بورے والا (Burewala)(بوریوالا، بورے والہ، بوریوالہ) جنوبی پنجاب، پاکستان میں ضلع وہاڑی کا ایک شہر ہے۔ 2000ء کے مطابق بورے والا پاکستان کا اکتیسواں بڑا شہر ہے‎-‎اسے city of sports and education ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ کیونکہ ملتان سے لاہور تک کے طویل فاصلہ میں سوائے ایک شہر ساہیوال کے کوئی بھی شہر اس کی کامیابیوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ تعلیمی لحاظ اس میں گورنمنٹ ایم سی بوائز ہائی اسکول سمیت لڑکوں کے تین اور طالبات کے چھ سرکاری ہائی اسکول ہیں جس میں تازہ ترین اضافہ گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول عربیہ اسلامیہ مرضی پورہ کا ہے۔ اس کے علاوہ بوائز و گرلز ڈگری کالجز ، ایرڈ یونیورسٹی سب کیمپس اور زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سب کیمپس موجود ہیں۔ جبکہ پاکستان میں کام کرنے والے تقریباً تمام نجی اسکولز اور کالجز کی شاخیں اس شہر کی شان بڑھا رہی ہیں۔کھیلوں میں بھی یہ شہر کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔اعلی تعلیم کے لیے بورے والا میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کا ایک سب کیمپس موجود ہے-دینی تعلیم کے لیے جامعتہ الفاروق، جامعہ حنفیہ، جامعہ عربیہ اسلامیہ کا شمار بڑے مدارس میں ہوتا ہے جہاں حفظ وناظر،درس نظامی،تفسیر،حدیث وفقہ اور اسلامک سائنسز کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اس وقت جب یہ سطور لکھی جا رہی ہیں تو بورے والا ضلع بناؤ تحریک بہت زور وشور سے جاری ہے اور امید ہے کہ آنے والے کچھ سالوں میں اس کی قسمت کا فیصلہ ہو جائے گا۔ فی الحال بورے والا کے شہری متفقہ طور پر یہ چاہتے ہیں کہ بورے والا کو ضلع بنا کر ساہیوال ڈویژن میں شامل کیا جائے۔

شہر
سرکاری نام
بورے والا Burewala is located in پنجاب، پاکستان
بورے والا Burewala
بورے والا
Burewala
بورے والا Burewala is located in پاکستان
بورے والا Burewala
بورے والا
Burewala
متناسقات: 30°9′33″N 72°40′54″E / 30.15917°N 72.68167°E / 30.15917; 72.68167
ملک پاکستان
صوبہپنجاب
بلندی133 میل (436 فٹ)
آبادی (2010)
 • کل209,343
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)

زبان

ترمیم

مقامی زبان پنجابی ہے، اردو قومی زبان ہونے کی وجہ سے ہر جگہ بولی اور سمجھی جاتی ہے

تاریخ

ترمیم

1925ء معرض وجود میں آنے والی چند گھرانوں پر مشتمل آبادی آج اپنی صنعتی اور زرعی پیداوار کے ساتھ ساتھ اپنے محل وقوع ملتان ،وہاڑی ، لاہور اور قصور کو آپس میں ملانے والی سڑک پر واقع ہونے کی وجہ سے ایک بڑے اور شاندار شہر کا روپ دھار چکی ہے گذرے دنوں کے اوراق الٹ پلٹ کے دیکھیں تو معلوم پڑتا ہے کہ جہاں آج ریلوے اسٹیشن کی عمارت موجود ہے اس کے ساتھ ایک شخص کی جھگی ہوا کرتی تھی اس کا نام بورا سنگھ تھا اس کے ساتھ ایک تالاب تھا جس کا پانی مخلوق خدا کے کام آتا تھا، 1927ء میں انگریز نے یہاں رائے ونڈ ، قصور ، پاکپتن ،لودھراں تک ریلوے لائن بچھائی پھر ریلوے اسٹیشن تعمیر کیا تو اس جگہ کا نام اسی بورا سنگھ کے نام کی نسبت سے بورے والا رکھا گیا ۔

بورے والا دہلی ملتان روڈ پر واقع ہے۔ دریائے ستلج بورے والا کے قریبی قصبات جملیرا اور ساہوکا کے پاس سے گزرتا ہے۔ بورے والا سے 18کلومیٹر کے فاصلے پر دیوان صاحب میں حضرت بابا حاجی دیوان چاولی مشائخ کا مزار بهی واقع ہے۔ آغاز میں بورے والا کی جگہ پر جنگل تھا جسے مقامی بلوچ قبائل نے آباد کیا۔ پاکپتن نہر کے بننے کی وجہ سے زراعت میں اس علاقے نے ترقی کی جس کے نتیجے میں یہاں گاؤں کے گاؤں آباد ہو گئے زمین کو کاشتکاری کے قابل بنانے کے لیے جنگل کو کاٹ دیا گیا۔ چونکہ یہ علاقہ پاکپتن نہر کے مشرقی نہر ڈویژن (Eastern Canal Division ) اس لیے اس علاقے میں موجود چکوک کے نام کے ساتھ ای بی (EB) لگایا جاتا ہے (جیسے 148EB). بورے والا کے شمالی طرف دریائے بیاس کی پرانی گزرگاہ ہے جو سکھ بیاس کے نام سے معروف ہے۔ یہ ضلعی صدر مقام وہاڑی سے 35 کلومیٹر مشرق کی جانب دہلی ملتان روڈ پر واقع ہے۔ بورے والہ پنجاب کی دوسری سب سے بڑی تحصیل ہے۔یہاں حضرت بابا حاجی دیوان چاولی مشائخ کے مزار کے قریب سکھ مذہب کے روحانی پیشوا بابا گرو نانک صاحب کی بیٹھک موجود ہے جہاں انھوں نے 3 سال چلہ کاٹا ہے۔دعوت و اصلاح کی جدوجہد میں مشغول عالمی تبلیغی جماعت کے عالمی امیر حاجی عبد الوہاب صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا تعلق بورے والا کے نواحی گاؤں331EB سے تھا۔ اور پاکستان کے کرکٹ کھلاڑی وقار یونس اور محمد عرفان کا تعلق بورے والا سے ہے ۔

تعلیم

ترمیم

بورے والا تعلیم کے لحاظ سے ملحقہ تمام شہروں میں ایک ممتاز حیثیت رکھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسے سٹی آف ایجوکیشن بھی پکارا جاتا ہے۔ ذیل میں بورے والا کے چند ممتاز تعلیمی اداروں کے نام موجود ہیں۔

شخصیات

ترمیم

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم