جامعۃ الہدایۃ
جامعۃ الہدایۃ راجستھان کے دار الحکومت جے پور میں واقع ایک مسلم تعلیمی ادارہ ہے جسے شاہ عبد الرحیم مجددی نقشبندی نے 1976ء میں قائم کیا۔ اس کا کل رقبہ 173 ایکر اور یہ جے پور ریلوے اسٹیشن سے تقریباً 10 کلومیٹر دور قومی شاہراہ 8 پر واقع ہے۔ یہ ادارہ اپنے جدید تعلیمی معیار کے لیے مشہور ہے۔ اس ادارہ میں کل 650 طلبہ اور تقریباً 80 اسٹاف ہیں۔ وادئ ہدایت کا خوبصورت علاقہ جو اراولی پہاڑی کے دامن میں واقع ہے اپنی تعمیراتی شان و شوکت سے زائرین کی آنکھوں کو خیرہ کردیتی ہے۔ اس کی خوبصورت عمارت کسی بھارتی مدرسہ کی عمارت کے تعلق سے کافی مختلف ہے۔ اس کے بانی نے اس کا مقصد طلبہ کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید علوم میں انتا ماہر کر دیا جائے کہ طلبہ خود مختار ہو جائیں اور ایک عالم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اضافی ہنر کا بھی حامل ہو تاکہ امت کی تعمیر میں ہم کردار ادا کرسکے۔ [1]
| ||||
---|---|---|---|---|
معلومات | ||||
تاسیس | 1976ء | |||
الحاق | دار العلوم ندوۃ العلماء جامعہ ملیہ اسلامیہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹییورسٹی]] جامعہ ہمدرد | |||
نوع | مذہبی درس گاہ | |||
محل وقوع | ||||
شہر | جے پور، راجستھان | |||
ملک | بھارت | |||
شماریات | ||||
ویب سائٹ | https://jameatulhidaya.org | |||
درستی - ترمیم |
قیام
ترمیمجامعۃ الہدایۃ کا تخیل دراصل جے پور کے مشہور نقشبندی صوفی عالم شاہ ہدایت علی نقشبندی جے پوری کا ہے، اس کو عملی شکل ان کے پوتے شاہ عبد الرحیم نقشبندی نے دی۔ چنانچہ شہر جے پور کے باہر ایک وسیع قطعہ اراضی خریدا گیا اور 13 اکتوبر 1976ء مطابق 22 شوال 1396ء کو سید ابو الحسن علی ندوی نے اس کا سنگ بنیاد رکھا۔ دو سال کے بعد 23 اپریل 1978ء مطابق 14 جمادی الاول 1398ھ کو اس کے ہاسٹل کی عمارت کا سنگ بنیاد شاہ ہدایت علی نقشبندی کے خلیفہ سید سہراب علی کے ہاتھوں انجام پایا۔ 8 دسمبر 1985ء مطابق 24 ربیع الاول 1406ھ کو سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کے ہاتھوں اس کا افتتاح عمل میں آیا۔ آج اس کا شمار راجستھان کے بڑے مسلم اداروں میں ہوتا ہے۔[2]
شاہ ہدایت علی نقشبندی مجددی نے اس زمانے میں ایک ایسے ادارے کا خواب دیکھا تھا جس میں دینی علوم کے ساتھ طلبہ کو عصری علوم سے بھی آراستہ کیا جائے۔ لیکن اس وقت ان کی سخت تنقید کی گئی کیونکہ انگریزی ہندوستانی علما کے نزدیک نا پسندیدہ تھی۔ ان کی زندگی نے وفا نہ کی اور وہ یہ کام پورا نہ کر سکے۔ بعد ازاں ان کے پوتے مولانا شاہ عبد الحیم مجددی نے اس کام کو اپنے ذمہ لیا اور وادی ہدایت، دہلی شاہراہ پر اس ادارہ کی بنیاد رکھی۔
نظام تعلیم
ترمیمابتدائی دور میں یہاں دار العلوم ندوۃ العلماء کا نصاب نافذ تھا۔ بعد میں اس میں تبدیلیاں لائی گئیں اور عصری علوم کو بکثرت شامل کیا گیا۔ یہاں تعلیم دو مراحل پر مشتمل ہے: ایک ثانوی (جس میں درجہ پنجم سے درجہ دہم تک تعلیم ہوتی ہے)، دوسرا عالمیت (جس میں عالمیت اول سے عالمیت چہارم تک تعلیم ہوتی ہے)۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ استشهاد فارغ (معاونت)
- ↑ "History: Jamea Tul Hidaya"۔ 22 اکتوبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 ستمبر 2016
بیرونی روابط
ترمیمجامعۃ الہدایۃ کی دفتری ویب گاہآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ jameatulhidaya.net (Error: unknown archive URL)