اسماعیل ہنیہ
اسماعیل عبد السلام احمد ہنیہ ((عربی: إسماعيل عبد السلام أحمد هنية) 8 مئی 1963ء - 31 جولائی 2024ء) ایک فلسطینی سیاست دان تھے جن کو وسیع پیمانے پر حماس کا مرکزی سیاسی رہنما سمجھا جاتا تھا۔ انھوں نے 2007ء سے 2014ء تک غزہ کی پٹی پر حکومت کی۔[14] وہ حماس کے پولیٹیکل بیورو کے چیئرمین تھے۔ 2023ء سے اپنی موت تک وہ قطر میں مقیم رہے۔[15] ان کو 31 جولائی 2024ء کو ایران میں شہید کیا گیا۔[16]
اسماعیل ہنیہ | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(عربی میں: إسماعيل عبد السلام أحمد هنية) | |||||||
مناصب | |||||||
وزیر اعظم فلسطین | |||||||
برسر عہدہ 27 مارچ 2006 – 17 مارچ 2007 |
|||||||
در | فلسطینی حکومت مارچ 2006ء | ||||||
| |||||||
وزیر اعظم فلسطین | |||||||
برسر عہدہ 17 مارچ 2007 – 14 جون 2007 |
|||||||
در | فلسطینی قومی اتحاد حکومت مارچ 2007ء | ||||||
| |||||||
رہنما [1][2] (2 ) | |||||||
برسر عہدہ 6 مئی 2017 – 31 جولائی 2024 |
|||||||
در | حماس | ||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 29 جنوری 1962ء [3] الشاطی |
||||||
وفات | 31 جولائی 2024ء (62 سال)[4][5] تہران [6] |
||||||
وجہ وفات | بم دھماکا [7][8] | ||||||
مدفن | لوسیل [9] | ||||||
طرز وفات | قتل [10] | ||||||
شہریت | ریاستِ فلسطین | ||||||
آبائی علاقہ | الشاطی | ||||||
جماعت | حماس [11] | ||||||
رکن | حماس [12] | ||||||
زوجہ | آمال ہانیہ (1980–31 جولائی 2024) | ||||||
اولاد | عبد السلام ہانیہ ، امیر ہانیہ ، حازم ہانیہ ، محمد ہانیہ | ||||||
تعداد اولاد | 13 [13] | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | غزہ جامعہ اسلامیہ (–1987) | ||||||
تخصص تعلیم | عربی ادب | ||||||
تعلیمی اسناد | ایم اے عربی زبان و ادب | ||||||
پیشہ | سیاست دان | ||||||
مادری زبان | عربی | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | عربی ، انگریزی | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
لڑائیاں اور جنگیں | اسرائیل فلسطین تنازع ، فلسطین اسرائیل جنگ 2023 | ||||||
IMDB پر صفحات | |||||||
درستی - ترمیم |
ہنیہ 1962ء میں مصر کے مقبوضہ غزہ کی پٹی کے الشاطی پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے غزہ کی اسلامی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی، جہاں وہ پہلی بار حماس کے ساتھ منسلک ہوئے اور 1987ء میں عربی ادب میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ 1997ء میں حماس کے دفتر کے سربراہ مقرر ہوئے، بعد ازاں وہ تنظیم کی صفوں میں شامل ہوئے۔
تعلیم
ترمیمآپ نے غزہ کی اسلامی یونیورسٹی سے 1987 میں عربی ادب میں ڈگری حاصل کی، پھر 2009 میں اسلامی یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری حاصل کی۔[17]
عملی سیاست
ترمیمعہدے داریاں
ترمیمقید اور جلاوطنی
ترمیم1988ء میں، حماس کے غزہ میں ایک اہم مزاحمتی تحریک کے طور پر سامنے آنے کے بعد، انھیں دوبارہ حراست میں لیا گیا اور جیل میں ڈال دیا گیا۔ جس کے بعد انھیں حماس کے رہنماؤں کے ایک گروپ کے ساتھ [[لبنان] - فلسطینی سرحد پر مرج الظہور میں جلاوطن کر دیا گیا، جہاں انھوں نے 1992ء میں ایک پورا سال جلاوطنی میں گزارا۔
مشہور اقوال
ترمیمہم تسلیم نہیں کریں گے، ہم تسلیم نہیں کریں گے، ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔
خدائے واحد کے حکم سے قلعے نہ گریں گے، نہ قلعے ٹوٹیں گے اور نہ عہدوں کو ہم سے چھین لیا جائے گا۔
حماس کے آغاز کی اکیسویں سالگرہ کے موقع پر اپنے خطاب میں انھوں نے کہا:
تم گرے بش لیکن ہمارے قلعے نہ گرے، تم گرے بش لیکن ہماری تحریک نہ گری، تم گرے بش لیکن ہمارا مارچ نہ گرا۔
ہم وہ لوگ ہیں جو موت کو اسی طرح پسند کرتے ہیں جیسے ہمارے دشمن زندگی سے پیار کرتے ہیں۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ تاریخ اشاعت: 6 مئی 2017 — https://www.egypttoday.com/Article/1/4735/UPDATED-Ismail-Haniyeh-elected-new-Hamas-head — اخذ شدہ بتاریخ: 20 اکتوبر 2024 — اقتباس: Senior Political leader of Palestinian Hamas Movement Ismail Haniyeh was announced Saturday as the new head of the political bureau of the movement, according to Palestinian media reports.Internal elections in the movement kicked off Saturday in Gaza and Doha cities simultaneously via video conference; Haniyeh was announced as the winner, replacing Khaled Mashaal who assumed the position since 1996.
- ↑ تاریخ اشاعت: 2 اگست 2024 — https://www.uniindia.com/turkey-calls-mashal-hamas-acting-political-chief-after-haniyeh-s-assassination/world/news/3253809.html — اخذ شدہ بتاریخ: 20 اکتوبر 2024 — اقتباس: The Turkish Foreign Ministry on Friday referred to Khaled Mashal, a deputy of slain Ismail Haniyeh, as the acting chief of Hamas' political bureau. "Turkish Foreign Minister Hakan Fidan met with acting Hamas political bureau head Khaled Mashal in the Qatari capital of Doha and expressed his condolences," the ministry said in a statement.
- ↑ https://www.middleeastmonitor.com/20240731-hamas-chief-ismail-haniyeh-killed-in-iran-group-says/ — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اگست 2024
- ↑ Hamas-leder Ismail Haniyeh drept i Iran — اخذ شدہ بتاریخ: 31 جولائی 2024
- ↑ تاریخ اشاعت: 31 جولائی 2024 — Hamas leader Ismail Haniyeh killed in Iran, group says — اخذ شدہ بتاریخ: 31 جولائی 2024
- ↑ تاریخ اشاعت: 31 جولائی 2024 — Hamas leader Ismail Haniyeh is killed in Iran by an alleged Israeli strike, threatening escalation
- ↑ تاریخ اشاعت: 1 اگست 2024 — Ismail Haniyeh was killed by explosive device planted months ago, sources tell 'Post' — اخذ شدہ بتاریخ: 2 اگست 2024
- ↑ تاریخ اشاعت: 1 اگست 2024 — How Hamas Leader Ismail Haniyeh Was Killed in Iran، وBomb Smuggled Into Tehran Guesthouse Months Ago Killed Hamas Leader — اخذ شدہ بتاریخ: 2 اگست 2024
- ↑ https://www.aa.com.tr/tr/dunya/suikasta-ugrayan-hamas-siyasi-buro-baskani-heniyyenin-cenazesi-katarda-topraga-verildi/3293349 — اخذ شدہ بتاریخ: 3 اگست 2024
- ↑ https://www.lavozdegalicia.es/noticia/internacional/2024/07/31/ismail-haniye-lider-hamas-asesinado-iran-durante-ataque-achacado-israel/00031722403268765682956.htm
- ↑ Más de 430 muertos en Israel y Gaza por ataque de Hamas y respuesta de Jerusalén
- ↑ تاریخ اشاعت: 7 اکتوبر 2023 — Los impactantes videos de los ataques de Hamás a Israel
- ↑ تاریخ اشاعت: 15 جولائی 2014 — https://www.ynetnews.com/articles/0,7340,L-4543634,00.html — اخذ شدہ بتاریخ: 4 فروری 2023
- ↑ Lina Alshawabkeh (2023-10-17)۔ "Who are the leaders of Hamas?"۔ BBC News (بزبان انگریزی)۔ 19 اکتوبر 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 فروری 2024
- ↑ "Ismail Haniyeh"۔ Counter Extremism Project (بزبان انگریزی)۔ 28 اکتوبر 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اکتوبر 2023
- ↑ "Hamas's Ismail Haniyeh killed in Tehran home"۔ The Jerusalem Post (بزبان انگریزی)۔ 2024-07-31۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولائی 2024
- ↑ https://www.belfasttelegraph.co.uk/news/world-news/hamas-pm-ismail-haniyeh-at-war-with-israel-and-his-own-rivals/28459936.html