ابو فکیہہ
صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔جن کا اصل نام یسار اور کنیت ابو فکیہہ تھی۔ قبیلہ ازد سے تعلق تھا۔ صفوان بن امیہ کے غلام تھے۔اصحاب صفہ میں شمار ہوتا ہے [1]
ابو فکیہہ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
درستی - ترمیم |
قبولِ اسلام
ترمیمدعوتِ اسلام کی صدائے کفر شکن مکہ میں نئی نئی بلند ہوئی تھی کہ آپ مسلمان ہو گئے۔
ظلم و ستم
ترمیمحضرت بلال ابن رباح رضی اللہ عنہ اور حضرت صہیب رضی اللہ عنہ کی طرح ان پر بھی شدید مظالم کیے گئے۔ آتش خیز دوپہر میں ان کو تپتی ہوئی ریت پر منہ کے بل لٹا کر ایک بھاری پتھر رکھ دیا جاتا کہ جنبش نہ کر سکیں یہاں تک کہ آپ ان مظالم کی تاب نہ لا کر بیہوش ہو جاتے۔
غلامی سے آزادی
ترمیمایک بار آپ کے مالک صفوان بن امیہ نے پاؤں میں بیڑیاں ڈال کر ان کو جلتی ہوئی ریت پر ڈال دیا اور گلا گھونٹنے لگا کہ اتنے میں ان کا بھائی ابی بن خلف ادھر سے گذرا اور کہنے لگا اور مارو، چنانچہ صفوان بن امیہ برابر مارتے رہے یہاں تک کہ ان کو بے جان سمجھ کر چھوڑ دیا۔
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ادھر سے گذرے، ابو فکیہہ کو اس حال میں دیکھ کر جی بھر آیا۔ صفوان بن امیہ سے فوراً خرید کر فی سبیل اللہ آزاد کر دیا۔[2]
ہجرت و وفات
ترمیمآزادی کے بعد ہجرت ثانیہ کے موقع پر حبشہ چلے گئے۔ سخت ترین مصائب و آلام کرنے کی وجہ سے اعضاء میں اضمحلال پیدا ہو گیا تھا اس لیے زیادہ دنوں تک زندہ نہ رہ سکے اور غزوہ بدر سے پہلے ہی وفات پا گئے۔ [3]