بابل صدقے تیرے
اس مضمون میں مزید حوالہ جات کی ضرورت ہے تاکہ مضمون میں تحریر کردہ معلومات کی تصدیق کی جاسکے۔ |
بابل صدقے تیرے (انگریزی: Babul Sadqay Teray) پنجابی زبان میں فلم کا آغاز کیا۔ فلم 15 نومبر 1974ء کو پاکستان بھر کے سینماؤں میں ریلیز کیا گیا تھا۔ یہ سماجی اور موسیقی فلموں میں پائی جاتی ہیں۔ یہ فلم پاکستان کے باکس آفس میں اوسط فلموں میں سے کاميابی پائی۔ جس کی ہدایات اسلم ڈار نے دی ہیں جب کہ اسلم ڈار ہی اس کے تخلیق کار ہیں۔ فلم کی کہانی عزیز میرٹھی نے لکھی ہے۔ اس فلم کی موسیقی کمال احمد نے ترتیب دی جبکہ نغمات وارث لدھیانوی، ریاض الرحمان ساغر، حمید ڈار، بشیر کھوکھر نے لکھے۔ اس فلم میں نورجہاں، مہدی حسن، مجیب عالم اور نیرہ نور نے اپنی آواز کا جادو جگایا۔ فلم کے اداکاروں میں سے منفرد کردار دیکھے سلطان راہی، عالیہ، شاہد، افضال احمد تھے۔ [1]
بابل صدقے تیرے | |
---|---|
Original title | Babal Sadqey Terey |
ہدایت کار | اسلم ڈار حمید ڈار مرتضے قریشی |
پروڈیوسر | اسلم ڈار اختر ڈار |
تحریر | عزیز میرٹھی |
ماخوذ از | بشیرا کی کاميابی کے بعد |
ستارے | |
راوی | ایم ایس ڈار |
موسیقی | کمال احمد |
سنیماگرافی | سعید ڈار عبداللہ |
ایڈیٹر | خورشید احمد ظہور |
پروڈکشن کمپنی | |
تقسیم کار | ڈار فلمز |
تاریخ نمائش |
|
دورانیہ | 135 منٹ |
ملک | پاکستان |
زبان | پنجابی |
بجٹ | روپیہ 3 ملین (US$28,000) |
باکس آفس | روپیہ 5 کروڑ (US$470,000) |
اسٹوری
ترمیمفلم کی کہانی تاج بدمعاش سے شروع ہوئی بدمعاشی کے زور پر کسی نہ کسی کو قتل کر دینا اور جوؤں کے اڈوں سے پیسہ لینا پیشہ بن گیا۔ تاجہ یعنی (سلطان راہی) کی خواہش تھی کے میرے گھر میں دیکھ بیٹا پیدا ہو، جب کے اس کی بیوی کی خواہش تھی کہ میرے گھر میں بیٹی پیدا ہو تاکہ بدمعاشی کے راستے سے ہٹ جائے۔ اللہ تعالی ایک کی سن لیتا ہے اور بیٹی پیدا ہوجاتی ہیں۔ بیٹی کو جنم دیتے ہی موت کی کشمکش میں اپنے آدمی کو ایک سوال کرتی کہ تم بدمعاشی چھوڑ دو تمھارے گھر بیٹی نے جنم لیا ہے جن کے گھر بیٹھیاں ہوں وہ بدمعاشی نہیں کرتے اس بات کی زد میں آکر وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بدمعاشی چھوڑ دیتا اور نیکی کے راستے پر چلنے لگتا۔ کام کے سلسلے میں شہر کی طرف روانہ ہوتا اور جہاں کام کرتا اس کے ساتھیوں کا ٹکڑوں ہوتا اور دکان دار کے کان میں کہا دینا کہ یہ تو ایک بدمعاش ہے آپ نے اس کو نوکری پہ رکھا ہوا ہے کہتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں ازلوں سے یہ دستور ہے کے ایک بندہ برائی کے راستہ چھوڑ کر اچھائی کے راستے پر چل رہا ہیں کیوں اسے پھر برے راستے پر ڈالو۔ اور فلمسٹار عالیہ نے بیٹی کا راول ادا کیا اور شاہد حمید نے داماد بننے کا کردار ادا کیا۔ سلطان راہی نے 850 سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ان کی 28 فلمیں ڈائمنڈ جوبلی،54 پلاٹینئم جوبلی اور156 سلور جوبلی قرار پائیں۔ اور ان کی فلم بابل صدقے تیرے نے باکس آفس پر کامیابی کے جھنڈے گاڑدیئے۔ سلطان راہی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے
اداکار
ترمیم
|
گیت البم
ترمیمنمبر. | عنوان | گلوکار | طوالت |
---|---|---|---|
1. | "تیرا چانن میرے ویہڑ ے تیرا بابل صدقے تیرے" | مہدی حسن | 3:51 |
2. | "اللہ میاں کرم فرمائی، جیوے بابل منگاں دویاں" | نیرہ نور | 2:08 |
3. | "تیرے مکھڑا وی کی تکیاں سجناں وے سینے وچ ٹھند پے گی" | نورجہاں | 4:12 |
4. | "نی کرماں والیاں، نی بھاگاں والیاں" | نورجہاں | 5:20 |
5. | "اج نچ جنڈری اے اج نچ اڑیاں" | نورجہاں | 3:39 |
کل طوالت: | 19:07 |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Ashiq Ali Hujra Shah Muqeem (30 اگست 2018ء)۔ "The posters are old and worn, feel free to enquire about the extent of wear and tear about any specific poster that may interest you."۔ www.desimovies.biz۔ Original Poster of Babul sadqe tere (1974) Sultan Rahi, Shahid, Aliya, Afzaal Ahmad۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اگست 2019
بیرونی روابط
ترمیم- بابل صدقے تیرے آئی ایم ڈی بی پر
- بابل صدقے تیرے ” پاکستان فلم میگزین “ ◄ پر
- بابل صدقے تیرے ” فلم ڈیٹابیس“ ◄ 🎥 (Citwf) پر
- بابل صدقے تیرے ” فلم موشن پکچر آرکایو آف (پاکستان) “ ◄ پر
پیش نظر صفحہ پاکستانی فلم سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |