اختر حسن خان گورچانی (پیدائش 1 اگست 1955)، ایک پاکستانی سفارت کار، سیاست دان اور سابق انٹیلی جنس اہلکار ہیں۔ انھوں نے 1976 میں گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کیا۔ انھوں نے نونومبر 1980 میں سنٹرل سپیریئر سروسز کے مقابلے کے امتحان میں پوزیشن لی۔ انھیں پولیس سروس آف پاکستان میں تعینات کیا گیا۔

اختر حسن خان گورچانی
معلومات شخصیت
پیدائش 3 اگست 1956ء (68 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سفارت کار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

بیوروکریٹک کیریئر ترمیم

پولیس میں اپنے دور میں انھوں نے قانون کی ڈگری حاصل کی اور پولیٹیکل سائنس میں ماسٹر آف آرٹس کی ڈگری حاصل کی۔ انھوں نے پنجاب اور سندھ کے صوبوں میں مختلف عہدوں پر خدمات انجام دیں۔ بطور اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس، وہ ٹانک ، لیہ ، جھنگ اور وزیر آباد میں تعینات تھے۔ بطور سپرنٹنڈنٹ اور سینئر سپرنٹنڈنٹ ، انھوں نے ایس پی-پنجاب کانسٹیبلری، ایڈیشنل ایس پی ملتان کے طور پر خدمات انجام دیں۔ ایس پی لودھراں ؛ ایس پی ٹریفک (ہائی ویز)، ملتان؛ ایس ایس پی سکھر ، جیکب آباد ، حیدرآباد ، ٹھٹھہ ، گوجرانوالہ ، کراچی ویسٹ ؛ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے راولپنڈی اور فیصل آباد خدمات انجام دیں۔

2003 میں وہ کوسوو میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں پاکستان کے وفد میں شامل ہوئے۔ [1] پاکستان واپس آنے کے بعد، وہ کراچی میں پولیس چیف بننے سے پہلے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس، لاڑکانہ اور ریجنل پولیس آفیسر ملتان کے عہدوں پر فائز رہے۔ [2] جولائی 2012 میں انھیں انٹیلی جنس بیورو کا ڈائریکٹر جنرل نامزد کیا گیا۔ [2] [3] اس کے فوراً بعد، وہ واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی سفارتخانے میں کمیونٹی امور کے وزیر بن گئے۔ [4] وہ 2007 میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی طرف سے شائع کردہ "سندھ پولیس، مختصر تاریخ اور ترقیات" کے مصنف ہیں۔ [5]

سیاسی کیریئر ترمیم

18 مئی 2022 کو، گورچانی اور ان کے بیٹے، اطہر حسن خان گورچانی، جو پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے سابق رکن ہیں، دونوں نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ [6] وہ 2023 کے ضمنی انتخاب میں NA-193 راجن پور-I سے پاکستان کی قومی اسمبلی کے لیے پی پی پی کے امیدوار کے طور پر حصہ لیا۔ انھوں نے 20,074 ووٹ حاصل کیے اور انہیں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار محمد محسن خان لغاری نے شکست دی۔ [7]

حوالہ جات ترمیم

  1. "HYDERABAD: 18 Sindh police officers to work for UN missions"۔ Dawn.com۔ Dawn Media Group۔ 30 October 2003۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جنوری 2014 
  2. ^ ا ب "Akhtar Hassan Khan Gorchani appointed as new ISI chief"۔ Jagran Post۔ 13 July 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جنوری 2014 
  3. Asad Kharal (13 July 2012)۔ "PM appoints Akhtar Gorchani as DG IB"۔ Express Tribune۔ The Express Tribute News Network۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جنوری 2014 
  4. "EMBASSY OF PAKISTAN-WASHINGTON DC: Ambassador & Officers"۔ 01 فروری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جنوری 2014 
  5. "Akhtar Hassan Khan Gorchani" 
  6. PPP Media Cell (2022-05-18)۔ "Ex DG IB Sardar Akhtar Hassan Gorchani & his son Sardar Athar Hassan Gorchani ex MPA Punjab, met the President @AAliZardari today & joined Pakistan Peoples Party"۔ Twitter (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جنوری 2023 
  7. "ضمنی انتخابات کیلئے اختر حسن گورچانی NA-193 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار نامزد"۔ urdu.dunyanews.tv (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جنوری 2023