چیئرمین سینیٹ پاکستان( انگریزی: Chairman of the Senate of Pakistan) یا امیر مجلس ایوان بالا پاکستان, اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) کا صدر نشین (چیئر مین ) ہوتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی مجلس شوریٰ کے ایوان بالا یا سینیٹ کے موجودہ چیئرمین صادق سنجرانی ہیں جو اس عہدہ پر 12 مارچ 2018ء سے برسرعہدہ ہیں۔

1973ء کے آئین کے تناظر میں ایوان بالا کے پہلے چیئرمین جسٹس خان حبیب اللہ خان تھے۔

1973ء آئین کی تاریخ ترمیم

1970ء کی عبوری قانون ساز اسمبلی نے 1973ء کا آئین تشکیل دیا جو 12 اپریل 1973ء کو منظور کیا گیا اور 14 اگست 1973ء کو اسلامی جمہوریہ پاکستان میں مکمل طور پر نافذ کر دیا گیا۔ 1973ء کے آئین کی رو سے پاکستان میں پارلیمانی نظام حکومت رائج کیا گیا جو دو رویہ قانون سازی کرتی ہے، یعنی مجلس شوریٰ (پارلیمان پاکستان )کے کلیدی اجزاء ایوان بالا (سینیٹ)اور ایوان زیریں(قومی اسمبلی) سے کسی بھی قانون کی منظوری لازمی ہے۔ ایوان بالا یا سینیٹ کے ارکان کی تعداد 45 متعین کی گئی تھی جو 1977ء میں بڑھا کر 63 اور 1977ء میں 87 کر دی گئی۔ صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں یہ سینیٹ کے ارکان کی تعداد بڑھا کر 100 کر دی گئی۔ یہ ترمیم لیگل فریم ورک آرڈر 2002ء کے ذریعہ کی گئی جو 21 اگست 2002ء کو لاگو ہوا۔

آزادی کے بعد، پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی جو دسمبر 1945ء میں منتخب کی گئی تھی کی ذمہ داریوں میں یہ نکتہ اہم تھا کہ کہ نو آزاد مملکت پاکستان کا آئین تشکیل دے۔ اسمبلی نے 12 مارچ 1949ء کو قرارداد مقاصد منظور کی، جس کے توسط سے نئے آئین کی بنیاد رکھی جانی تھی۔ اس سے پہلے کہ یہ اسمبلی قرارداد مقاصد کی رو سے نیا آئین تشکیل دیتی، اکتوبر 1954ء میں اس مجلس کو تحلیل کر دیا گیا۔ نئی تشکیل دی جانے والی قانون ساز اسمبلی نے مئی 1955ء میں اپنے قائم ہونے کے بعد نیا آئین تشکیل دیا جو 29 فروری 1956ء کو منظور کیا گیا اور 23 مارچ 1956ء کو نافذ کر دیا گیا، اس آئین کی رو سے ملک میں پارلیمانی نظام حکومت قائم کیا گیا۔ 14 اگست 1947ء سے 23 مارچ 1956ء تک ملک میں تعزیرات ہند 1935ء بطور آئین نافذ العمل رہا۔

7 اکتوبر 1958ء کو ملک میں مارشل لا نافذ کر کے آئین کو معطل کر دیا گیا۔ فوجی حکومت نے فروری 1960ء کو ایک آئینی کمیشن تشکیل دیا جس نے 1962ء کے آئین کی تشکیل دی۔ اس آئین کے تحت ملک میں صدارتی نظام حکومت نافذ کیا گیا۔ 25 مارچ 1969ء کو یہ آئین بھی معطل کر دیا گیا اور ملک کی پہلی منتخب قانون ساز اسمبلی نے دسمبر 1971ء میں معرض وجود میں آئی، 1973ء کا متفقہ آئین تشکیل دیا۔

1970ء میں ملک کی پہلی منتخب ہونے والی قانون ساز اسمبلی نے 1973ء کا آئین متفقہ طور پر تشکیل دیا اور یہ آئین 14 اگست 1973ء کو نافذ العمل قرار پایا۔ اس آئین کی رو سے ملک میں پارلیمانی نظام حکومت رائج کیا گیا اور مجلس شوریٰ کے دو ایوان بھی تشکیل دیے گئے۔ یہ دونوں ایوان، ایوان بالا یا سینیٹ اور ایوان زیریں یا قومی اسمبلی کہلاتے ہیں۔

امرا ایوان بالا کی فہرست ترمیم

نام تصویر قلمدان سنبھالا قلمدان چھوڑا تاریخ پیدائش و وفات سیاسی جماعت
1 خان حبیب اللہ خان 6 اگست 1973ء 5 جولائی 1977ء 19 اکتوبر 1901ء - 5 دسمبر 1978ء   پاکستان پیپلز پارٹی
2 غلام اسحق خان 21 مارچ 1985ء 12 دسمبر 1988ء 20 جنوری 1915ء – 27 اکتوبر 2006ء آزاد
3 وسیم سجاد 24 دسمبر 1988ء 12 اکتوبر 1999ء 30 مارچ 1941ء - حیات   اسلامی جمہوری اتحاد
4 میاں محمد سومرو 12 مارچ 2003ء 11 مارچ 2009ء 19 اگست 1950ء - حیات   پاکستان مسلم لیگ ق
5 فاروق حامد نائیک 12 مارچ 2009ء 11 مارچ 2012ء 3 جنوری 1950ء - حیات   پاکستان پیپلز پارٹی
6 سید نیر حسین بخاری 12 مارچ 2012ء 11 مارچ 2015ء 23 دسمبر 1952ء - حیات   پاکستان پیپلز پارٹی
7 رضا ربانی 12 مارچ 2015ء 11 مارچ 2018ء 23 جولائی 1952ء - حیات   پاکستان پیپلز پارٹی
8 صادق سنجرانی 12 مارچ 2018ء تا حال 14 اپریل 1978ء – حیات آزاد

خط زمانی ترمیم

Sadiq SanjraniRaza RabbaniNayyar BukhariFarooq NaekMohammad Mian SoomroPost AbolishedWasim SajjadGhulam Ishaq KhanPost AbolishedKhan Habibullah

ذمہ داریاں ترمیم

مجلس شوریٰ کے اجزاء میں رابطہ کاری ترمیم

پاکستان کی پارلیمنٹ صدر اور دو قانون ساز ایوانوں پر مشتمل ہے: قومی اسمبلی (ایوان زیریں) اور سینیٹ (ایوان بالا)۔ صدر کا انتخاب پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کرتے ہیں۔ صدر کو ایک قرارداد کے ذریعے عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے یا اس کا مواخذہ کیا جا سکتا ہے، جسے اس مقصد کے لیے بلائے گئے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں پارلیمنٹ کی کل رکنیت کے دو تہائی سے کم سے کم منظور کیا جاتا ہے۔ صدر کا عہدہ کسی بھی وجہ سے خالی ہونے کی صورت میں، چیئرمین یا اگر وہ صدر کے عہدے کے فرائض انجام دینے سے قاصر ہے، اسپیکر، صدر کے منتخب ہونے تک صدر کے طور پر کام کرتا ہے۔ یہی صورت حال ہے جب صدر پاکستان سے غیر حاضری یا کسی اور وجہ سے اپنے فرائض انجام دینے سے قاصر ہوں۔

مزید دیکھیے ترمیم