آفتاب شیرپاؤ
یہ صفحہ آفتاب شیرپاؤ کے متعلق ہے، آفتاب احمد نام کی دیگر شخصیات کے لیے آفتاب احمد (ضد ابہام) ملاحظہ فرمائیں۔
آفتاب شیرپاؤ | |
---|---|
مناصب | |
وفاقی وزیر داخلہ [1] | |
برسر عہدہ 25 اگست 2004 – 15 نومبر 2007 |
|
رکن چودہویں قومی اسمبلی پاکستان | |
رکن سنہ 1 جون 2013 |
|
حلقہ انتخاب | حلقہ این اے۔8 |
پارلیمانی مدت | چودہویں قومی اسمبلی |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 20 اگست 1944ء (80 سال) پشاور |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
جماعت | پاکستان پیپلز پارٹی (شیرپاؤ) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | ایڈورڈز کالج |
پیشہ | سیاست دان ، سرکاری ملازم ، صدر نشین |
مادری زبان | پشتو |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
درستی - ترمیم |
آفتاب احمد خان شیرپاؤ قومی وطن پارٹی کے سربراہ ہیں اور پاکستان کے 35 ویں وفاقی وزیر داخلہ تھے۔ اس سے پہلے وہ وفاقی پانی و بجلی کے وزیر (واپڈا)، امور کشمیر اور شمالی علاقہ جات کے وزیر اور ریاستوں اور سرحدی علاقوں (کنا اور SAFRON) اور بین الصوبائی رابطہ کے وزیر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ شیر پاؤ نے صوبہ خیبر پختونخوا کے 14th اور 18th وزیر اعلی کے طور پر خدمت کی ہے
آفتاب شیرپاؤ خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلی۔ سابق وفاقی وزیر داخلہ۔ پیپلز پارٹی شیر پاؤ گروپ کے سربراہ۔ شیریاؤ ضلع چارسدہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد حاجی غلام حیدر خان مسلم لیگ کے بانیوں میں سے تھے۔ انھوں نے تحریک پاکستان میں سرگرمی سے حصہ لیا۔ ان کے والد کی وفات کے بعد ان کے دونوں فرزند حیات محمد خان ور آفتاب احمد خان نے بڑی سرگرمی سے سیاست میں حصہ لینا شروع کیا۔ ابتدا میں حیات شیر پاؤ کونسل مسلم لیگ میں تھے اور انھوں نے 1964ء میں صدارتی انتخابات میں ایوب خان کے خلاف محترمہ فاطمہ جناح کے حق میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ 1967ء میں پیپلز پارٹی کا قیام عمل میں آی تو وہ اس میں شامل ہو گئے۔ انھیں خیبر پختونخوا پیپلز پارٹی کا صدر مقرر کیا گیا۔ 1970ء کے عام انتخابات میں اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے گورنر مقرر ہوئے، پھر وفاقی وزیر۔ 8 فروری 1975ء کو صوبہ خیبر پختونخوا کے سنئیر وزیر کی حیثیت سے پشاور یونیورسٹی کے ایک اجلاس میں شرکت کے دوران بم دھماکے میں جاں بحق ہوئے۔
عملی سیاست
ترمیمحیات شیرپاؤ کے قتل کے وقت ان کے چھوٹے بھائی آفتاب شیرپاؤ سرکاری ملازمت میں تھے۔ بھٹو صاحب کی خواہش پر انھوں نے ملازمت ترک کرکے عملی سیاست میں حصہ لینا شروع کیا۔ انھیں خیبر پختونخوا پیپلز پارٹی کا نائب صدر مقرر کیا گیا۔ 1977ء کے عام انتخابات میں آفتاب شیر پاؤ نے قومی اور صوبائی دونوں نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ قومی اسمبلی کی سیٹ کے لیے ان کے مقابلے میں بلخ شیر مزاری تھے لیکن آفتاب شیر پاؤ نے ان کو شکست دی۔ نئی حکومت بنی تو انھیں صنعتوں اور بلدیات کی وزارت سونپی گئی۔ چند ماہ تک بطور صوبائی وزیر بھی کام کیا۔ اس کے بعد انھیں پیپلز پارٹی صوبہ خیبر پختونخوا کاصدر بنا دیا گیا۔
وزیر اعلیٰ
ترمیم1988ء کے عام انتخابات میں آفتاب شیرپاؤ نے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے الیکشن لڑے اور دونوں میں کامیاب ہوئے۔ 1993 کے عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی کے رکن بنے اورصوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی منتخب ہوئے اور نومبر 1997ء تک بے نظیر بھٹو کی حکومت کی معزولی تک اس عہدے پر فائز رہے۔ اس کے بعد نواز شریف دور میں نیب کی جانب سے ان پر بدعنوانی کے کئی مقدمات قائم کیے گئے۔ پرویز مشرف کے دور میں وہ ملک سے ان مقدمات کی وجہ سے باہر رہے۔ 2002ء میں ایک خفیہ ڈیل کے تحت واپس آئے اور پیپلز پارٹی سے علاحدہ ہو کر پیپلز پارٹی شیرپاؤ گروپ کے نام سے ایک نئی جماعت بنائی۔ جس نے صوبہ خیبر پختونخوا میں کئی قومی اور صوبائی نشستیں حاصل کیں۔ اس کے بعد مسلم لیگ ق کی حکومت کی حمایت اور اس دوران میں داخلہ کے وزیر رہے۔ کئی خودکش حملوں میں بال بال بچے۔ 2008ء میں ہونے والے انتخابات میں بھی کامیابی حاصل کی اور قومی اسمبلی کے ارکان بنے۔
بدنامی
ترمیمجنوری 2009ء میں مائع گیس کے بخشش کاروبار میں مال بنانے والوں کی فہرست جاری ہوئی جس میں آپ کا نام بھی شامل تھا۔[2]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ بنام: Aftab Ahmad Sherpao — اخذ شدہ بتاریخ: 25 اپریل 2022
- ↑ "Distinguished figures among LPG quota beneficiaries"۔ روزنامہ ڈان۔ 7 جنوری 2010ء