ثابت بن ضحاک
ثابت بن ضحاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ (وفات: 46ھ) ایک صحابی تھے۔ آپ کی کنیت ابو زید تھی۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیعت عقبہ میں اسلام قبول کیا ۔غزوہ بدر سمیت دیگر تمام غزوات میں شرکت کی۔سنہ 46ھ ہجری میں حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد خلافت میں شام میں وفات پائی ۔
ثابت بن ضحاک | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ وفات | سنہ 665ء |
عملی زندگی | |
استاد | محمد بن عبداللہ ، عمر ابن الخطاب |
نمایاں شاگرد | عبد اللہ بن زيد جرمی بصری |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | غزوۂ بدر ، غزوہ خندق |
درستی - ترمیم |
نام و نسب
ترمیمثابت نام، ابو زید کنیت، قبیلہ بنو اشہل سے ہیں، سلسلۂ نسب یہ ہے ثابت بن ضحاک بن خلیفہ بن ثعلبہ بن عدی بن کعب بن عبد الاشہل بعثت نبوی کے تیسرے سال تولد ہوئے، بعض لوگ نے 3ھ سال ولادت قرار دیا ہے ، لیکن یہ قطعا غلط ہے۔
غزوات
ترمیمغزوہ حمراء الاسد میں شریک تھے، غزوہ خندق میں آنحضرت ﷺ کے ساتھ سوار تھے اورصحیح مسلم کی روایت کے بموجب بیعت رضوان میں شرکت کی تھی ، ابن مندہ نے لکھا ہے کہ امام بخاری نے ان کی شرکت بدر تسلیم کی ہے عجب نہیں کہ یہ خیال صحیح ہو، ترمذی نے بھی بدر میں شریک ہونے کا تذکرہ کیا ہے۔ ابن سعد کی روایت کے بموجب غزوۂ احد کی شرکت بھی ثابت ہوتی ہے ؛کیوں کہ انھوں نے حمراء الاسد کے ذکر میں ضمناً یہ بھی بیان کیا ہے کہ اس غزوہ میں صرف وہی لوگ شریک تھے جنھوں نے غزوہ احد میں شرکت کی تھی۔[1] لیکن ہمارے نزدیک یہ تمام روایتیں ناقابل اعتبار ہیں، کیونکہ جہاد کی شرکت کے لیے 15 سال کا سن ضروری تھا اور جیسا کہ اوپر معلوم ہوا حضرت ثابتؓ کا سال ولادت 3 نبوی ہے اس بنا پر ہجرت کے وقت ان کی عمر کم و بیش 10 سال تھی۔ غزوہ بدر 2ھ اور غزوہ احد 3ھ میں ہوا، اس لیے اس وقت ان کا سن 12 ، 13 سال کا تھا، جو جہاد کے لیے ناکافی ہے،بخاری میں عبد اللہ بن عمر سے روایت آئی ہے کہ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَضَهُ يَوْمَ أُحُدٍ وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ سَنَةً فَلَمْ يُجِزْهُ وَعَرَضَهُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَهُوَ ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً فَأَجَازَهُ [2] وہ غزوہ احد میں چودہ سال کے تھے، آنحضرت ﷺ کے سامنے پیش ہوئے تو جنگ میں شرکت کی اجازت نہیں ملی؛ لیکن دوسرے سال خندق میں پندرہ سال کے تھے، اس بنا پر آنحضرت ﷺ نے اجازت دے دی۔ حضرت براء بن عازبؓ کے متعلق بھی اسی قسم کی روایت ہے ان روایتوں کی موجودگی میں جو صحیح سند سے ثابت ہیں دوسری روایتوں پر کسی طرح اعتماد نہیں کیا جا سکتا ۔ اس بنا پر ہمارے نزدیک بدر واحد کی بجائے ان کا پلا غزوہ خندق تھا اور حمراء الاسد میں لڑنے کی بجائے دوسرے کاموں کے لیے منتخب ہوئے تھے؛چنانچہ مصنف اصابہ لکھتے ہیں۔ وکان لیلہ الی احمراء الاسد [3] یعنی وہ آنحضرت ﷺ کو حمراء الاسد کا راستہ بتاتے تھے۔
وفات
ترمیمعہد نبوی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد شام کی سکونت اختیار کی پھر شام سے بصرہ منتقل ہو گئے اور وہیں پر مستقل سکونت پزیر ہو گئے۔ حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد خلافت میں انتقال فرمایا، بعضوں نے 46ھ کی تصریح کی ہے۔
اولاد
ترمیمایک بیٹا چھوڑا، زید نام تھا، اسی بنا پر بعض نے ان کو حضرت زید بن ثابت صحابی مشہور کا والد سمجھا ہے،لیکن یہ غلطی ہے،زید بن ثابتؓ کے والد جاہلیت میں فوت ہوئے اور کفر کی حالت میں مارے گئے،اس کے ماسواء زید بن ثابت رضی اللہ عنہ خود ان کے ہمسن تھے اور اس بنا پر یہ ان کے باپ کیونکر ہو سکتے ہیں۔ یہ خیال اس لحاظ سے بھی ناقابل التفات ہے کہ ابو قلابہ نے ان سے یہ روایتیں کی ہیں اور ابو قلابہؓ 64ھ سے پیشتر کسی طرح روایت کے قابل نہیں ہو سکتے تھے، کیونکہ انھوں نے 69ھ کے بعد تحصیل میں قدم رکھا تھا اور حضرت زید بن ثابتؓ کے متعلق عام خیال یہ ہے کہ 48ھ میں فوت ہو چکے تھے۔
فضل و کمال
ترمیمحضرت ثابت بن ضحاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ اک کے سلسلۂ سے جو روایتیں مروی ہیں ان کی تعداد 14 ہے، راویوں کے زمرہ میں ابو قلابہ جرمی اورعبدالرحمن بن معقل داخل ہیں۔