بارک اوباما
بارک اوبامہ ،امریکی ریاست ہوائی میں 1961ء میں پیدا ہوئے۔ اوبامہ نے 2 فروری، 1961ء کو شادی کی۔[46] والد کا تعلق کینیا سے جبکہ والدہ کا ہوائی سے تھا۔ والدین کی ملاقات دوران طالب علمی ہوائی یونیورسٹی میں ہوئی جہاں پر والد وظیفہ پر پڑھنے آیا ہوا تھا۔ اوبامہ کی عمر دو سال تھی جب والدین میں علیحدگی ہو گئی۔ طلاق کے بعد اوباما اپنی والدہ کے ساتھ امریکہ اور کچھ عرصے کے لیے انڈونیشیا میں بھی رہے کیونکہ ان کے سوتیلے باپ کا تعلق انڈونیشیا سے تھا۔ انھوں نے کولمبیا یونیورسٹی اور جامع ہارورڈ کے قانون مدرسہ سے تعلیم حاصل کی اور ہارورڈ میں وہ ہارورڈ قانون مجلے کے پہلے سیاہ فام امریکی صدر بنے۔ انھوں نے شکاگو میں پہلے سماجی پرورگراموں میں اور پھر بطور وکیل کام کیا۔ وہ آٹھ سال تک ریاست الینوائے کی سیاست میں سرگرم رہے اور سنہ دو ہزار چار میں وہ امریکی سینیٹ کے لیے منتخب ہوئے۔
بارک اوباما | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(انگریزی میں: Barack Obama)[1][2] | |||||||
مناصب | |||||||
ریاستہائے متحدہ سینیٹر [3] | |||||||
رکن مدت 3 جنوری 2005 – 3 جنوری 2007 |
|||||||
پارلیمانی مدت | 109ویں ریاست ہائے متحدہ کانگریس | ||||||
ریاستہائے متحدہ سینیٹر [3] | |||||||
رکن مدت 3 جنوری 2007 – 16 نومبر 2008 |
|||||||
پارلیمانی مدت | 110ویں ریاست ہائے متحدہ کانگریس | ||||||
منتخب صدر ریاست ہائے متحدہ [1][2] (35 ) | |||||||
برسر عہدہ 4 نومبر 2008 – 20 جنوری 2009 |
|||||||
منتخب در | ریاست ہائے متحدہ صدراتی انتخابات، 2008ء | ||||||
| |||||||
صدر ریاستہائے متحدہ امریکا [4][5] (44 ) | |||||||
برسر عہدہ 20 جنوری 2009 – 20 جنوری 2017 |
|||||||
منتخب در | ریاست ہائے متحدہ صدراتی انتخابات، 2008ء اور ریاست ہائے متحدہ صدراتی انتخابات، 2012ء | ||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائشی نام | (انگریزی میں: Barack Hussein Obama II) | ||||||
پیدائش | 4 اگست 1961ء (63 سال)[6][7][8][9][10][11][12] کاپیولانی میڈیکل سینٹر فار وومین اینڈ چلڈرن ، ہونولولو [13] |
||||||
رہائش | وائٹ ہاؤس (20 جنوری 2009–20 جنوری 2017) تبت (1967–1970)[1][2] ہونولولو (1971–1979)[1][2] لاس اینجلس (1979–1981)[1][2] شکاگو (1985–20 جنوری 2009)[1][2] نیویارک شہر (1981–1985)[1][2] جکارتا [1][2] کیلوراما، واشنگٹن ڈی سی (20 جنوری 2017–)[14] |
||||||
شہریت | ریاستہائے متحدہ امریکا [15][16][17] کینیا (–4 اگست 1982)[18][19] |
||||||
نسل | امریکی افریقی [20] | ||||||
آنکھوں کا رنگ | بھورا [21] | ||||||
قد | 1.85 میٹر [22]، 187 سنٹی میٹر [23] | ||||||
وزن | 180 پونڈ [22]، 80 کلو گرام | ||||||
استعمال ہاتھ | بایاں [24] | ||||||
مذہب | خودمختار کلیسیا [25] | ||||||
جماعت | ڈیموکریٹک پارٹی [26] | ||||||
رکن | امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون [1][2]، امریکن فلوسوفیکل سوسائٹی [1][2]، 109ویں ریاست ہائے متحدہ کانگریس [27]، 110ویں ریاست ہائے متحدہ کانگریس [28]، کانگریسنل بلیک کاکس [1][2] | ||||||
عارضہ | کووڈ-19 [29] | ||||||
زوجہ | مشیل اوباما (3 اکتوبر 1992–)[30] | ||||||
اولاد | ساشا اوباما [1][2]، مالیا اوباما [1][2] | ||||||
تعداد اولاد | 2 | ||||||
والد | باراک اوباما اول [31] | ||||||
والدہ | این دنہم | ||||||
بہن/بھائی | |||||||
خاندان | اوباما خاندان [1][2] | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | آکسیڈینٹل کالج (1979–1981)[1][2] جامعہ کولمبیا (1981–1983) ہارورڈ لا اسکول (1988–1991)[1][2] یونیورسٹی آف شکاگو لا اسکول (1997–2002)[32] ہارورڈ یونیورسٹی (1988–1991)[32] |
||||||
تخصص تعلیم | سیاسیات اور بین الاقوامی تعلقات ،قانون ،قانون | ||||||
تعلیمی اسناد | بی اے ،ڈاکٹر قانون ،بی ایس سی ،ڈاکٹر قانون | ||||||
پیشہ | سیاست دان [33][31][26]، وکیل [34]، سیاسی مصنف [35]، ریاست کار [1][2]، مفسرِ قانون [13]، پوڈکاسٹر [1][2]، اکیڈمک [1][2]، یاداشت نگار [1][2] | ||||||
مادری زبان | انگریزی [1][2] | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [36][37]، انڈونیشیائی زبان [38] | ||||||
شعبۂ عمل | آئینی قانون [1][2] | ||||||
ملازمت | بزنس انٹرنیشنل کارپوریشن [39][40]، نیویارک پبلک انٹرسٹ ریسرچ گروپ [41]، گامالئیل فاؤنڈیشن ، سڈلی آسٹن [42]، جامعہ شکاگو | ||||||
اعزازات | |||||||
جرمن میڈیا ایوارڈ (2016)[43] آرڈر آف سیکا تونا (2014)[44] ٹائم سال کی شخصیت (2012)[1][2] نوبل امن انعام (2009)[45] ٹائم سال کی شخصیت (2008)[1][2] نشان راجا میترابورن نائٹ کمانڈر آف دی آرڈر آف دی برٹش امپائر قومی تمغا برائے سائنس [1][2] |
|||||||
دستخط | |||||||
ویب سائٹ | |||||||
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ[1][2] | ||||||
IMDB پر صفحات | |||||||
درستی - ترمیم |
خاندان
ترمیماوباما کی اہلیہ مشیل اوباما بھی وکیل ہے اور پرنسٹن اور ہارورڈ کی پڑھی ہوئی۔ ان کی دو بیٹیاں ہیں جن کی عمریں نو اور چھ سال ہیں۔
آؤما اوبامہ اس کی سوتيلی بہن ہے۔ . وہ 1960ء میں کینیا میں پيدا ہوئی۔ اس نے جرمنی کی ہايڈل يونيوسٹی سے پرھنے کے بعد، 1996ء میں جرمنی ہی کی بيريوتھ يونيوسٹی سے ڈاکٹريٹ کی ڈگری لی۔ اس نے ايان مينرز نامی ايک انگريز تاجر سے لندن ميں شادی کی جو زيادہ عرصہ تک نہيں چل سکی۔ اس شادی سے اس کی ايک بيٹی ہے جس کا نام ا کينی ای ہے۔ اس وقت آؤما اوبام کینیا میں ترقياتی منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔
سیاست
ترمیمباراک اوباما نے پچھلے سال فروری میں امریکی صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا۔ انھوں نے عراق سے فوج واپس بلانے کا وعدہ کيا ہے اور بش کے خلاف عراق پر فوج کشی اور عراق کے جنگ کے خلاف ايک امريکی جلوس ميں شامل ہوئے اور وعدہ کيا کے اگر وہ صدر منتخب ہوئے تو وہ ايران سے بھی جنگ نہیں لڑیں گے بلکہ کسی بھی ملک سے نہیں لڑیں گے۔
باراک اوبامہ نے ہيلری کلنٹن کو شکست دی اور اپنی کاميابی کا اعلان کر ديا اور وہ امريکہ کے پہلے سياہ فام[47] صدر ہیں۔ 4 نومبر، 2008ء کو صدرارتی اليکشن میں کامياب ہو گئے ليکن ان کی نانی یہ خوشی نہیں ديکھ سکی کيونکہ وہ ايک دن پہلے انتقال کر گئی تھی۔
گوتانمو عقوبت خانہ کو بند کرنے کے وعدہ سے مکر گیا اور مارچ 2011ء میں گوتانامو میں فوجی عدالتیں دوبارہ قائم کا اعلان کیا۔[48] اپریل 2011ء میں اوبامہ نے اپنا سندِ پدائش جاری کی یہ بتانے کے لیے کہ وہ واقعی امریکا میں پیدا ہوا اور اس لیے امریکی صدارت کا اہل ہے۔[49] مئی 2011ء میں اوبامہ نے اسامہ بن لادن کے قتل کا سہرا اپنے سر سجایا۔[50]
کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ صدارت سے پہلے اوبامہ جدت پسند تھا مگر صدارت میں قدامتی ہو گیا۔[51]
جنگیں
ترمیم2011ء تک اوبامہ امریکا کو چار جنگوں میں ملوث رکھ رہا تھا، افغانستان، عراق، لیبیا اور یمن، جس میں سے آخری دو اس نے خود شروع کیں۔ ابھی تک کسی جنگ کو نھی جیت سکا[52]
ڈرون حملے
ترمیماوبامہ پاکستان پر ڈرون حملے بھی شدت سے کرتا رہا۔[53] جنگی جرائم کے الزام سے بچنے کے لیے اس نے سرکاری وکیلوں کی ایک مجلس قائم کی جو بذریعہ ڈرون قتل کی اجازت دیتی ہے۔[54] نیویارک ٹائمز کے مطابق اوبامہ ہر ہفتہ قتل کے لیے افراد خود چنتا ہے۔[55][56] اپنے نشانوں پر مشتمل قالب انجامیہ تشکیل دیتا ہے۔[57]
معیشت
ترمیمچین سے قرض لے کر اپنی ہتھیار بنانے والی کمپنیوں اور فوج پر جنگی اخراجات سے امریکا کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی۔ اوباما کو امریکی کانگریس سے قرضہ چھت بڑھانے کی اجازت بڑی مشکل سے ملی۔ سود خور قرض خواہوں نے پھر امریکا کے قرض شرح سود بڑھا دی۔[58]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر https://www.gala.fr/stars_et_gotha/barack_obama
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر https://www.voici.fr/bios-people/barack-obama
- ↑ عنوان : Biographical Directory of the United States Congress — یو ایس کانگریس بائیو آئی ڈی: https://bioguide.congress.gov/search/bio/O000167 — اخذ شدہ بتاریخ: 29 جنوری 2021
- ↑ ناشر: او سی ایل سی — ربط: وی آئی اے ایف آئی ڈی
- ↑ Barack Obama — اخذ شدہ بتاریخ: 9 مئی 2018
- ↑ کتب خانہ کانگریس اتھارٹی آئی ڈی: https://id.loc.gov/authorities/n94112934
- ↑ کتب خانہ کانگریس اتھارٹی آئی ڈی: https://id.loc.gov/authorities/n94112934
- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/132522136 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ عنوان : Barack Obama — انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس آئی ڈی: https://www.imdb.com/name/nm1682433/ — اخذ شدہ بتاریخ: 28 دسمبر 2015
- ↑ Barack H. Obama Facts — اخذ شدہ بتاریخ: 28 دسمبر 2015
- ↑ RKDartists ID: https://rkd.nl/artists/424232 — بنام: Barack Obama — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ مصنف: ڈئریل راجر لنڈی — خالق: ڈئریل راجر لنڈی — پیرایج پرسن آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=4638&url_prefix=https://www.thepeerage.com/&id=p69249.htm#i692484 — بنام: Barack Obama, Jr. — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/132522136 — اخذ شدہ بتاریخ: 6 جون 2021 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ https://www.nytimes.com/2016/05/26/us/politics/obama-kalorama-washington-house.html
- ↑ http://www.nytimes.com/2009/12/15/business/economy/15obama.html
- ↑ http://www.nytimes.com/2012/03/28/world/asia/president-obama-talks-missile-defense-at-nuclear-summit-in-south-korea.html?pagewanted=all
- ↑ http://www.nytimes.com/aponline/2014/11/19/us/politics/ap-us-obama-education.html
- ↑ https://archive.nytimes.com/kristof.blogs.nytimes.com/2008/08/29/was-obama-a-kenyan-citizen/
- ↑ https://www.factcheck.org/2008/08/obamas-kenyan-citizenship/
- ↑ تاریخ اشاعت: 2 اپریل 2010 — Asked to Declare His Race, Obama Checks ‘Black’ — اخذ شدہ بتاریخ: 15 مارچ 2014 — سے آرکائیو اصل فی 4 نومبر 2016 — اقتباس: A White House spokesman confirmed that Mr. Obama, the son of a black father from Kenya and a white mother from Kansas, checked African-American on the 2010 census questionnaire.
- ↑ https://www.presidential-power.org/pictures-of-presidents/picture-barack-obama.htm — اخذ شدہ بتاریخ: 5 ستمبر 2022
- ^ ا ب https://web.archive.org/web/20200526155543/https://www.cnn.com/2016/03/08/politics/obama-medical-exam-loses-weight/ — سے آرکائیو اصل فی 26 مئی 2020
- ↑ https://web.archive.org/web/20201109032316/https://obamawhitehouse.archives.gov/sites/whitehouse.gov/files/documents/Physical_Exam_March_2016.pdf — سے آرکائیو اصل فی 9 نومبر 2020
- ↑ ناشر: نیو یارک ٹائمز — تاریخ اشاعت: 21 جنوری 2009 — On First Day, Obama Quickly Sets a New Tone — اخذ شدہ بتاریخ: 25 نومبر 2014 — سے آرکائیو اصل فی 14 اپریل 2015
- ↑ http://www.ucc.org/news/obama-inauguration.html
- ^ ا ب https://www.workwithdata.com/person/barack-obama-1961 — اخذ شدہ بتاریخ: 27 ستمبر 2024
- ↑ یو ایس کانگریس بائیو آئی ڈی: https://bioguide.congress.gov/search/bio/O000167 — اخذ شدہ بتاریخ: 12 مارچ 2015 — Biographical Directory of the United States Congress — سے آرکائیو اصل فی 5 اگست 2011
- ↑ عنوان : Biographical Directory of the United States Congress — یو ایس کانگریس بائیو آئی ڈی: https://bioguide.congress.gov/search/bio/O000167 — اخذ شدہ بتاریخ: 12 مارچ 2015
- ↑ https://www.npr.org/2022/03/13/1086362826/obama-has-tested-positive-for-covid — اخذ شدہ بتاریخ: 14 مارچ 2022
- ↑ ناشر: نیو یارک ٹائمز — تاریخ اشاعت: 26 اکتوبر 2009 — The Obamas’ Marriage — اخذ شدہ بتاریخ: 25 نومبر 2014 — سے آرکائیو اصل فی 3 نومبر 2014
- ^ ا ب جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/132522136 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مئی 2024
- ↑ مصنف: رید ہوفمین — LinkedIn personal profile ID: https://www.linkedin.com/in/barackobama/ — اخذ شدہ بتاریخ: 23 دسمبر 2021
- ↑ http://www.whoswho.de/templ/te_bio.php?RID=1&PID=2973
- ↑ https://www.theguardian.com/world/2007/may/09/barackobama.uselections20081
- ↑ http://www.nytimes.com/2008/05/18/us/politics/18memoirs.html?pagewanted=all
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb15591663c — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/128417123
- ↑ http://www.thejakartapost.com/news/2009/01/24/obama-speaks-indonesian-wishes-return-menteng.html
- ↑ Barack Obama - La biographie de Barack Obama avec Gala.fr
- ↑ Barack Obama - La biographie de Barack Obama avec Voici.fr
- ↑ http://www.newsday.com/news/new-york/obama-stood-out-even-during-brief-1985-nypirg-job-1.885513
- ↑ https://web.archive.org/web/20110708222043/http://www.dailyprincetonian.com/2005/12/07/14049/ — سے آرکائیو اصل
- ↑ Deutscher Medienpreis 2016 für Barack Obama — اخذ شدہ بتاریخ: 28 مئی 2017
- ↑ https://www.officialgazette.gov.ph/the-order-of-sikatuna/
- ↑ The Nobel Peace Prize 2009 — اخذ شدہ بتاریخ: 5 دسمبر 2013 — سے آرکائیو اصل فی 8 جولائی 2013
- ↑ "اوبامہ کی ماں کی کہانی۔ اخبار ٹائمز"۔ 2012-04-01 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2008-11-05
- ↑ اوبامہ کی ماں گوری جبکہ باپ کالا تھا۔
- ↑ ایڈ پلکنگٹن (7 دسمبر 2011ء)۔ "Obama lifts suspension on military terror trials at Guantánamo Bay"۔ دی گارجین۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-03-08
- ↑ جیک کیسہل۔ "How the Media Falsify Obama's Origins Story"۔ امریکی تھنکر۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-05-10
- ↑ "Obama on "60 Minutes:" A political assessment"۔ عالمی اشتراکی موقع۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-05-10
- ↑ پال حارث (2 جون 2012ء)۔ "Drone wars and state secrecy – how Barack Obama became a hardliner"۔ گارجین۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ "U.S. Is Intensifying a Secret Campaign of Yemen Airstrikes"۔ 8 جون 2011ء۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-06-09
- ↑ "پاکستان میں ڈرون حملے کر رہے ہیں: اوباما"۔ بی بی سی اردو موقع۔ 31 جنورہ 2012ء۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
{{حوالہ خبر}}
: تحقق من التاريخ في:|date=
(معاونت) - ↑ ہارون رشید (13 اکتوبر 2011ء)۔ "ڈرون حملے پر خاموشی"۔ بی بی سی موقع۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-10-05
- ↑ "Obama's role in the selection of drone missile targets"۔ عالمی اشتراکی موقع۔ 1 جون 2012ء۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ "Secret 'Kill List' Proves a Test of Obama's Principles and Will"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 29 مئی 2012ء۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ آئیں کوبین (14 جوالائی 2013ء)۔ "Obama's secret kill list – the disposition matrix"۔ گارجین۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
{{حوالہ خبر}}
: تحقق من التاريخ في:|date=
(معاونت) - ↑ "Debt crisis: the key questions"۔ گارجین۔ 7 اگست 2011ء۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-08-02
بیرونی روابط
ترمیمویکی ذخائر پر بارک اوباما سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- ٹورانٹو سٹار، 13 ستمبر 2009ء، "Haroon Rashid: Obama not much better than Bush on rights"
- wsws 5 اگست 2008ء، "The making and marketing of Barack Obama: Image and identity in US politics"