احمد زیول
احمد حسان زویل ((مصری عربی: أحمد حسن زويل)، بین الاقوامی اصواتی ابجدیہ: [ˈæħmæd ˈħæsæn zeˈwe:l]; 26 فروری 1946 – 2 اگست 2016ء[23]) امریکی شہریت یافتہ مصری کیمیادان تھے۔ انھیں 1999ء میں نوبل انعام برائے کیمیا دیا گیا جس کی وجہ کیمیاء کی شاخ فمٹو کیمسٹری سے جڑے ان کے کارنامے تھے انھیں فیمٹو کیمسٹری کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔
احمد زیول | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (عربی میں: أحمد حسن زويل) |
پیدائش | 26 فروری 1946ء [1][2][3][4][5][6] دمنہور [1] |
وفات | 2 اگست 2016ء (70 سال)[7][8][9][10] پاساڈینا، کیلیفورنیا [7] |
مدفن | 6 اکتوبر شہر |
طرز وفات | طبعی موت |
رہائش | لاس اینجلس کاؤنٹی، کیلیفورنیا (1979–) دسوق |
شہریت | مصر ریاستہائے متحدہ امریکا |
مذہب | اسلام |
رکن | رائل سوسائٹی ، رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز ، قومی اکادمی برائے سائنس ، چائنیز اکیڈمی آف سائنسز ، فرانسیسی اکادمی برائے سائنس ، امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون ، سائنس کی روسی اکادمی ، انڈین نیشنل سائنس اکیڈمی ، امریکن فلوسوفیکل سوسائٹی [11] |
تعداد اولاد | 4 |
عملی زندگی | |
مقام_تدریس | |
مقالات | Optical and magnetic resonance spectra of triplet excitons and localized states in molecular crystals |
مادر علمی | جامعہ پنسلوانیا (1969–1974) جامعہ اسکندریہ |
تخصص تعلیم | کیمیا |
تعلیمی اسناد | پی ایچ ڈی ،بیچلر اور ایم اے |
پیشہ | کیمیادان [12][13][14]، استاد جامعہ ، موجد ، طبیعیات دان |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی ، عربی |
شعبۂ عمل | کیمیا |
ملازمت | کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی |
اعزازات | |
لیجن آف آنر (2012)[15] مینڈل میڈل (2012)[16] تمغا ڈیوی (2011)[17] نوبل انعام برائے کیمیا (1999)[18][19] آرڈر آف دی نیل (1999)[20] تمغا بنجمن فرینکلن (1998) عالمی شاہ فیصل اعزاز (1989) شاہ فیصل بین الاقوامی انعام برائے سائنس (1989) جان سائمن گوگین ہیم میموریل فاؤنڈیشن فیلوشپ (1987)[21] آرڈر آف زاید نشان جمہوریہ |
|
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
وہ پہلے مصری اور اور مسلمان باشندے تھے جنھیں نوبل انعام برائے کیمیا ملا وہ آخری عمر کیلیفورننیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں بطور پروفیسر کام کر رہے تھے۔ پروفیسر احمد زویل نے اپنی تمام زندگی امریکا میں صرف کی اور امریکی صدر براک اوباما کے مشیروں کی کونسل کے رکن بھی رہے۔
پیدائش
ترمیماحمد حسن زیویل 26 فروری 1946ء کو مصر کے شہر دامن حر میں پیدا ہوئے تعلیم ان کی پرورش دیسوک میں ہوئی۔جہاں 4 سال کی عمر میں والدین کے ساتھ گئے، وہیں ابتدائی تعلیم حاصل کی، انھوں نے اسکندریہ یونیورسٹی سے کیمسٹری میں بیچلر آف سائنس اور ماسٹر آف سائنس کی ڈگریاں حاصل کیں
کیریئر
ترمیماپنی پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے بعد، زیویل نے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے میں پوسٹ ڈاکیٹرل تحقیق کی، جس کی نگرانی چارلس بونر ہیرس نے کی۔ اس کے بعد، انھیں 1976ء میں کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں فیکلٹی کی تقرری سے نوازا گیا اور انھوں نے کیمیکل فزکس میں پہلی لینس پالنگ چیئر بنائی۔ وہ 5 مارچ 1982 کو ریاستہائے متحدہ کے ایک شہری بن گئے۔
زیویل کو صدر براک اوباما کی سائنس اور ٹیکنالوجی کے مشیروں کی صدارتی کونسل (PCAST) میں نامزد کیا گیا تھا اور اس میں حصہ لیا تھا، جو صدر اور نائب صدر کو مشورہ دینے اور سائنس، ٹیکنالوجی کے شعبوں میں پالیسی بنانے کے لیے ملک کے معروف سائنسدانوں اور انجینئروں کا ایک مشاورتی گروپ ہے۔
نوبل انعام
ترمیماحمد زویل نے کیمیائی تعاملات (کیمیکل ری ایکشنز) کی تصاویر اور سمجھنے کے عمل کے لیے انقلابی کام کیا تھا جس پر انھیں 1999ء میں کیمیا کا نوبل انعام دیا گیا۔ ڈاکٹر زویل نے برسوں کی محنت سے کیمیا کی ایک نئی شاخ ’ فیمٹوکیمسٹری‘ کی بنیاد رکھی۔
عہدے
ترمیموہ پیساڈینا، کیلیفورنیا میں واقع کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (کیلٹیک) میں فزیکل بائیالوجی مرکز کے سربراہ اور لینس پاؤلنگ پروفیسر برائے کیمیا تھے۔
تحقیق
ترمیماحمد زویل نے لیزر شعاعوں کے ذریعے کیمیائی تعاملات کے مطالعے کا ایک بالکل نیا طریقہ وضع کیا تھا جس سے حیاتیاتی اور کیمیائی تبدیلیوں کو سمجھنے میں بہت مدد ملی۔ اس کے علاوہ انھوں نے فور ڈائمیشنل مائیکروسکوپی کی بنیاد بھی رکھی۔
احمد زویل نے اپنی زندگی میں 16 کتابیں اور 600 تحقیقی مقالہ جات تحریر کیے،
اعزازات
ترمیمانھیں مصر کا سب سے بڑا ایوارڈ آرڈر آف دی گرانڈ کولر آف نائل اور فرانس سے لیجن ڈی آنر جیسا اہم ترین اعزاز بھی عطا کیا گیا تھا۔ احمد زویل 2009 میں امریکی صدر براک اوباما کی جانب سے مشرقِ وسطیٰ کے لیے سائنس کے سفیر بھی منتخب کیے گئے۔
مسلم سائنس دان نے اپنے نام سے مصر میں ’ شہرِ سائنس‘ قائم کرنے کا منصوبہ بھی شروع کیا تھا جو خاصی حد تک مکمل ہو چکا ہے۔
وفات
ترمیمزیویل کا انتقال 2 اگست 2016ء کی صبح 70 سال کی عمر میں ہوا۔ وہ کینسر سے صحت یاب ہو رہے تھے، تاہم ان کی موت کی اصل وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔ زیوائل مصر واپس آ گئے، لیکن قاہرہ ہوائی اڈے پر صرف ان کی لاش کا استقبال کیا گیا۔ 7 اگست 2016ء کو مصر کے شہر قاہرہ میں المشیر طنطاوی مسجد میں زیوائل کا فوجی جنازہ ادا کیا گیا۔ شرکت کرنے والوں میں صدر عبد الفتاح السیسی ، وزیر اعظم شریف اسماعیل ، الازہر کے گرینڈ امام احمد الطیب ، وزیر دفاع سیدکی سوبی ، سابق صدر عدلی منصور ، سابق وزیر اعظم ابراہیم محلب اور دل کے سرجن شامل تھے۔مقدی یعقوب ۔ نماز جنازہ مصر کے سابق مفتی اعظم علی گوما نے پڑھائی ۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب این این ڈی بی شخصی آئی ڈی: https://www.nndb.com/people/830/000100530/ — بنام: Ahmed H. Zewail — اخذ شدہ بتاریخ: 28 مئی 2021
- ↑ عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Ahmed-Zewail — بنام: Ahmed H. Zewail — اخذ شدہ بتاریخ: 28 مئی 2021
- ↑ بنام: Ahmed H. Zewail — ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6nd8j2d — اخذ شدہ بتاریخ: 28 مئی 2021
- ↑ بنام: Ahmed Hassan Zewail — Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/zewail-ahmed-hassan — اخذ شدہ بتاریخ: 28 مئی 2021
- ↑ بنام: Ahmed Zewail — Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000023143 — اخذ شدہ بتاریخ: 28 مئی 2021
- ↑ ربط: فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ — اخذ شدہ بتاریخ: 28 جون 2024
- ^ ا ب تاریخ اشاعت: 2 اگست 2016 — Le prix Nobel égyptien Ahmed Zewail n'est plus
- ↑ عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Ahmed-Zewail — بنام: Ahmed H. Zewail — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/167704967 — بنام: Ahmed Hassan Zewail — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/zewail-ahmed-hassan — بنام: Ahmed Hassan Zewail — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ ربط: این این ڈی بی شخصی آئی ڈی
- ↑ ناشر: جامعہ جونز ہاپکنز — http://muse.jhu.edu/journals/anthropological_quarterly/v082/82.1.hamdy.pdf
- ↑ Pontifical Academy of Sciences
- ↑ http://www.theage.com.au/opinion/politics/human-spirit-triumphs-as-egypt-takes-long-walk-to-freedom-20110213-1arz5.html
- ↑ تاریخ اشاعت: 3 جولائی 2012 — L’Ambassadeur de France M. Nicolas Galey remet les insignes de Chevalier de la Légion d’honneur au prix Nobel de chimie M. Ahmed Zewail
- ↑ https://www1.villanova.edu/villanova/president/university_events/mendelmedal/pastrecipients.html
- ↑ Award winners : Davy Medal — اخذ شدہ بتاریخ: 30 دسمبر 2018
- ↑ ناشر: نوبل فاونڈیشن — The Nobel Prize in Chemistry 1999
- ↑ ناشر: نوبل فاونڈیشن — The Nobel Prize amounts
- ↑ ناشر: نوبل فاونڈیشن — Ahmed Zewail - Biographical — اخذ شدہ بتاریخ: 29 اپریل 2020
- ↑ عنوان : John Simon Guggenheim Foundation | Ahmed Hassan Zewail — Guggenheim fellows ID: https://www.gf.org/fellows/all-fellows/ahmed-hassan-zewail/ — اخذ شدہ بتاریخ: 29 اپریل 2020
- ↑
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 06 اگست 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 اگست 2016
علامتیہ نامکمل | پیش نظر صفحہ نوبل انعام یافتگان سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |
پیش نظر صفحہ کیمیاءدان کی سوانح عمری سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |