الیاس عشقی
ڈاکٹر الیاس عشقی (پیدائش: 25 دسمبر،1922ء - وفات: 12 جنوری، 2007ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے فارسی اور اردو کے ممتاز شاعر، ادیب، مترجم، براڈکاسٹر اور نقاد تھے۔
ڈاکٹر الیاس عشقی | |
---|---|
پیدائش | محمد الیاس خان 25 دسمبر 1922 ء جے پور، راجھستان، برطانوی ہندوستان |
وفات | جنوری 12، 2007 سعودی عرب | (عمر 84 سال)
آخری آرام گاہ | حیدرآباد، پاکستان |
قلمی نام | الیاس عشقی |
پیشہ | شاعر، ادیب، مترجم، براڈکاسٹر، نقاد |
زبان | اردو |
نسل | مہاجر قوم |
شہریت | پاکستانی |
تعلیم | پی ایچ ڈی مقالہ اُردو شاعری پر مغرب کے اثرات |
مادر علمی | سندھ یونیورسٹی |
اصناف | شاعری، ترجمہ، تنقید |
نمایاں کام | شعر آشوب گنبدِ بے درد دوہا ہزاری موج موج مہران |
اہم اعزازات | ستارہ امتیاز |
حالات زندگی
ترمیمالیاس عشقی 25 دسمبر،1922ء کو جے پور، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام محمد الیاس خان تھا۔[1][2]۔ انھوں 1982ء میں سندھ یونیورسٹی سے 1982ء میں ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان کی نگرانی میں اُردو شاعری پر مغرب کے اثرات پر مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ الیاس عشقی طویل عرصے تک ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہے اور کنٹرولر آف پروگرامز کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔[1]
ادبی خدمات
ترمیمالیاس عشقی اردو اور فارسی زبانوں میں شاعری کرتے تھے۔ ان کی تصانیف میں شعر آشوب (فارسی شاعری)، دوہا ہزاری، گنبدِ بے در (غزلیں)، سندھی شاعری کے تراجم پر مشتمل موج موج مہران اور شاہ عبداللطیف بھٹائی کی شاعری پر تحقیقی و تنقیدی کتاب آوازِ لطیف شائع ہو چکی ہیں۔[1]
اعزازات
ترمیمحکومت پاکستان نے الیاس عشقی کی ادبی و فنی خدمات کے اعتراف میں 2000ء کو ستارہ امتیاز سے نوازا۔[1]
تصانیف
ترمیموفات
ترمیمڈاکٹر الیاس عشقی 12 جنوری، 2007ء کو سعودی عرب میں انتقال کر گئے اور حیدرآباد، سندھ کے علاقے لطیف آباد نمبر 9 کے میر فضل ٹاؤن قبرستان میں سپرِ خاک ہوئے۔[1][2]