بکسر کی لڑائی
بکسر کی لڑائی یا جنگ بکسر یا بکسر کی جنگ (Battle of Buxar) برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی اور نواب بنگال میر قاسم، نواب اودھ، مغل شہنشاہ شاہ عالم ثانی کے درمیان 22 اکتوبر، 1764ء کو لڑی گئی۔[4] یہ جنگ دریائے گنگا کے کنارے پٹنہ سے 130 کلومیٹر مغرب میں بنگال کے ایک چھوٹے قلعہ بند قصبے بکسر میں لڑی گئی۔
بکسر کی لڑائی Battle of Buxar | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
سلسلہ Bengal War | |||||||
| |||||||
مُحارِب | |||||||
| برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی | ||||||
کمان دار اور رہنما | |||||||
Hector Munro of Novar | |||||||
طاقت | |||||||
40,000 140 توپیں |
7,072 30 توپیں | ||||||
ہلاکتیں اور نقصانات | |||||||
متنازع برطانوی دعویٰ:[2] 2,000 ہلاک | 733-847 ہلاک، زخمی یا لاپتہ [2][3] |
اس کا بھی وہی انجا م ہو اجو نہیں ہونا چاہیے تھا یعنی خاتمہ جنگ شکست پر ہوا، جس کی ایک وجہ اندرونی سازش تھی۔ہوا یہ کہ دہلی کانام نہاد شہنشاہ عالم جو خوف جان سے بیرون دلی رہا کرتا تھا ، وہ بھی ایک لاکھ فوج کے ہمراہ اپنے صوبہ دار کی امداد کو پہنچا ، اس نے بنگال کی خواہش کی اور بطور ہدیہ اشرفیاں بھی پیش کیں ، اس ناعاقبت اندیش بادشاہ نے بنگال کا پٹہ انگریزوں کو لکھ دیا اور صوبہ دار کے تحفظ کی ذرہ برابر فکر نہ کرتے ہوئے اپنی ایک لاکھ فوج کے ہمراہ الٹے پاؤں واپس ہو گیا۔سو یہ شکست بھی اپنو ں کی درپردہ سیاست کے تحت ہوئی،
مزید دیکھیے
ترمیمتصاویر
ترمیم-
مرزا نجف خان بلوچ،, مغل فوج کا کمانڈر ان چیف
-
برصغیر کا سیاسی نقشہ، 1765.
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب History of the Freedom Movement in India (1857–1947)، ص 2، گوگل کتب پر
- ^ ا ب Fortescue, John William. (2004). A History of the British Army: Volume III. p. 102. The Naval and Military Press. Uckfield, Sussex. ISBN 978-1-84342-715-5.
- ↑ Black, Jeremy and Wyse, Liz. (1996). The Cambridge Illustrated Atlas of Warfare: Renaissance to Revolution, 1492-1792. p. 160. The Cambridge University Press. ISBN 978-0-521-47033-9.
- ↑ Parshotam Mehra (1985)۔ A Dictionary of Modern History (1707–1947)۔ Oxford University Press۔ ISBN 0-19-561552-2