دنیا بھر میں ہر سال 800,000 افراد خودکشی کرتے ہیں،[2] جن میں سے 135,000 (17%) بھارت کے رہائشی ہوتے ہیں۔[3] بھارت کی کل آبادی دنیا بھر کی آبادی کا 17.5% ہے۔ 1987ء اور 2007ء کے درمیان میں، خودکشی کرنے والوں کی شرح میں 7.9 سے بڑھ کر 10.3 فی 100,000 افراد ہو چکی تھی،[4] ان میں سے بھارت کے جنوبی اور مشرقی ریاستوں میں خودکشی کی شرح میں تیزی سے بڑھتا ہوا اضافہ دیکھا گیا۔[5] 2012ء میں تمل ناڈو میں (تمام خودکشیوں کا 12.5 فیصد)، مہاراشٹر میں (11.9%) اورمغربی بنگال میں (11.0%) خودکشی کرنے والوں کی بھارت میں سب سے زیادہ تعداد تھی۔[3] بڑی آبادی والی ریاستوں میں، تمل ناڈو اور کیرلا میں فی 100,000 افراد میں سے خودکشی کرنے والوں کی سب سے زیادہ تعداد پائی گئی۔ مردوں اور عورتوں میں خودکشی کا تناسب 2:1 تھا۔[3]

بھارت مین فی 100,000 افراد میں خودکشی کی شرح کا دیگر ممالک میں ہونے والی خدوکشیوں سے موازنہ، عالمی ادارۂ صحت کے پیثر ورنیک کے مطابق[1] چین، بھارت، روس، ریاستہائے متحدہ، جاپان اور جنوبی کوریا خودکشی کرنے والے افراد کے حساب سے بڑے ممالک ہیں۔ پیٹر کا کہنا ہے کہ بھارت میں سالانہ خود کشی کی شرح 10.5 فی 100،000 ہے، جب کہ مجموعی طور پر دنیا بھر میں خودکشی شرح 11.6 فی 100،000 ہے۔

شماریات

ترمیم

علاقائی رجحان

ترمیم

جنوبی ریاستوں کیرلا، کرناٹک، آندھرا پردیش اور تمل ناڈو مغربی بنگال کے ساتھ مشرقی ریاستوں، تریپورہ اور میزورم میں شرح 16 ہے جب کہ پنجاب، بھارت، اتر پردیش اور بہار میں یہ شرح 4 ہے۔[3] ریاست پدوچیری 36.8 فی 100,000 خودکشی کرنے والوں کی سب سے بڑی تعداد رکھتی ہے، اس کے بعد سکم، تمل ناڈو اور کیرلا ہیں۔ سب سے کم خودکشی کی شرح بہار (0.8 فی 100,000)، اس کے بعد ناگالینڈ اور منی پور میں ہے۔[6]

محرکات

ترمیم

کسانوں کی خودکشیاں

ترمیم

بھارت کے سرکاری اعداد و شمار یعنی نیشنل کرائم ریکارڈ بیرو کے مطابق سنہ 2014ء میں 5650 کسانوں نے خودکشیاں کی ہیں۔[7] جبکہ سنہ 2004ء میں خودکشی کے سب سے زیادہ واقعات پیش آئے، اس سال 18241 کسانوں نے اپنے جانیں گنوائیں۔[8] 2015 تک جملہ آبادی کے ہر ایک لاکھ میں ایک اعشاریہ چار سے 1۔8 کسانوں میں یہ شرح دیکھی گئی۔[9]عام طور پر کسان بیجوں اور زرعی آلات یا اپنی بیٹیوں کی شادی کے لیے بنکوں یا ساہو کاروں سے قرضے حاصل کرتے ہیں لیکن فصلوں کے خراب ہونے کی وجہ سے وہ اپنا قرضہ بروقت چکانے میں ناکام رہتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ذہنی دباؤ اور نفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں اور وہ بنکوں اور ساہوکاروں کے ہاتھوں ذلت برداشت کرنے کی بجائے اپنی زندگیوں ہی کا خاتمہ کر لیتے ہیں۔[10]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Peeter Värnik (2012)۔ "Suicide in the World"۔ Int. J. Environ. Res. Public Health۔ 9: 760–771۔ PMC 3367275 ۔ PMID 22690161۔ doi:10.3390/ijerph9030760 
  2. Using the phrase ‘commit suicide’ is offensive to survivors and frightening to anyone contemplating taking his/her life. It’s not the same as ‘being committed’ to a relationship or any other use of it as a verb. Suicide prevention (SUPRE) World Health Organization (2012)
  3. ^ ا ب پ ت Suicides in India آرکائیو شدہ 2014-05-13 بذریعہ وے بیک مشین The Registrar General of India, Government of India (2012)
  4. Vijaykumar L. (2007)، Suicide and its prevention: The urgent need in India، Indian J Psychiatry;49:81–84,
  5. Lydia Polgreen (مارچ 30, 2010)۔ "Suicides, Some for Separatist Cause, Jolt India"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 مئی 2018 
  6. National Crime Reports Bureau, ADSI Report Annual – 2014[مردہ ربط] Government of India, p. 242, table 2.11
  7. "NDA, UPA failed to curb farmer suicides" 
  8. Gruère, G. & Sengupta, D. (2011)، Bt cotton and farmer suicides in India: an evidence-based assessment، The Journal of Development Studies, 47(2)، pp. 316–337
  9. چمکتا ہندوستان، خودکشیاں کرتے کسان - World – Dawn News

بیرونی روابط

ترمیم

سانچہ:Suicide in the world