشانِ پاکستان بھی عطا ہوا۔

کئی شخصیات کو تو دو دو دفعہ بھی نشانِ پاکستان عطا ہوا جیسے سعودی عرب کے شاہ عبد اللہ ( انیس و اٹھانوے اور دو ہزار چھ) ، ملکہِ برطانیہ( انیس سو ساٹھ اور ستانوے) ، تھائی لینڈ کے شاہ بھومی بھول( انیس سو باسٹھ اور انیس سو ستاسی میں ملکہ سمیت) ، اردن کے شاہ حسین ( انیس سو چھیاسٹھ اور اٹھاسی) ، جاپان کے شہنشاہ ہیرو ہیٹو ( انیس سو ساٹھ اور تراسی ۔ جبکہ ولی عہد اکی ہیٹو کو انیس سو باسٹھ میں عطا کیا گیا)۔ قطر کے امیر شیخ حماد الثانی( انیس سو چوراسی اور ننانوے)۔

ترکی کے چھ صدور و وزرائے اعظم ( صدر جلال بایار، صدر جنرل جودت ثنائے، صدر جنرل کنعان ایورن، صدر سلمان دیمرل، صدر عبد اللہ گل ، وزیرِ اعظم رجب طیب اردگان) ، سعودی عرب کے پانچ بادشاہ یا ولی عہد ( شاہ سعود بن عبد العزیز، شاہ فیصل، شاہ خالد، ولی عہد عبد اللہ اور شاہ عبد اللہ) ، ایران کے بادشاہ ( رضا شاہ پہلوی) اور ملکہ ( فرح دیبا) کے علاوہ دو ایرانی صدور ( ہاشمی رفسنجانی اور محمد خاتمی)، چین کے چار صدور و وزرائے اعظم ( لی شئین نین، لی پنگ، وہ بن جیاؤ، جیاؤ باؤ ۔۔۔۔ مگر چیرمین ماؤزے تنگ اور وزیرِ اعظم چواین لائی کو اس قابل نہیں سمجھا گیا) ۔

جرمنی کے تین چانسلرز اور امریکا ( آئزن ہاور ، نکسن) ، فرانس ( ڈیگال اور متراں)، سوڈان ( صدر ابراہیم عبود اور انکا تختہ الٹنے والے جنرل جعفر النمیری) ، فلپینز ، انڈونیشیا ( سوئیکارنو اور انکا تختہ الٹنے والے جنرل سہارتو) اور سابق یوگو سلاویہ کے دو دو صدور اور نیپال کے دو بادشاہوں ( شاہ مہندرا اور شاہ بریندرا) کو نشانِ پاکستان عطا ہوا۔

رومانیہ کے سابق ڈکٹیٹر چاؤسسکو، مصر کے جمال عبدالناصر اور پھر حسنی مبارک اور یمن کے موجودہ صدر علی عبد اللہ صالح کو اس اعزاز سے نوازا گیا مگر پی ایل او کے بانی یاسر عرفات محروم رہے۔جبکہ ایک زمانے میں پاکستان کے قریبی دوست شمار ہونے والے شام کے صدر حافظ الاسد اور لیبیا کے کرنل قذافی بھی کسی شمار قطار میں نہیں لائے گئے۔

افریقہ میں گنی ، نائجر ، نائجیریا ، ماریطانیہ ، گیمبیا، سینگال اور زمبیا کے فوجی ڈکٹیٹرز ، کینیا کے ایک سویلین ڈکٹیٹر ( ڈینیل موئے) اور ایتھوپیا کے شاہ ہیلِ سلاسی بھی اعلی ترین عالمی خدمات کے عوض نشانِ پاکستان سے نوازے گئے ۔

وسطی ایشائی ریاست تاجکستان کے ڈکٹیٹر ( رحمان امام علی) بھی اس فہرست میں شامل ہیں لیکن سوویت یونین اور بعد میں روس واحد ویٹو پاور ہے جسے کوئی نشانِ پاکستان نصیب نہیں ہوا۔ افغانستان کے حصے میں بھی کوئی اعزاز نہیں آیا۔البتہ بنگلہ دیش کے ڈکٹیٹر جنرل حسین محمد ارشاد واحد بنگلہ دیشی ہیں جنہیں یہ اعزاز ملا۔

پاکستان یا پاکستان سے باہر کوئی سائنسداں، موسیقار ، گلوکار ، سماجی کارکن ، ماہرِ تعلیم، مصور یا ادیب اس قابل نہیں ہو سکا کہ نشانِ پاکستان کا خواب دیکھ سکے۔

حالانکہ نشانِ پاکستان بعد از مرگ دینے پر کوئی قانونی پابندی نہیں لیکن خود محمد علی جناح پاکستان لینے کے باوجود نشانِ پاکستان تو کجا پرائڈ آف پرفارمنس لینے میں بھی ناکام رہے۔

نشان پاکستان پانے والے غیر ملکی

ترمیم
سال نام شعبہ ملک
9 نومبر 1959 محمد رضا شاہ پہلوی شاہ ایران   پہلوی خاندان
1960 ایلزبتھ دوم ملکہ مملکت متحدہ
(سابقہ ملکہ ڈومنین پاکستان)
  مملکت متحدہ اور دیگر دولت مشترکہ قلمرو
13 جنوری 1961 مارشل ٹیٹو صدر یوگوسلاویا   یوگوسلاویہ
1962 پھومیپھون ادونیادیت شاہ تھائی لینڈ   تھائی لینڈ
7 دسمبر 1957 ڈیوائٹ ڈی آئزن ہاور صدر ریاستہائے متحدہ امریکا   ریاستہائے متحدہ
1 اگست 1969 رچرڈ نکسن[1] صدر ریاستہائے متحدہ امریکا   ریاستہائے متحدہ
1983 King Birendra شاہ نیپال   نیپال
23 مارچ 1983 آغا خان چہارم[2] رہنما اسماعیلی   مملکت متحدہ
19 مئی 1990 مورار جی دیسائی[3] وزیراعظم بھارت   بھارت
18 ستمبر 1992 حسن البلقیہ[4] سلطان برونائی دار السلام   برونائی دارالسلام
3 اکتوبر 1992 نیلسن منڈیلا[5][6] صدر جنوبی افریقا   جنوبی افریقا
10 اپریل 1999 لی پنگ پریمیئر عوامی جمہوریہ چین   چین
6 اپریل 1999 حمد بن خلیفہ الثانی[7] امیر قطر   قطر
21 اپریل 2001 قابوس بن سعید آل سعید[8] سلطان عمان   سلطنت عمان
1 فروری 2006 عبداللہ بن عبدالعزیز آل سعود[9] شاہ سعودی عرب   سعودی عرب
24 نومبر 2006 Hu Jintao[10] صدر عوامی جمہوریہ چین   چین
26 اکتوبر 2009 رجب طیب اردوغان[11][12] وزیر اعظم ترکی   ترکیہ
آکی ہیتو شہنشاہ جاپان   جاپان
31 مارچ 2010 عبد اللہ گل[13][14] صدر ترکی   ترکیہ
22 مئی 2013 لی کی چیانگ[15] پریمیئر عوامی جمہوریہ چین   چین
21 اپریل 2015 شی جن پنگ[16] صدر عوامی جمہوریہ چین   چین
23 مئی 2018 فیدل کاسترو[17] صدر کیوبا   کیوبا
18 فروری 2019 محمد بن سلمان[18] ولی عہد سعودی عرب   سعودی عرب

حریت رہنما سید علی گیلانی کو 14 اگست 2020ء بھی نشان پاکستان دینے کا اعلان

  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. Richard Nixon, Remarks on Accepting the Nishan-e-Pakistan، Published 1 Aug 1969, Retrieved 28 مئی 2016
  2. "In recognition of his sense of commitment in promoting social and economic welfare activities of Pakistan"، ismaili.net website, Published 23 مارچ 1983, Retrieved 28 مئی 2016
  3. When India and Pakistan almost made peace، مورار جی دیسائی and محمد ضیاء الحق meeting in کینیا، Rediff.com newspaper website, Published 11 جولائی 2001, Retrieved 28 مئی 2016
  4. حسن البلقیہ
  5. List of Nelson Mandela awards and honours
  6. "Mandela in Pakistan"۔ The Independent مملکت متحدہ newspaper۔ 1992-10-03۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2016 
  7. http://www.ssig.kpkk.gov.my/ssig/news/fullnews.php?news_id=77780&news_cat=sn[مردہ ربط]
  8. "The Al-Busaid Dynasty: Genealogy"۔ Royalark.net۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 مارچ 2014 
  9. King Abdullah ends Asian tour with state visit to Pakistan آرکائیو شدہ 2008-06-18 بذریعہ وے بیک مشین
  10. Nirupama Subramanian (Nov 25, 2006)۔ "Hu Jintao awarded Nishan-e-Pakistan"۔ دی ہندو (newspaper)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 جنوری 2017 
  11. Erdogan: Pakistan, Turkey can together bring peace to region آرکائیو شدہ 2012-03-04 بذریعہ وے بیک مشین
  12. "Erdogan conferred Nishan-e-Pakistan"۔ The Nation۔ APP۔ اکتوبر 27, 2009۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 جنوری 2017 
  13. "Nawaz thanks Gul for supporting Pakistan in hard times"۔ دی نیوز۔ اپریل 2, 2010۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جنوری 2017 
  14. "Turkish President arrives on four-day visit"۔ دنیا نیوز۔ مارچ 30, 2010۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جنوری 2017 
  15. "Chinese PM awarded Nishan-e-Pakistan on arrival in Islamabad"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ 22 مئی, 2013۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 جنوری 2017 
  16. "Nishan-e-Pakistan award conferred on Xi Jinping"۔ دی ہندو۔ PTI۔ Apr 21, 2015۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 جنوری 2017 
  17. "Pakistan is honouring late Cuban leader Fidel Castro with Nishan-e-Pakistan today – here's why"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 اپریل 2018 
  18. "President Alvi confers Nishan-e-Pakistan on Saudi Crown Prince Mohammad bin Salman"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ Feb 18, 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 فروری 2019