تتوبودھنی پتریکا ((بنگالی: তত্ত্ববোধিনী পত্রিকা)‏؛ تتوبودھنی: جویائے حق، پتریکا: اخبار) بنگال کا ایک رسالہ جسے 16 اگست 1843ء کو دیویندرناتھ ٹیگور نے تتوبودھنی سبھا کی جانب سے جاری کیا تھا۔ یہ رسالہ کلکتہ سے شائع ہوتا تھا اور 1883ء تک جاری رہا۔

تتوبودھنی پتریکا
قسمہفتہ وار اخبار
مدیردیویندر ناتھ ٹیگور
ایشور چندر ودیاساگر
اکشے کمار دت
راج ناراین باسو
راجیندرلال متر
آغاز1843
زبانبنگالی زبان
اختتام1883
صدر دفترکولکاتا، بنگال پریزیڈنسی، برطانوی ہند

رسالہ کی مجلس ادارت میں بنگال کی نامور شخصیتیں دیویندر ناتھ ٹیگور، ایشور چندر ودیا ساگر، راج ناراین باسو اور راجیندر لال متر موجود تھیں۔ اس رسالہ نے مقامی زبان کی صحافت کے رخ کو تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ ابتدائی مہینوں میں مذہبی کتابوں کے مثبت گوشوں پر مضامین شائع کیے گئے اور ساتھ ہی یہ کہا گیا کہ یہ کتابیں اغلاط سے یکسر پاک نہیں ہیں۔ معجزوں اور الہامات پر بھی تنقیدیں کی گئیں۔

پتریکا میں نظریہ اوتار اور مسیح کی آمد پر بھی تنقیدی مضامین شائع ہوئے، چنانچہ اس کے بعد اس موضوع پر ہندو معاشرے کے راسخ الاعتقاد حلقوں اور مسیحی مبلغین سے طویل مباحثے ہوئے۔ نیز پتریکا نے اپنے معاصرین کے سامنے معاشرتی رسم و رواج پر اپنی رائے پیش کی اور انسانی وجود کے روحانی و اخلاقی پہلوﺅں کو مرکز توجہ بنایا۔ دانشور طبقے کو پتریکا نے مذہب کے ایک نئے تصور سے روشناس کرایا۔ اس تصور کی رو سے مذہب ایک متحرک اور ترقی پزیر شے ہوگی جو انسانی ذہن کی ترقی کے ساتھ ساتھ ترقی کرتے رہے گی۔ نیز اپنے سلسلہ وار مضامین میں اس بات کو ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ہندو مت میں توحید پرستی پہلے سے موجود ہے۔

پتریکا میں سماجی اصلاح کے امور بھی زیر بحث آتے جن میں تعدد ازدواج اور نکاح نابالغان قابل ذکر ہیں۔ چنانچہ اسی سلسلے کی ایک کڑی وہ شہرہ آفاق مضمون بھی تھا جسے ایشور چندر ودیا ساگر نے سنہ 1855ء میں بعنوان "کیا معاشرے میں نکاح بیوگان کو متعارف کرایا جائے" شائع کیا۔

تتوبودھنی سبھا کے برہمو سبھا میں ضم ہو جانے کے بعد بھی یہ پتریکا سنہ 1883ء تک جاری رہا۔

حوالہ جات ترمیم

  • Tattwabodhini Patrika and the Bengal Renaissance by Amiya Kumar Sen, formerly lecturer, Calcutta University and principal, City College, Kolkata, published by Sadharan Brahmo Samaj, 1979.
  • Akshay Kumar Datta: Aandhar Raatey Ekla Pathik by Ashish Lahiri, Dey's Publishing,Kolkata 2007