تقی دہلوی
محمد تقی مرزا المعروف تقی دہلوی (پیدائش: 4 مئی 1904ء - 29 ستمبر 1989ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے ممتاز شاعر، مصور، خطاط اور ہومیوپیتھک ڈاکٹر تھے۔ انھیں داغ دہلوی کے جانشیں استاد بیخود دہلوی سے شرفِ تلمیذ حاصل تھا۔ غزل، نعت، حمد، منقبت، قصیدہ اور نظم کی اصنافِ سخن میں طبع آزمائی کی۔
تقی دہلوی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (اردو میں: محمد تقی مرزا) |
پیدائش | 4 مئی 1904ء دہلی ، برطانوی ہند |
وفات | 29 ستمبر 1989ء (85 سال) کراچی ، پاکستان |
مدفن | کورنگی |
شہریت | برطانوی ہند پاکستان |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمتقی دہلوی 4 مئی 1904ءکو دہلی، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام محمد تقی مرزا تھا جبکہ تقی دہلوی کے قلمی نام شہرت پائی۔ ان کے والد کا نام مرزا محمود بیگ تھا۔ میٹرک کے بعد سلسلۂ تعلیم جاری نہ رکھ سکے۔ 1922ء سے ذوقِ سخن جاری رہا، مگر درمیان میں کچھ تعطل رہا۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان منتقل ہو گئے تھے اور کراچی میں مستقل سکونت اختیار کی۔ وہ ہومیوپیتھک ڈاکٹر تھے، کراچی میں ہومیوپیتھک پریکٹس بھی کرتے تھے۔ وہ داغ دہلوی کے جانشیں بیخود دہلوی کے تلمیذ تھے۔ انھیں فنونِ لطیفہ سے گہری دلچسپی تھی، اپنے وقت کے ممتاز مصور اورخطاط تھے۔ جشنِ کورنگی کمیٹی کراچی نے انھیں ستارۂ مصوری کا اعزاز بھی دیا۔ان کی کتابوں میں اظہارِ عقیدت (نعتیہ مجموعہ، 1956ء)، کلیاتِ تقی (ناشر: قوس الادب کراچی، 1983ء) شامل ہیں۔[1]
نمونۂ کلام
ترمیمنعت
مثلِ باغِ جناں مدینہ ہے | رشک ہر گلستان مدینہ ہے | |
رحمتِ بے کراں مدینہ ہے | نعمتِ بے گماں مدینہ ہے | |
بےبسوں بے کسوں کا چارہ ساز | حامیِ انس و جاں مدینہ ہے | |
اصنیا، اولیاء اور رسولوں کا | منبر و آستاں مدینہ ہے | |
بادۂ آگہی کا سرچشمہ | ایک جوئے رواں مدینہ ہے | |
عاصیوں کی شکستہ کشتی کا | لنگر و بادباں مدینہ ہے | |
سبز گنبد ہے میری آنکھوں میں | میرے دل میں نہاں مدینہ ہے | |
راز دارِ مدینہ ہے کعبہ | کعبے کا رازداں مدینہ ہے | |
سوچتا ہوں تقی! کراچی میں | میں کہاں ہوں، کہاں مدینہ ہے[2] |
وفات
ترمیمتقی دہلوی 29 ستمبر 1989ء کو کراچی میں انتقال کر گئے۔ وہ کورنگی کے قبرستان میں مدفون ہیں۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ منظر عارفی، کراچی کا دبستان نعت، نعت ریسرچ سینٹر کراچی، 2016ء، ص 139
- ↑ تقی دہلوی، کلیاتِ تقی،قوس لادب کورنگی کراچی، 1982ء، ص 333
- ↑ ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ، وفیات اہل قلم،اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد، 2008ء، ص 112