امارت بخارا
امارت بخارا (انگریزی: Emirate of Bukhara، ازبک زبان: Buxoro Amirligi؛ تاجک زبان: Аморати Бухоро) وسط ایشیا کی ایک مسلم ریاست تھی جو ۱۷۸۵ء سے ۱۹۲۰ء تک قائم رہی۔ یہ آمو دریا اور سیر دریا کے درمیانی علاقوں پر مشتمل تھی جسے ماوراء النہر کہا جاتا تھا۔ اس کا مرکزی خطہ دریائے زرفشاں کے زیریں علاقے کی زمین تھی اور اس کے شہری علاقے سمرقند اور امارت کے دار الحکومت بخارا جیسے تاریخی شہروں پر مشتمل تھے۔ یہ مغرب میں خانان خوارزم اور مشرق میں وادئ فرغانہ میں قائم خانیت خوقند کی ریاست کی ہم عصر تھی۔

تاریخ ترميم
امارت بخارا باضابطہ طور پر ۱۷۸۵ء شاہ مراد بن دانیال بیگ کے اقتدار سنبھالنے کے ساتھ قائم ہوئی۔ ۱۸ ویں صدی میں خانان بخارا کی ریاست میں امیروں کا کردار بہت بڑھ گیا تھا۔ ۱۷۴۰ء کی دہائی میں نادر شاہ کی فتوحات کے بعد یہ بات واضح ہو گئی کہ علاقے میں اقتدار دراصل امیروں ہی کو ملے گا۔ ۱۷۴۷ء میں نادر شاہ کے مرنے کے بعد اتالیق محمد رحیم بیگ نے ابو الفیض خان اور اس کے بیٹے کو قتل کر کے جانی خاندان کے اقتدار کا خاتمہ کر دیا۔ اس کے بعد امیروں نے کٹھ پتلی خانوں کو اقتدار پر بٹھایا اور ابو الغازی خان کے انتقال کے بعد شاہ مراد بن دانیال بیگ نے واضح اعلان کے ساتھ اقتدار سنبھال لیا۔
۱۸۶۵ء میں سلطنت روس کے ہاتھوں شکست کے بعد سمرقند سمیت تمام علاقے روسی قبضے میں چلے گئے۔
علاقے کے جدت پسندوں نے مقامی امیر محمد علیم خان کے خلاف روس کے بالشیوک انقلابیوں سے مدد طلب کی اور مارچ ۱۹۲۰ء میں ایک ناکام کوشش کے بعد اسی سال ستمبر میں اشتراکیوں نے ریاست پر قبضہ کر لیا۔ سوویت دور میں امارت بخارا کی جگہ بخاری عوامی اشتراکی جمہوریہ قائم کی گئی۔ آج اس امارت کا بیشتر حصہ ازبکستان میں شامل ہے اور کچھ حصے تاجکستان اور ترکمانستان میں بھی آتے ہیں۔
فہرست امرا ترميم
لقب | نام | دور حکومت |
---|---|---|
اتالیق |
خدایار بیگ | ? |
اتالیق |
محمد حکیم بیگ | ? |
اتالیق |
محمد رحیم بیگ | ۱۷۴۷ – ۱۷۵۳ ء |
امیر |
محمد رحیم بیگ | ۱۷۵۳ – ۱۷۵۶ ء |
خان |
محمد رحیم بیگ | ۱۷۵۶ – ۱۷۵۸ ء |
اتالیق |
دانیال بیگ | ۱۷۵۸ – ۱۷۸۵ ء |
امیر معصوم |
شاہ مراد بن دانیال بیگ | ۱۷۸۵ – ۱۸۰۰ ء |
امیر |
حیدر تورہ بن شاہ مراد | ۱۸۰۰ – ۱۸۲۶ ء |
امیر |
حسین بن حیدر تورہ | ۱۸۲۶ – ۱۸۲۷ ء |
امیر |
عمر بن حیدر تورہ | ۱۸۲۷ ء |
امیر |
نصراللہ بن حیدر تورہ | ۱۸۲۷ - ۱۸۶۰ ء |
امیر |
مظفر الدین بن نصراللہ | ۱۸۶۰ – ۱۸۸۶ ء |
امیر |
عبدلاحد بن مظفر الدین | ۱۸۸۶ – ۱۹۱۰ ء |
امیر |
محمد عالم خان بن عبدلاحد | ۱۹۱۰ – ۱۹۲۰ ء |
علاقے کے جدت پسندوں نے مقامی امیر محمد عالم خان بن عبدلاحد کے خلاف روس کے بالشیوک انقلابیوں سے مدد طلب کی اور مارچ ۱۹۲۰ء میں ایک ناکام کوشش کے بعد اسی سال ستمبر میں اشتراکیوں نے ریاست پر قبضہ کر لیا۔ سوویت دور میں امارت بخارا کی جگہ بخاری عوامی اشتراکی جمہوریہ قائم کی گئی۔ |
- گلابی رنگ کے خانے اتالیق و وزرا کی نشان دہی کرتے ہیں -
- * سبز رنگ کے خانے ان امرا کی نشان دہی کرتے ہیں جنھوں نے شروع میں خانان بخارا میں سلسلہ جانیان سے خان بیٹھائے بعد میں خود حکمرانی کی-