اجمل خٹک
پاکستانی سیاست دان،شاعر، ادیب اورقوم پرست لیڈر۔ 1924ء میں اکوڑہ خٹک کے ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے۔ والد حکمت خان بھی قومی کاموں میں پیش پیش رہتے تھے۔ مڈل پاس کرنے کے بعد معلمی کاپیشہ اختیار کیا، لیکن ملازمت کے ساتھ ساتھ علمی استعداد بھی بڑھاتے رہے۔ منشی فاضل، ایف اے اور بی اے کے امتحانات پاس کیے۔ ریڈیو پاکستان پشاور سے بطوراسکرپٹ رائٹر وابستہ رہے۔ کافی عرصہ روزنامہ انجام پشاور کے ایڈیٹر رہے۔ سیاست میں اجمل خٹک ابتدا ہی سے قوم پرستانہ خیالات کے مالک رہے۔ شروع شروع میں زیادہ سے زیادہ صوبائی خود مختاری کے حق میں رہے۔ پھر رفتہ رفتہ خان عبد الغفار خان کے زیر اثر پختونستان کی بھی حمایت کی۔ اسی وجہ سے کئی مرتبہ قید و بند کی صعوبتوں سے دوچار ہوئے۔ خان عبدالولی خان کی صدارت میں نیشنل عوامی پارٹی کے سیکرٹری جنرل بنے۔ جب 1973ء میں ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت نے نیپ کو غیر قانونی جماعت قرار دیا اور حکومت نے پارٹی کے دوسرے سرکردہ رہنماؤں کے ساتھ ان کو بھی گرفتار کرنا چاہا لیکن اجمل خٹک روپوش ہوکر افغانستان چلے گئے وہاں جلا وطنی کی زندگی بسر کرنے لگے۔ جب افغانستان میں کمیونسٹ حکومت قائم ہوئی تو ان کی عملی مدد کی اورافغانستان اور پاکستان کے پختون لیڈروں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا لیکن سویت یونین کی تحلیل اور افغانستان میں اس کی شکست کے بعد اپریل 1989ء میں بے نظیر بھٹو کے عہد میں واپس پاکستان آئے اور یہاں کی سیاست میں حصہ لینے لگے۔ 1990 تا 1993ء قومی اسمبلی کے رکن رہے۔ مارچ 1994ء میں چھ سال کے لیے صوبہ سرحد کی جانب سے سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے۔ آخری دونوں میں عمر کی زیادتی کی وجہ سے عملی سیاست سے کنارہ کش رہے۔
اجمل خٹک | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
مدت منصب 1991ء – 1999ء | |||||||
| |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 15 ستمبر 1925ء اکوڑہ خٹک |
||||||
وفات | 7 فروری 2010ء (85 سال) پشاور |
||||||
رہائش | اکوڑہ خٹک، نوشہرہ، خیبر پختونخوا | ||||||
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
||||||
مذہب | اسلام | ||||||
جماعت | نیشنل عوامی پارٹی عوامی نیشنل پارٹی |
||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | جامعۂ پشاور | ||||||
پیشہ | سیاست دان ، شاعر ، مصنف ، خدائی خدمتگار | ||||||
مادری زبان | اردو | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی ، اردو | ||||||
درستی - ترمیم |
بطور شاعر و ادیب اجمل خٹک ترقی پسند تحریک سے متاثر رہے۔ پشتو اور اردو دونوں زبانوں میں شعر کہتے ہیں۔ دونوں زبانوں کے مجموعے منظر عام پر آ چکے ہیں۔ جلاوطن کی شاعری بھی ان کا مجموعہ کلام ہے۔ جس میں افغانستان کے دوران جلا وطنی کے احساسات و جذبات کی عکاسی کی گئی ہے۔
اجمل خٹک نے صحافت کے میدان میں بھی اپنا لوہا منوایا۔ وہ پشتو اور اردو زبانوں کے کئی اخبارات اور رسائل کے مدیر رہے جن میں انجام، شہباز، عدل، رہبر اور بگرام قابل ذکر ہیں۔
تصانیف
ترمیمابھی تک آپ کی 13 کتابیں اور 17 رسالے چاپ ہوئے ہیں-
اردو تصانیف
ترمیم1) پشتو ادب کی تاریخ
2) عالمی ادب وخوشحال خان خٹک
3) جلا وطنی کی شاعری
پشتو تصانیف
ترمیم1) پښتانۀ شعرا
2) ژوند او فن
3) د غيرت چيغه
4) کچکول
5) باتور
6) دا زۀ پاگل ووم
7) دوخت چغه
8) گلونه تکلونه
9) گل پرهر
10) سرې غونچې
11) ځنډ وخنډ
12) افغان ننگ
13) دژوند چغه
14) قيصه زما دادبى ژوند
وفات
ترمیماجمل خٹک، جو کافی عرصہ سے علیل تھے، 7 فروری، 2010ء کو پشاور کی ایک مقامی ہسپتال میں انتقال کر گئے۔ کافی عرصہ وہ سیاست سے کنارہ کش رہے اور آخری ایام انھوں نے اپنے آبائی گاؤںاکوڑہ خٹک میں گزارے۔ اکوڑہ خٹک میں ہی انھیں سپردخاک کر دیا گیا۔ انتقال کے وقت ان کی عمر پچاسی برس تھی۔[1]
ویکی ذخائر پر اجمل خٹک سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2010/02/100207_ajmal_khatak_sen.shtml ممتاز سیاست دان اجمل خٹک چل بسے: بی بی سی