ایم اسلم

پاکستانی ناول نگار

ایم اسلم (پیدائش: 6 اگست، 1885ء- وفات: 23 نومبر، 1983ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے مشہور و معروف ناول نگار، افسانہ نگار اور شاعر تھے جو اپنی تاریخی ناول نگاری کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔

ایم اسلم

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (اردو میں: میاں محمد اسلم ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 23 نومبر 1885ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور ،  برطانوی پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 23 نومبر 1983ء (98 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن میانی صاحب قبرستان   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حالات زندگی

ترمیم

ایم اسلم 6 اگست، 1885ء کو لاہور کے ایک معزز خاندان میں پیدا ہوئے[1][2][3]۔ ان کا اصل نام میاں محمد اسلم تھا۔ ان کے والد میاں نظام الدین ایک بزرگ اور نیک خصلت انسان تھے جنھوں نے قوم کی اصلاح و بہبود کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی تھی۔ ایم اسلم نے گورنمنٹ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی۔ علامہ اقبال اس وقت فلسفہ کے پروفیسر تھے، وہ ایم اسلم کو عزیز رکھتے تھے۔ ان کے ادبی ذوق کی تربیت میں اقبال کا اہم کردار تھا۔ اقبال نے ہی ایم اسلم کو نثرنگاری کی جانب کی طرف توجہ دلائی۔ ایم اسلم نے ادب کی تمام اصناف میں طبع آزمائی کی۔ ان کی ادبی زندگی کا آغاز شعر و شاعری سے ہوا لیکن انھوں نے تنقیدی مضامین اور افسانے لکھے، ناول میں تو ان کی ایک خاص شناخت بن گئی۔ ان کے افسانوں اور ناولوں میں رومان، تصور، تخیل، حقیقت، حزن و طرب نمایاں ہے۔ ان کے افسانوں میں ہندوستان کے دیہات اور شہروں کی زندگی کے علاوہ یورپ، مصر، روس، ترکستان، عرب، چین اور جاپان کے رسم و رواج اور باشندوں کے طور طریقے خاص طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ انھوں نے 200 سے زائد ناول تحریر کیے۔ ان کے مشہور ناولوں فاطمہ کی آپ بیتی، عروس غربت، معرکۂ بدر، فتح مکہ، صبح احد، معاصرۂ یثرب، ابو جہل، جوئے خون، پاسبان حرم، شمشیر ستم، بنتِ حرم، غزالہ صحرا، فتنۂ تاتار، خون شہیداں، رقص ابلیس، مرزا جی، گناہ کی راتیں، رقص زندگی اور افسانوی مجموعوں میں صدا بصحرا، نغمہ حیات اور گنہگار سرِ فہرست ہیں ۔ اس کے علاوہ انھوں نے انگریزی سے ترجمے بھی کیے۔ پھر انھوں نے وارث شاہ کی شاہکار تخلیق ہیر رانجھا کا پنجابی زبان سے نہایت بہترین اردو ترجمہ بھی کیا۔[4]

تصانیف

ترمیم

ناول

ترمیم
  • مہدی
  • حُسن سوگوار
  • آشوبِ زمانہ
  • چراغ محفل
  • فرنگن
  • عروس غربت
  • معرکۂ بدر
  • فتح مکہ
  • صبح احد
  • معاصرۂ یثرب
  • ابو جہل
  • جوئے خون
  • پاسبان حرم
  • شمشیر ستم
  • بنت حرم
  • غزالہ صحرا
  • فتنۂ تاتار
  • خون شہیداں
  • رقص ابلیس
  • مرزا جی
  • گناہ کی راتیں
  • رقص زندگی
  • راوی کے رومان
  • درِ توبہ
  • جہنم
  • خار و گل
  • اشک ندامت
  • بیتی باتیں
  • خواب جوانی
  • ساون
  • فاطمہ کی آپ بیتی
  • میری کہانی
  • شفق
  • ہیر رانجھا
  • شام و سحر
  • پی کہاں
  • سرابِ ہستی

افسانے

ترمیم
  • صدا بصحرا
  • نغمہ حیات
  • پریت کی ریت اور دوسرے افسانے
  • گنہگار
  • شرمِ گناہ
  • شرابی
  • رنگِ چمن
  • گلِ افرنگ
  • آشرم
  • کارزار حیات
  • تفسیرِ حیات حصہ اول
  • قاتل اور دوسرے افسانے
  • رقصِ بہار
  • جامِ شکستہ
  • قاتل
  • رین نظارے
  • بادۂ گل رنگ
  • تصورات
  • خانقاہ
  • فرحتِ جہاں
  • گُلِ نو

مضامین

ترمیم
  • مضامینِ اسلم

افسانے و شاعری

ترمیم
  • پیغامِ سروش

بچوں کا ادب

ترمیم
  • مُوروں کی شہزادی

وفات

ترمیم

ایم اسلم 23 نومبر 1983ء کو لاہور، پاکستان میں وفات پاگئے۔ وہ لاہور میں میانی صاحب کے قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔[1][2][3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب عقیل عباس جعفری، پاکستان کرونیکل، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 550
  2. ^ ا ب ایم اسلم،سوانح و تصانیف ویب، پاکستان
  3. ^ ا ب ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ، وفیات ناموران پاکستان، لاہور، اردو سائنس بورڈ، لاہور، 2006ء، ص 188
  4. جامع اردو انسائیکلوپیڈیا (جلد-1 ادبیات)، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی، 2003ء، ص 89