برونڈی
برونڈی (/bəˈrʊndi/)، باضابطہ طور پر جمہوریہ برونڈی (کرونڈی: Repuburika y’Uburundi)، افریقہ میں عظیم درز کی وادی میں عظیم جھیلوں کے علاقے اور مشرقی افریقہ کے سنگم پر واقع ایک زمین بند Landlocked ملک ہے۔ اس کی سرحدیں شمال میں روانڈا، جنوب اور مشرق اور جنوب مشرق میں تنزانیہ اور مغرب میں جمہوری جمہوریہ کانگو سے ملتی ہیں۔ جھیل تانگانیکا اس کی جنوب مغربی سرحد کے ساتھ واقع ہے۔ اس کا کل رقبہ 27,834 مربع کلومیٹر (10,747 مربع میل) ہے۔ اور آبادی 13,162,952 (2023 تخمینہ) ہے۔ دار الحکومت گیٹیگا اور سب سے بڑا شہر بوجمبورا ہے۔ اس کی کرنسی برونڈین فرانک (FBu) (BIF) ہے۔
برونڈی | |
---|---|
پرچم | نشان |
شعار(كیروندیہ میں: Ubumwe, Ibikorwa, Amajambere) | |
ترانہ: | |
زمین و آبادی | |
متناسقات | 3°40′00″S 29°49′00″E / 3.666667°S 29.816667°E [1] |
پست مقام | جھیل ٹانگانیکا (772 میٹر ) |
رقبہ | 27834 مربع کلومیٹر |
دارالحکومت | گیتیگا |
سرکاری زبان | کیرونڈی ، فرانسیسی ، انگریزی [2] |
آبادی | 13689450 (2023)[3] |
|
5894278 (2019)[4] 6066599 (2020)[4] 6231786 (2021)[4] 6400926 (2022)[4] سانچہ:مسافة |
|
5980560 (2019)[4] 6153627 (2020)[4] 6319427 (2021)[4] 6488650 (2022)[4] سانچہ:مسافة |
حکمران | |
قیام اور اقتدار | |
تاریخ | |
یوم تاسیس | 1 جولائی 1962 |
عمر کی حدبندیاں | |
شادی کی کم از کم عمر | 21 سال ، 18 سال |
شرح بے روزگاری | 7 فیصد (2014)[5] |
دیگر اعداد و شمار | |
منطقۂ وقت | 00 |
ٹریفک سمت | دائیں |
ڈومین نیم | bi. |
سرکاری ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
آیزو 3166-1 الفا-2 | BI |
بین الاقوامی فون کوڈ | +257 |
درستی - ترمیم |
تووا، ہوتو اور تتسی لوگ برونڈی میں کم از کم پانچ سو سال سے رہ رہے ہیں۔ ان میں سے دو سو سال سے زیادہ کے لیے، برونڈی ایک آزاد مملکت تھی، یہاں تک کہ بیسویں صدی کے آغاز میں یہ جرمنی کی نوآبادی بن گیا۔ پہلی جنگ عظیم اور جرمنی کی شکست کے بعد، لیگ آف نیشنز نے یہ علاقہ بیلجیم کے حوالے کر دیا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد، یہ اقوام متحدہ کے زیر ٹرسٹ آگیا۔ جرمن اور بیلجیئم دونوں نے برونڈی اور روانڈا پر مشترکہ یورپی کالونی کے طور پر حکومت کی جسے روانڈا۔ارونڈی Ruanda-urundi کہا جاتا تھا۔ برونڈی اور روانڈا افریقہ کی یورپی نوآبادیات سے پہلے کبھی مشترکہ حکمرانی کے تحت نہیں رہے تھے۔
برونڈی نے سنہ 1962ء میں آزادی حاصل کی۔ ابتدا میں شاہی حکمرانی رہی، لیکن قتل و غارت، بغاوت اور علاقائی عدم استحکام کا ایک سلسلے کے بعد سنہ 1966ء میں ایک جمہوریہ اور ایک جماعتی ریاست بن گیا۔ نسلی تطہیر اور بالآخر دو خانہ جنگیوں اور سنہ 1970ء کے دوران اور پھر سنہ 1990ء کی دہائی میں نسل کشی کے نتیجے میں لاکھوں اموات ہوئیں، جس سے معیشت غیر ترقی یافتہ اور آبادی دنیا کے غریب ترین لوگوں میں سے ایک بن گئی۔ سال 2015ء میں بڑے پیمانے پر سیاسی کشمکش کا مشاہدہ کیا گیا جب صدر پیئر نکرونزیزا نے تیسری مدت کے لیے انتخاب لڑنے کا انتخاب کیا، بغاوت کی کوشش ناکام ہو گئی اور ملک کے پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کو بین الاقوامی برادری کے اراکین کی طرف سے وسیع پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
برونڈی کے سیاسی نظام کی خود مختار ریاست ایک صدارتی نمائندہ جمہوری جمہوریہ ہے جس کی بنیاد کثیر الجماعتی ریاست ہے۔ برونڈی کا صدر ریاست کا سربراہ اور حکومت کا سربراہ ہوتا ہے۔ اس وقت برونڈی میں 21 رجسٹرڈ پارٹیاں ہیں۔ 13 مارچ 1992ء کو، تتسی بغاوت کے رہنما پیئر بویویا نے ایک آئین قائم کیا، جس نے ایک کثیر الجماعتی سیاسی عمل فراہم کیا اور کثیر جماعتی مقابلے کی عکاسی کی۔ چھ سال بعد، 6 جون، 1998ء میں، آئین کو تبدیل کیا گیا، جس میں قومی اسمبلی کی نشستوں کو بڑھایا گیا اور دو نائب صدر کے لیے انتظامات کیے گئے۔ اروشا معاہدے کی وجہ سے، برونڈی نے سنہ 2000ء میں ایک عبوری حکومت قائم ہوئی۔ اکتوبر، 2016ء میں، برونڈی نے اقوام متحدہ کو بین الاقوامی فوجداری عدالت سے دستبرداری کے اپنے ارادے سے آگاہ کیا۔
برونڈی بنیادی طور پر ایک دیہی معاشرہ ہے، جس میں سنہ 2019ء میں صرف 13.4 فیصد آبادی شہری علاقوں میں رہتی تھی۔ سنہ 2023ء تک، ملک کی آبادی کی کثافت 473 افراد فی مربع کلومیٹر تھی، جو اسے 17واں سب سے زیادہ گنجان آباد ملک بناتا ہے۔ تقریباً 85 فیصد آبادی ہوتو نسل سے ہے، 15 فیصد تتسی ہیں اور ایک فیصد سے کم تووا ہیں۔ برونڈی کی سرکاری زبانیں کرونڈی اور فرانسیسی ہیں، کرونڈی کو سرکاری طور پر واحد قومی زبان کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ انگریزی کو سنہ 2014ء میں سرکاری زبان بنایا گیا تھا۔ افریقہ کے سب سے چھوٹے ممالک میں سے ایک، برونڈی کی زمین زیادہ تر زراعت اور چراگاہ کے لیے استعمال ہوتی ہے، جس کی وجہ سے جنگلات کی کٹائی، مٹی کا کٹاؤ اور رہائش گاہ کا نقصان ہوا ہے۔ سنہ 2005ء تک، ملک میں تقریباً مکمل طور پر جنگلات کی کٹائی ہو چکی تھی، اس کی چھ فیصد سے بھی کم زمین درختوں سے ڈھکی ہوئی تھی اور اس میں سے نصف سے زیادہ تجارتی شجرکاری تھی۔
برونڈی فی کس جی ڈی پی کے لحاظ سے دنیا کا غریب ترین ملک ہے اور سب سے کم ترقی یافتہ ممالک میں سے ایک ہے، جسے بڑے پیمانے پر غربت، بدعنوانی، عدم استحکام، آمریت اور ناخواندگی کا سامنا ہے۔ برونڈی گنجان آباد ہے اور بہت سے نوجوان مواقع کی تلاش میں کہیں اور ہجرت کرجاتے ہیں۔ ورلڈ ہیپی نیس رپورٹ 2018ء نے 156 رینک کے ساتھ ملک کو دنیا کا سب سے کم خوش ملک قرار دیا ہے۔ برونڈی افریقی یونین، مشرقی اور جنوبی افریقہ کی مشترکہ مارکیٹ، اقوام متحدہ، مشرقی افریقی کمیونٹی (EAC) اور غیر منسلک ممالک کا رکن ہے۔
فہرست متعلقہ مضامین برونڈی
ترمیمویکی ذخائر پر برونڈی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- ↑ "صفحہ برونڈی في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2024ء
- ↑ http://www.iwacu-burundi.org/blogs/english/english-is-now-official-language-of-burundi/
- ↑ https://data.who.int/countries/108 — اخذ شدہ بتاریخ: 23 نومبر 2024
- ^ ا ب ناشر: عالمی بینک ڈیٹابیس
- ↑ http://data.worldbank.org/indicator/SL.UEM.TOTL.ZS